جنگ کس قدر مہلک اور ہولناک ہوتی ہے، اس کا تذکرہ تاریخ میں جا بجا ملتا ہے۔ گزشتہ صدی میں پہلی جنگ عظیم کے دوران لاکھوں لوگ مارے گئے۔ دنیا میں بڑی طاقتوں کا توازن اور نقشہ بدل گیا۔ اس کے باوجود دوسری جنگ عظیم کا راستہ نہ رک سکا۔
دوسری جنگ عظیم پہلی جنگ عظیم سے زیادہ ہولناک ثابت ہوئی… گزرتے زمانے کے ساتھ انسان نے جہاں بہت سی دیگر ٹیکنالوجیز میں ترقی کی، وہیں اسلحہ سازی کی دوڑ میں حیران کن جدتیں پیدا کی ہیں۔ خدا نہ کرے اگر ان میں سے کچھ ہولناک ہتھیار چلنے یا چلانے کی نوبت آ جائے تو خدا جانے انسانوں پر کیا قہر نازل ہو! حالیہ پاک بھارت جنگ میں دنیا نے جو غیرروایتی جنگ دیکھی وہ مستقبل کی جنگوں کی ایک جھلک ہے۔
اس سے پہلے روس یوکرائن جنگ میں بے محابا انداز میں میزائلوں اور ڈرون سمیت ہتھیاروں کا خوب استعمال ہو رہا ہے۔ امریکا نے اپنے پرانے دفاعی نظام کو نئے گولڈن ڈوم کی صورت اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر ایک ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ اخراجات کا اندازہ ہے۔
بھارت کا رافیل طیاروں کی ٹیکنالوجی پر اندھا اعتماد پاکستان کی فضائیہ کے ہاتھوں چکنا چور ہوا تو بھارت اور دنیا کو سمجھ آیا کہ زمانہ اب ملٹی ڈومین آپریشنز تک جا پہنچا ہے۔ آیندہ جنگوں کے ممکنہ مناظر کا تصور ہی وحشت ناک ہے لیکن انسان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ تاریخ کا سبق سیکھنے سے انکاری رہا ہے۔
رواں ہفتے اسی موضوع پر مضامین اور کتابیں چھانتے پھٹکتے ایک دلچسپ کتاب نظر سے گزری…عالمی جنگ کی دھند میں… ضمیر کے ساتھ ساتھ یعنی معروف مزاح نگار سید ضمیر جعفری کی دوسری جنگ عظیم کے دوران لکھی ذاتی ڈائریوں کا انتخاب۔ یہ کتاب پڑھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ کس طرح برطانیہ نے اپنی نوآبادی سے لاکھوں لوگوں کو کس آسانی سے جنگ کا ایندھن بنایا۔
کمیونیکیشن کی سہولیات بالکل مختلف تھیں۔ بحری جہاز اور ریلوے سفر کا تیز ترین ذریعہ تھا۔ نوجوان سید ضمیر جعفری برطانوی فوج کا حصہ بنے۔ اس کتاب میں ستمبر 1943 سے 3 دسمبر 1945 کے واقعات درج ہیں۔ جنگ کی وحشت اور جنگی ماحول کی دہشت کے باوجود سید ضمیر جعفری کے قلم سے گاہے ظریفانہ اور گاہے حکیمانہ الفاظ رقم ہوئے، اس قدر پر لطف کہ ’’وہ کہیں اور سنا کرے کوئی‘‘ والا منظر رہا۔ چند اقتباسات آپ کی نظر جو دوسری جنگ عظیم کے دوران غلام ہندوستان کے ایک آفیسر نے لکھی۔
پنجاب کی سیاست کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھنے میں نہیں آرہا۔ مسٹر جناح اور خضر حیات ٹوانہ کے مذاکرات ناکام ہو گئے۔ حکومت خضر کے ساتھ ہے۔ رائے عامہ ان کے خلاف ہے… ایک اعلان نظر آیا چوہدری چھوٹو رام شملہ میں کالی باڑی ہال میں کمیونٹی ہارمنی کے موضوع پر تقریر کریں گے۔ جاٹ آدمی انگریزی میں کیا تقریر کرے گا۔ یہ تماشہ بھی دیکھنا چاہیے۔ چھوٹو رام کی تقریر بجا مگر ہندو کے چھوٹے دل کا علاج؟
پنجاب کی وزارتی الجھن مزید الجھتی جا رہی ہے۔ مسلم لیگ کا وزن بڑھ رہا ہے۔ مسٹر محمد علی جناح پنجاب کا دورہ کر رہے ہیں، سیالکوٹ میں ان کے جلسے میں بہت بڑا اجتماع تھا۔ مہاشے کرشن کا اخبار ’’پرتاب‘‘ واویلا مچا رہا ہے۔ اس کے یہ معنی ہیں کہ خضر حیات کی مخالفت زور پکڑ رہی ہے۔
( مئی، جون 1944)
28 اپریل کو مسولینی کو میلان میں گولی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ ڈوسے کی لاش ابھی تک شہر کے بڑے چوک میں نمائش کے لیے رکھی ہے کہ:
دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت ہے
ابھی مسولینی کی لاش تازہ تھی کہ 3 مئی کو ہٹلر کی خودکشی کی خبر آگئی۔ دوسرے روز ڈاکٹر گوئبلز بھی ہٹلر کے نقش قدم پر روانہ ہو گیا۔ ہٹلر ہی نہ رہا تو اس کا دست راست دنیا میں رہ کر کیا کرتا۔ اٹلی میں ڈیڑھ لاکھ جرمن فوج نے ہتھیار ڈال دیے۔ اب ہتھیار اٹھائے رکھنے سے بھی کیا فائدہ۔ ناروے، ڈنمارک اور شمالی جرمن میں لڑائی جاری ہے۔ تا بہ کہ؟ جرمنی جنگ ہار چکا۔ تین مئی کو روسی دستے برلن میں داخل ہو گئے۔
(4مئی 1945)
جرمنی نے آخر کار ہتھیار ڈال دیے۔ جب ہتھیار اٹھائے نہ جا سکے تو ہتھیار رکھنے ہی پڑے۔ سنا ہے جرمن جرنیل نے جب علامت کے طور پر اپنا پستول فاتح جرنیل کو پیش کیا تو اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ عجیب سنسنی خیز ساعت ہو گی۔ یہ تقریب سات مئی کو ہوئی:
اللہ اللہ کیا ہوا انجام کار آرزو
توبہ توبہ کس قدر ہنگامہ آرائی ہوئی
فتح کی خوشی میں سرکار انگلشیہ نے چار دن کی عام تعطیل کا اعلان کیا۔ ہندوستان میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ایک تو اس لیے کہ جان بچی تو لاکھوں پائے۔ دوسری اس لیے کہ جنگ کے بعد ہم اپنی آزادی کے لیے انگریزوں سے دو دو ہاتھ کریں۔ برطانیہ جنگ جیت بھی جائے تو پہلا سا برطانیہ نہیں رہے گا۔ یہ بات ہمارے لیڈر صاحبان برملا کہنے لگے۔
(16 مئی 1945)
انگریز عجیب دل گردے کی قوم ہے۔ سلطنت بڑی مشکل سے ہٹلر کے ہاتھوں ٹوٹتے ٹوٹتے بچی کہ ملک معظم نے اپنی پارلیمنٹ کو توڑ دیا۔ اگلے مہینے عام انتخابات ہوں گے، جن کی گہما گہمی شروع بھی ہو گئی۔ جاپان کا محاذ بھی ابھی سلگ رہا ہے کہ ’’ہوم فرنٹ‘‘ بھی گرم کر دیا۔ چرچل صاحب اپنے انتہائی عروج پر ہیں۔ انتخابات میں ہر چند ایک عنصر حیرت کا بھی ہوتا ہے لیکن ہمیں چرچل کی کامیابی یقینی معلوم ہوتی ہے۔ اگر کوئی ایک شخص برطانیہ کی فتح اور شکست کے درمیان حائل رہا تو وہ یہی شخص تھا۔
(22جون 1945)
…بارے کہ اٹلی سے ہمارا آٹھواں ڈویژن واپس آگیا۔ یہ لوگ چار برس کے بعد وطن واپس ائے ہیں۔ یہ ڈویژن جنرل مومنٹگمری کے اس فاتح عالم فوج کا بازوئے شمشیر زن تھا جو سدی، برانی، اسمارا اور کرن سے جنرل رومیل کے بکتر بند لشکر کو دھکیلتا ہوا اٹلی تک چلا گیا تھا۔ چہروں پر تھکان کی گرد تھی اور آنکھوں میں عزیزوں سے ملاقات کی چمک بھی۔ شاید ہی کوئی جوان ہو جو سوغاتوں کا ایک صندوق بھر کر نہ لایا ہو۔
(9 جولائی 1945)
برلن میں مسٹر چرچل، صدر ٹرومین اور مارشل اسٹالن کے مذاکرات شروع ہو گئے۔ خیال ہے اس کانفرنس میں جرمنی کے حصے بخرے ہوں گے اور جاپان پر فیصلہ کن حملے کے مسائل اور تاریخ کے بارے میں غور کیا جائے گا۔ روس اور ترکی کا معاملہ بھی کہ ’خاصہ الجھا ہوا ہے‘ زیر بحث آ سکتا ہے۔
بہرحال دنیا کی نگاہیں تین بڑوں کی کانفرنس پر مرکوز ہیں۔ ہمیں دو باتیں کچھ عجیب لگ رہی ہیں۔ ایک یہ کہ چرچل، ٹرومین اور اسٹالن جہاں بیٹھ کر جرمنی کی قسمت کا فیصلہ کر رہے ہیں یہ مقام ہٹلر کی چانسلری سے کچھ دور نہیں ہے۔ دوسری بات یہ کہ اخبارات میں تین بڑوں کے ناموں کی ترتیب بدلتی جا رہی ہے۔ اب چرچل کا نام دوسرے نمبر پر ٹرومین کے بعد لکھا جاتا ہے۔ ہم تو خیر چرچل ہی کو پہلے لکھتے ہیں کہ… آنکھوں میں تو دم ہے!
(20 جولائی 1946)
پانچ اگست کو امریکا نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم گرا دیا۔ ہیروشیما کی آن کی آن میں اینٹ سے اینٹ بج گئی۔ پورا شہر تباہ ہو گیا۔ ناگاساکی بھی نیم مردہ پڑا ہے۔ اس بم نے آنکھ جھپکنے میں لاکھوں انسانوں کو، ہزاروں عمارتوں کو روئی کی طرح دھنک کر رکھ دیا۔ ہم سپاہی سہی مگر ہم سے آج کا کھانا کھایا نہ گیا… انسان بڑی سخت جان بلکہ بے شرم چیز ہے۔
(7 اگست 1945)
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
پاکستان کا وژن دوحہ اعلامیہ کی روح سے ہم آہنگ ہے، صدر مملکت آصف علی زرداری
صدر مملکت آصف علی زرداری نے سماجی انصاف، جامع ترقی اور عالمی یکجہتی کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے غربت کے خاتمے، مہذب کام کو فروغ دینے اور سب کے لیے برابری اور انسانی حقوق کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب اور قطر انتہائی مثبت رہا، عطا اللہ تارڑ کی پریس کانفرنس
صدر مملکت منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سماجی ترقی کے لیے دوسری عالمی سربراہی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے دوحہ سیاسی اعلامیہ کے لیے مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جامعیت اور پائیدار ترقی کے لیے پاکستان کا وژن دوحہ اعلامیہ کی روح سے ہم آہنگ ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان عوام کو پالیسی کے مرکز میں رکھنے پر ثابت قدمی سے کاربند ہے۔ صدر مملکت نے پاکستان کی ترقی کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا حوالہ دیا جس نے معالی معاونت، ہیلتھ کیئر اور تعلیم کے ذریعے 90 لاکھ خاندانوں کو بااختیار بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام عالمی سطح پر سماجی تحفظ کے بہترین ماڈلز میں سے ایک کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ 5 سال میں خواندگی کو 90 فیصد تک بڑھایا اور ہر بچے کے اسکول جانے کو یقینی بنایا جائے گا۔
مزید پڑھیے: قطر میں عالمی اجلاس، صدر زرداری پاکستان کی ترجیحات اور پالیسی فریم ورک پیش کریں گے
انہوں نے نیشنل یوتھ انٹرنشپ پروگرام اور گرین اینڈ ریزیلینٹ ہاؤسنگ پروجیکٹس جیسے اقدامات کا بھی ذکر کیا جن کا مقصد نوجوانوں کو بااختیار بنانا اور مینگروو بحالی جیسے فطرت پر مبنی حل کے ذریعے کلائمیٹ ریزیلینس کو مضبوط بنانا ہے۔
صدر مملکت نے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسے 240 ملین پاکستانیوں کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ دوحہ اعلامیہ کو عملی شکل دینے کے لیے عالمی مالیاتی اصلاحات، قرضوں میں ریلیف، مساوی ٹیکس اور وسیع سماجی تحفظ کی ضرورت ہے اور دنیا کو وقار، مساوات اور یکجہتی کے تین ستونوں کے اردگرد متحد ہونا چاہیے۔
صدر مملکت نے فلسطین میں نسل کشی، نسل پرستی اور بڑے پیمانے پر فاقہ کشی کی مذمت کرتے ہوئے ایک منصفانہ اور دیرپا امن کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کشمیری عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ انصاف اور حق خودارادیت کے حصول میں دونوں جدوجہد ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ امن کانفرنس پیر کو مصر میں ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ اور عبدالفتاح السیسی مشترکہ صدارت کریں گے
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ترقی کا آغاز اور اختتام لوگوں کی بہتری سے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام اختلافات سے بالاتر ہو کر ہمدردی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دوحہ دوسری عالمی سربراہی کانفرنس صدر آصف علی زرداری قطر