پشاور ہائیکورٹ میں سانحہ سوات کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف دائر رٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران عدالت نے متعلقہ حکام سے سخت سوالات کرتے ہوئے مکمل انکوائری رپورٹ طلب کر لی۔

سوات میں 17 سیاحوں کے ڈوبنے پر وزیراعلی خیبرپختونخوا کیخلاف پشاور ہائیکورٹ میں اے این پی کے عمر عالم  کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کی سربراہی میں ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ریسکیو کی غفلت کی وجہ سے 18 سیاح دریا سوات میں بہہ گئے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ریسکیو گاڑیاں دھرنے کے لیے استعمال کیں لیکن ریسکیو آپریشن کے دوران نہیں، ریسکیو اور پی ڈی ایم اے کے وسائل کو سیاسی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنا غیر قانونی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

درخواست گزار نے عدالت عالیہ سے سوات واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات کرے کہ وزیراعلیٰ نے اپنی سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچانے  کے لیے ریسکیو 1122 کی کتنی گاڑیاں دھرنوں میں استعمال کیں اور یہ گاڑیاں اب کہاں اور کس کے قبضے میں ہیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کمشنر مالا کنڈ ڈویژن کہاں ہیں، انکوائری آفیسر کون ہے، کیا انکوائری مکمل ہو چکی یا ابھی جاری ہے۔

چیف جسٹس نے چیئرمین انکوائری کمیٹی کو فوری طور پر عدالت میں طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا واقعی انہوں نے انکوائری مکمل کی ہے، جواب میں چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ سانحے کے بعد سوات کا دورہ کیا گیا، رپورٹ کی تیاری جاری ہے، اور یہ 7 دن کے اندر عدالت میں جمع کر دی جائے گی۔

مزید پڑھیں:

انہوں نے مزید بتایا کہ مختلف سرکاری محکموں کی جانب سے متعدد سنگین کوتاہیاں سامنے آئی ہیں، جو رپورٹ مکمل ہونے پر عدالت کے روبرو پیش کی جائیں گی۔

چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کمشنر ملاکنڈ اور آر پی او مالاکنڈ کو ہدایت کی کہ وہ تحریری رپورٹس عدالت میں جمع کرائیں اور یہ بھی واضح کریں کہ سیاحوں کی سیکیورٹی اور ریسکیو کے کیا اقدامات کیے گئے اور آئندہ ایسے سانحات سے بچنے کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کیا گیا۔

علاوہ ازیں، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سانحے کے وقت دونوں ہیلی کاپٹرز دستیاب تھے، اور ایوی ایشن رپورٹ کے مطابق پرواز ممکن تھی، مگر اس کے باوجود فوری ریسکیو نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں:

اس پر عدالت نے ہیلی کاپٹر کی دستیابی، پرواز کی ممکنات اور دیگر متعلقہ تفصیلات پر مشتمل مکمل رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس نے تمام فریقین کو ہدایت کی کہ اگلی سماعت سے قبل مکمل دستاویزی شواہد پیش کیے جائیں۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انکوائری کمیٹی پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ چیف جسٹس چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ خیبر پختونخوا ریسکیو 1122 سانحہ سوات علی امین گنڈاپور مالا کنڈ ڈویژن ہیلی کاپٹر وزیر اعلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انکوائری کمیٹی پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ چیف جسٹس چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ خیبر پختونخوا ریسکیو 1122 سانحہ سوات علی امین گنڈاپور مالا کنڈ ڈویژن ہیلی کاپٹر وزیر اعلی چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پشاور ہائیکورٹ کرتے ہوئے کے لیے

پڑھیں:

سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی جامعہ کراچی سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل

کراچی(این این آئی+سٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کی جانب سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا۔جمعہ کوجسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کی جانب سے ڈگری منسوخی کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ، رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر عمران صدیقی و دیگر اس موقع پر عدالت میں پیش ہوئے، جہاں رجسٹرار جامعہ کراچی نے کہا کہ ہمیں پرسوں نوٹس ملا ہے، لہذا جواب کے لیے مہلت دی جائے۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ جواب کے لیے آپ کو کتنا وقت چاہئے؟ درخواستگزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے مقف دیا کہ فریقین کو جواب کے لیے مہلت دیدیں لیکن تب تک آرڈر معطل کردیں۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ آپ کو مہلت دیتے ہیں، لیکن اگر اس دوران درخواست گزار کیخلاف کوئی کارروائی ہو گئی تو کیا ہوگا؟ اگر بعد ازاں آرڈر واپس ہوگیا تو درخواستگزار کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیسے ہوگا؟ درخواستگزار کو پہنچنے والے نقصان کا کون ذمہ دار ہوگا؟عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہاں ایک بندے کی زندگی بھر کی کمائی دا پر لگی ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ ڈگری کے معاملے پر کیا متاثرہ فریق کو نوٹس دیا گیا تھا؟رجسٹرار نے کہا کہ میری پوسٹنگ نئی ہے، مجھے اس کا علم نہیں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ آپ اگر عدالت آئے ہیں تو جواب تو دینا پڑے گا۔ ہوسکتا ہے ذاتی مفاد کی وجہ سے درخواستگزار کیخلاف کارروائی کی گئی ہو۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان کی ڈگری پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ 30، 35 سال بعد اگر کوئی درخواست دیتا ہے تو متاثرہ فرد کو بلانا چاہیے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ان کیخلاف ایکشن نہیں لیا جاسکتا کیونکہ یہ قانون میں موجود ہے، ہم کیسے کسی کی عزت دا پر لگاسکتے ہیں۔ فریقین کو سنے بغیر کیے گئے عدالتی فیصلے کی بھی اہمیت نہیں ہوتی۔ ایکس پارٹی ججمنٹ کو اچھا ججمنٹ نہیں سمجھا جاتا۔بعد ازاں عدالت نے جامعہ کراچی کا جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا۔ عدالت نے سنڈیکیٹ اور ان فیئر مینز کمیٹی کی سفارشات پر مزید کسی کارروائی سے بھی روک دیا اور سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی جامعہ کراچی سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں مزید تبدیلیاں کردی گئیں
  • مشیرِ خزانہ کے پی مزمل اسلم کا وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کے بیان پر ردِعمل
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا حکم معطل کردیا
  • پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان ہاتھا پائی
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کر دیا
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں مزید تبدیلیاں
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی چیف جسٹس سے ملاقات کی خواہش، سپریم کورٹ میں درخواست دائر
  • خیبر پختونخوا کی صوبائی اراکین کابینہ کے قلمدانوں میں ایک بار پھر ردوبدل
  • 2 وزراء کے استعفوں کے بعد خیبر پختونخوا کابینہ میں بڑی اکھاڑ پچھاڑ