بنگلادیش :مفرور سابق وزیراعظم حسینہ کو توہین عدالت پر 6 ماہ قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا (صباح نیوز)بنگلا دیش کی ایک عدالت نے سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کو توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کی غیر موجودگی میں 6 ماہ قید کی سزا سنا دی۔ بنگلا دیش کی انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل نے شیخ حسینہ کے خلاف یہ فیصلہ آڈیو لیک معاملے پر سنایا ہے۔ آڈیو لیک میں شیخ حسینہ نے مقامی رہنما کو کہا تھا کہ میرے خلاف 227 مقدمے ہیں، مجھے 227 لوگوں کو مارنے کا لائسنس مل گیا۔ عدالت نے اس بیان کو عدالتی کارروائی میں مداخلت اور توہین عدالت قرار دیتے ہوئے انہیں 6ماہ قید کی سزا سنا دی۔ اس مقدمے میں ان کے ساتھی شکیل اکند بلبل نامی
شخص کو 2 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ یہ فیصلہ بدھ کے روز جسٹس محمد غلام مرتضیٰ مجمدر کی سربراہی میں 3 رکنی ٹربیونل نے سنایا۔ اس آڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد پراسیکیوشن نے باقاعدہ کیس درج کیا، اور ٹربیونل میں آڈیو کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شیخ حسینہ واجد کے ریمارکس عدالت کے لیے براہ راست خطرہ تھے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ ان کے پاس 227 افراد کو قتل کرنے کا لائسنس ہے۔ یہ بیان نہ صرف ریاستی اداروں بلکہ عدلیہ کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ شیخ حسینہ واجد اس وقت ملک سے فرار ہیں اور عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ تاہم عدالت نے منصفانہ ٹرائل کے اصول کے تحت انہیں ریاست کی جانب سے سرکاری وکیل فراہم کیا۔ واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کی 15 سالہ حکمرانی کے خاتمے کے بعد وہ 5 اگست 2024 کو بھارتی فوجی طیارے کے ذریعے فرار ہوئیں اور اس کے بعد سے وہ بھارت میں کسی نامعلوم مقام پر روپوش ہیں۔شیخ حسینہ واجد کے ساتھ ساتھ گائبندھا کے رہائشی شکیل اکند بلبل کو بھی عدالت کے خلاف تحقیر آمیز بیانات دینے پر 2 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے عدالتی فیصلے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ وہ جس دن بنگلہ دیش واپس آئیں گی یا عدالت کے سامنے خود کو پیش کریں گی، اسی دن سے سزا کا اطلاق ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد ماہ قید کی سزا عدالت نے کے بعد
پڑھیں:
شیخ حسینہ واجد نے انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کی تردید کر دی
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے اوپر لگنے والے انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی انتقام قرار دے دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جولائی اور اگست 2024 کے دوران بنگلہ دیش میں حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 1,400 مظاہرین ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر نوجوان طلبہ شامل تھے۔
شیخ حسینہ، جو طلبہ بغاوت کے بعد بھارت فرار ہو گئی تھیں، پر ڈھاکا کی عدالت میں 1 جون 2025 سے پانچ سنگین الزامات کے تحت مقدمہ چل رہا ہے، جن میں اکسانا، سہولت کاری، اجتماعی قتل اور کمان کی ذمہ داری میں ناکامی شامل ہیں۔
ان کی جماعت، کالعدم عوامی لیگ نے ایک بیان میں مقدمے کو "شو ٹرائل" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ "حسینہ ان تمام الزامات کو سختی سے مسترد کرتی ہیں"۔
استغاثہ کے مطابق، حسینہ پر ہیلی کاپٹر حملوں کا حکم دینے، مظاہرین پر مہلک ہتھیاروں کے استعمال، اور جلاؤ گھیراؤ کی اجازت دینے جیسے الزامات بھی عائد ہیں۔ ان پر تین مخصوص کیسز میں براہ راست کمانڈ کی ذمہ داری کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
ان مقدمات میں ایک طالبعلم ابو سعید کا قتل، چنکھر پل اور اشولیہ میں اجتماعی ہلاکتیں شامل ہیں۔
شیخ حسینہ کے وکیل امیر حسین کا کہنا ہے کہ ان کی موکلہ "مکمل قانونی دلائل کے ساتھ اپنی بے گناہی ثابت کریں گی۔"