—فائل فوٹو

راولپنڈی کی احتساب عدالت نے خورد برد ریفرنس میں پیش ہونے پر چوہدری پرویز الہٰی کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔

احتساب عدالت کے جج شیخ اعجاز علی نے تخت پڑی جنگلات کی 6 ہزار کنال اراضی میں خورد برد ریفرنس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چوہدری پرویز الہیٰ کے وکلاء نے اراضی ریفرنس کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا۔

وکلاء نے کہا کہ نیب ریفرنس کس آرڈر کے تحت بنایا گیا، چیئرمین نیب کے دستخط ہی موجود نہیں، ریفرنس پر تاریخ کا اندراج بھی نہیں، نہ ریفرنس بنتا ہے اور نہ ہی قابل سماعت ہے۔

پی ٹی آئی کیلئے مذاکرات کا راستہ بہتر ہے یا احتجاج کا؟ پرویز الہٰی سے صحافی کا سوال

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ پہلے مزاحمت ہوتی ہے پھر مذاکرات ہوتے ہیں، مفاہمت بہتر ہے، مذاکرات میں کوئی نہ کوئی صورت نکل آتی ہے۔

جس پر پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ریفرنس پر چیئرمین نیب کے دستخط موجود ہیں۔ 

وکیل صفائی قاضی مصباح نے کہا کہ دستخط موجود ہیں تو ہمیں دکھائیں، نہ دستخط ہیں نہ تاریخ ہے۔

پرویزالہیٰ کے وکلاء کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل دیے گئے جبکہ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی مخالفت کی گئی۔

احتساب عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی کو اگلی سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 17جولائی تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پرویز الہ ی نے کہا کہ

پڑھیں:

عالمی فوجداری عدالت نے طالبان کے سینئر راہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے

غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں کا اپنے بیان میں کہ۔ا تھا کہ ایسے معقول شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر شبہہ ہے کہ افغانی سپریم لیڈر اور چیف جسٹس نے صنف کی بنیاد پر انسانیت کے خلاف جرم یعنی ظلم و ستم کا ارتکاب کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے افغانستان میں خواتین پر مظالم کے الزام میں طالبان کے سینئر راہنماؤں سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے معقول شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر شبہہ ہے کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی نے صنف کی بنیاد پر انسانیت کے خلاف جرم یعنی ظلم و ستم کا ارتکاب کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگرچہ طالبان نے پوری آبادی پر کچھ قوانین اور پابندیاں عائد کیں، لیکن انہوں نے خاص طور پر لڑکیوں اور خواتین کو ان کی جنس کی بنیاد پر نشانہ بنایا اور انہیں بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کیا۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مطابق یہ مبینہ جرائم 15 اگست 2021ء کو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شروع ہوئے اور کم از کم 20 جنوری 2025ء تک جاری رہے۔ عالمی عدالت کے ججوں نے کہا کہ طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم، نجی زندگی اور خاندانی زندگی کے حقوق اور نقل و حرکت، اظہار رائے، سوچ، ضمیر اور مذہب کی آزادیوں سے سختی سے محروم کیا، اس کے علاوہ دیگر افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا کیونکہ بعض جنسی رجحانات یا صنفی شناخت کے اظہار کو طالبان کی صنفی پالیسی کے منافی سمجھا گیا۔ خیال رہے کہ 30 جنوری کو عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست دی تھی، جس کی سماعت کے بعد آج طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ جاری کیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان: طالبان سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • افغانستان: طالبان رہنماؤں کے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری
  • عالمی فوجداری عدالت،اٖگان طالبان کے امیر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • افغان طالبان کا عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کرنے کا اعلان
  • طالبان حکومت نے عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کردیا
  • عالمی فوجداری عدالت نے طالبان کے سینئر راہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
  • افغان طالبان نے عالمی فوجداری عدالت کے سپریم لیڈر کی گرفتاری وارنٹ کو مسترد کر دیا
  • عالمی فوجداری عدالت نے امیرِ طالبان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
  • عالمی فوجداری عدالت نے طالبان کے سینئر رہنماں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے