آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ مذاکرات مکمل نہ ہوسکے، شہباز رانا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ اس دفعہ حکومت کی کوشش تھی کہ وہ عید سے پہلے بجٹ پیش کر دے، 2جون کی تاریخ طے پا گئی تھی یکم جون کو انھوںنے سروے لانچ کرنا تھا، بجٹ پیش نہ کرنے کی دو بڑی وجوہات ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو بجٹ کے حوالے سے مذاکرات ہیں وہ مکمل نہیں ہو سکے، مذاکرات نامکمل رہنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ حکومت کچھ شعبوں خاص طور پر تنخواہ طور طبقے، ریئل اسٹیٹ کو ریلیف دینا چاہ رہی ہے مگر آئی ایم ایف نہیں مان رہا، ساتھ ہی کچھ اور ٹیکس اقدامات ہیں جن پر ابھی تک ان کا اتفاق نہیں ہوا۔
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے کامرس رانا احسان افضل نے کہا کہ یہ ایک پانچ سال کی اسکیم ہے، بتدریج پانچ سال میں آئی ڈی کو زیرو پر لے کر جانا ہے، جو ریگولیٹری ڈیوٹی ہے، اے سی ڈیز کو آپ نے چار سال میں زیرو پر لے کر جانا ہے اور سی ڈیز جو ہیں اس کو آپ نے پانچ سلیبز سے چار سلیبز اور وہ بھی آپ نے اگلے چار سال میں جو میکسیمم سلیب ہو گا وہ پندرہ پرسنٹ ہوگا۔ وی آر موونگ ٹوورڈز ٹریڈ لبرلائزیشن، ہماری انڈسٹری کے پاس بھی اب پانچ سال موجود ہیں کہ پانچ سال میں وہ اپنے آپ کو کمپیٹیٹیو کرے ، اپنی ریسوسز کو ری الائن کرے اس کے اندر ٹیکنالوجیکل ایڈوانسمنٹ کرے اور ٹھیک ہو جائے۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پرائم منسٹر شہباز شریف کل سے ترکی، ایران، آذربائیجان اورتاجکستان کے چار ملکی دورے کا آغاز کر رہے ہیں، اس دورے کا بنیادی مقصد ایک تو آپ کو پتہ ہے کہ خاص کر ترکی ، آذربائیجان یہ وہ ممالک ہیں جنہوں نے کھل کر پاکستان کو سپورٹ کیا، نہ صرف ان کی حکومتوں نے بالکل ان کے عوام نے بھی سپورٹ کیا۔ وزیراعظم اس کو کیپٹیلائز کرنے جا رہے ہیں۔ پرسنلی ان کا شکریہ ادا بھی کرنے جا رہے ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ یہ ایک اوپرچیونیٹی فردر ان ممالک کے جو ہمارے تعلقات ہیں ان کو سیمنٹ کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔