اسکردو: گجرات کے 4 لاپتا سیاحوں کی گاڑی اور لاشیں دریائے سندھ کے قریب سے مل گئیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
گجرات سے تعلق رکھنے والے 4 لاپتا سیاحوں کی گاڑی اور لاشیں بلتستان روڈ پر استک گاؤں کے قریب روندو ویلی، اسکردو میں دریائے سندھ کے کنارے سے مل گئیں۔
ریسکیو 1122 کے آپریشنل اہلکار فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچے اور مرنے والوں کی لاشیں نکالیں، ریسکیو ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ کار اسکردو کی جانب جا رہی تھی، سڑک سے تقریباً 500 فٹ گہری کھائی میں جا گری۔
اہلکار کے مطابق گاڑی سڑک سے نیچے دریائے سندھ کے کنارے سے ملی ہے، ریسکیو ٹیم نے جائے وقوع تک رسائی کے لیے رسّیوں کا استعمال کیا اور گاڑی کو اوپر لانے کے لیے ایک کرین کا بندوبست بھی کیا گیا۔
یہ 4 سیاح 16 مئی کو گلگت اور اسکردو کے درمیان لاپتا ہو گئے تھے، جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری تھا۔
اہل خانہ کے مطابق 36 سالہ وسیم شہزاد، 20 سالہ عمر احسان دونوں کزنز تھے، جن کا تعلق کوٹ گکّہ نزد منگووال سے تھا، 23 سالہ سلمان نصراللہ سندھو جاسوکی گاؤں سے اور 23 سالہ عثمان ڈار سروکی سے تعلق رکھتے تھے، یہ چاروں دوست 13 مئی کو گلگت پہنچے تھے۔
ڈی آئی جی گلگت رینج راجا مرزا حسن نے بتایا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق چاروں دوستوں نے 15 مئی کو ہنزہ سے اسکردو کا سفر شروع کیا تھا، راستے میں وہ گلگت کے دنیور علاقے میں قراقرم کے قریب ایک ہوٹل میں رکے تھے۔
چاروں نے 16 مئی کو اسکردو کے لیے اپنا سفر دوبارہ شروع کیا اور تب سے ان کے موبائل فون بند آرہے تھے۔
راجا مرزا حسن نے بتایا کہ لاپتا دوستوں کی آخری لوکیشن جگلوٹ، گلگت میں تھی، ان کے منصوبے کے مطابق وہ استک، اسکردو پہنچنا چاہتے تھے، لیکن ہفتے تک ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان پولیس اور ریسکیو 1122، جگلوٹ سے استک تک، جگلوٹ-اسکردو روڈ پر مل کر لاپتا دوستوں کو تلاش کر رہے تھے، یہ سڑک دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ گزرتی ہے، جہاں ان دنوں پانی کا بہاؤ نہایت خطرناک ہے۔
ایک لاپتا نوجوان کے والد نے بتایا کہ ان سے 16 مئی کو آخری بار رابطہ ہوا تھا، انہوں نے گلگت بلتستان حکومت، چیف سیکریٹری اور آئی جی پی سے اپیل کی تھی کہ ان کے بیٹے اور دوستوں کو تلاش کرنے میں مدد کی جائے۔
پولیس اور ریسکیو 1122 لاپتا دوستوں کی گلگت اور اسکردو میں دریائے سندھ کے ساتھ جگلوٹ سے استک تک تلاش جاری رکھے ہوئے تھے، ریسکیو 1122 کی گلگت ٹیم نے 16 مئی کو لاپتا ہونے کے بعد سے ہی سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا۔
یہ آپریشن عالم پل سے شانگس کے علاقے تک مختلف مقامات پر جاری رہا، جب کہ اسکردو میں بھی ریسکیو 1122 ٹیم تلاشی میں مصروف ہے، دورانِ آپریشن ریسکیو اہلکاروں نے پولیس چیک پوسٹس سے سیاحوں کی نقل و حرکت سے متعلق معلومات حاصل کیں اور مقامی ہوٹل مالکان اور علاقہ مکینوں سے بھی معلومات اکٹھی کیں۔
انہوں نے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں دوربینوں کی مدد سے ممکنہ حادثاتی مقامات کی بھی تلاش کی۔
بلتستان روڈ پر بالخصوص گلگت کے جگلوٹ سے اسکردو کے استک علاقے تک کئی حادثات ہو چکے ہیں، جہاں گاڑیاں دریائے سندھ میں جا گرتی ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دریائے سندھ کے نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کے مطابق مئی کو کے لیے
پڑھیں:
گلگت: لاپتہ ہونے والے 4 نوجوان سیاحوں کی گاڑی مل گئی
’جیو نیوز‘ گریبگلگت سے اسکردو جاتے ہوئے لاپتہ گجرات کے 4 نوجوان سیاحوں کی گاڑی مل گئی۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی گاڑی گہری کھائی میں اسکردو میں استک نالے سے ملی ہے، تاہم لاپتہ سیاحوں کی تلاش جاری ہے۔
لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے بتایا کہ 16 مئی سے ہمارے بچوں کے موبائل فون بند ہیں
واضح رہے کہ چاروں سیاح 16 مئی کو گلگت سے اسکردو جاتے ہوئے لاپتہ ہوئے تھے۔
اہل خانہ کے مطابق لاپتہ سیاح 15 مئی کی شب گلگت سے کار میں سوار ہو کر اسکردو کے لیے روانہ ہوئے تھے، دنیور کے مقام پر آخری بار بچوں سے رابطہ ہوا تھا۔
لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے بتایا کہ 16 مئی سے ہمارے بچوں کے موبائل فون بند ہیں، لاپتہ نوجوانوں کا جلد سراغ لگانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔