کییف پر روسی میزائل اور ڈرون حملے، 15 افراد زخمی: یوکرینی حکام
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مئی 2025ء) یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ جمعہ 23 مئی کو رات گئے روس نے بڑے پیمانے پر کییف پر ڈرون اور میزائل حملے کیے، جو ہفتے کو علی الصبح تک جاری رہے۔ حکام کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 15 افراد زخمی ہوئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ان حملوں کے دوران یوکرینی دارالحکومت کییف میں دھماکوں اور مشین گنوں سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ کئی افراد نے سب وے اسٹیشنوں میں پناہ لے لی۔
ان حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے یوکرینی حکام نے کہا کہ روس نے یہ حملے 14 بیلسٹک میزائلوں اور شاہد طرز کے 250 ڈرونز کے ساتھ کیے، جن میں سے چھ میزائلوں کو مار گرایا گیا اور 245 ڈرون حملوں کو ناکام بنا دیا گیا۔
(جاری ہے)
حکام کا کہنا تھا کہ ان 245 حملوں میں استعمال ہونے والے 128 ڈرونز کو مار گرایا گیا، جبکہ 177 حملوں کو الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے ناکام بنا دیا گیا۔
مار گرائے گئے میزائلوں اور ڈرونز کے ملبے کییف کے کم از کم چھ مختلف اضلاع میں گرے۔
کییف سٹی ملٹری ایڈمنسٹریشن کے مطابق یوکرینی دارالحکومت پر یہ حملے ان بڑے روسی حملوں میں سے تھے، جن میں میزائلوں اور ڈرونز دونوں کا استعمال کیا گیا۔ سٹی ملٹری ایڈمنسٹریشن کے بیان میں مزید کہا گیا، ''یہ ہم سب کے لیے ایک مشکل رات تھی۔
‘‘ان حملوں کے دوران کییف میں ایئر ریڈ الرٹ بھی نافذ رہا، جس کا دورانیہ سات گھنٹوں سے زیادہ تھا۔
ان حملوں سے قبل کییف کے میئر ویٹالی کلچکو نے شہریوں کو متنبہ کیا تھا کہ 20 سے زائد روسی ڈرون اس شہر کی طرف آ رہے تھے۔
قیدیوں کا تبادلہان حملوں سے کئی گھنٹے قبل روس اور یوکرین کے مابین ان فوجیوں اور شہریوں کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا تھا، جو دونوں ممالک کے درمیان فروری 2022ء سے جاری جنگ کے دوران قید کیے گئے تھے۔
یہ روسی اور یوکرینی قیدیوں کے دو طرفہ تبادلے کا پہلا مرحلہ تھا، جو پچھلے ہفتے استنبول میں طے پانے والے ایک معاہدے کے بعد عمل میں آیا۔اس تبادلے کے بعد یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ پہلے مرحلے میں 390 یوکرینی باشندوں کو رہا کیا گیا اور روسی وزارت دفاع نے بھی اتنے ہی روسی باشندوں کی یوکرینی قید سے رہائی کی تصدیق کر دی تھی۔
اس تبادلے کا دوسرا مرحلہ آج ہفتے کے روز عمل میں آ رہا ہے۔
استنبول میں ہونے والے مذاکرات ایسا پہلا موقع تھا کہ 2022ء میں اس جنگ کے آغاز کے بعد سے روس اور یوکرین کے مابین براہ راست بات چیت ہوئی تھی۔ ان مذاکرات میں دونوں فریق اس بات پر آمادہ ہو گئے تھے کہ وہ مجموعی طور پر ایک دوسرے کے ایک ایک ہزار قیدیوں کو رہا کر دیں گے۔
م ا / م م (اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان حملوں تھا کہ
پڑھیں:
یمنی حوثیوں کا اسرائیل پر ہائپرسونک بیلسٹک میزائل حملہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: یمنی حوثی تحریک نے ایک بار پھر اسرائیل پر میزائل حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تل ابیب کے مرکزی بن گورئیان ایئرپورٹ کو ہائپرسونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حملے کے بعد اسرائیلی حکام نے ایئرپورٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔
حوثی ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے، اور اسرائیل پر ہماری جوابی کارروائیاں شدت اختیار کریں گی، اگر اسرائیل نے یمن کی سرزمین پر براہ راست حملے کی کوشش کی تو اسے بدترین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہر محاذ پر ناکامی مقدر بنے گی۔
خیال رہےکہ یہ پہلا موقع نہیں کہ یمنی حوثیوں نے اسرائیل پر حملہ کیا ہو، اس سے قبل 2 جون کو بھی حوثی فورسز نے بیلسٹک میزائل اسرائیل کی جانب فائر کیے تھے، جس کے بعد تل ابیب سمیت کئی علاقوں میں ایئر سائرن بج اٹھے تھے اور شہریوں کو پناہ گاہوں میں منتقل ہونا پڑا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق بن گورئیان ایئرپورٹ پر حملے نے اسرائیلی سیکیورٹی اداروں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ہائپرسونک میزائلوں کو موجودہ ڈیفنس شیلڈز کے ذریعے روکنا مشکل ہوتا ہے، ایسی میزائل ٹیکنالوجی آواز کی رفتار سے کئی گنا زیادہ رفتار سے نشانہ بناتی ہے، اور اس کا سراغ لگانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
حوثی تحریک کی جانب سے بار بار اسرائیل پر حملے، بالخصوص حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوششیں، خطے میں جاری اسرائیل غزہ جنگ کے عالمی اثرات کی عکاسی کرتی ہیں، وہ فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور جب تک غزہ پر حملے بند نہیں ہوتے، ان کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔