ٹولا ایسوسی ایٹس، تاجروں پر 1 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
معروف ٹیکس مشاورتی فرم ٹولا ایسوسی ایٹس نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے لیے حکومت کو سفارشات پیش کی ہیں، جن میں تمام تاجروں پر 1% کم از کم انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ اقدام تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور محصولات میں اضافہ کرنے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ ٹولا ایسوسی ایٹس کے مطابق، موجودہ "تاجر دوست اسکیم" مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کے تحت صرف 4 ملین روپے جمع کیے جا سکے، جبکہ تنخواہ دار طبقے نے اسی مدت میں 437 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پاور سیکٹر کو اضافی سبسڈی نہ دینے کا مطالبہ کردیا
فرم نے تجویز دی ہے کہ یہ اسکیم ختم کر کے تمام ریٹیلرز پر 1% کم از کم انکم ٹیکس عائد کیا جائے، جو کہ ہول سیلرز اور ریٹیلرز پر عائد موجودہ ٹیکسز کے علاوہ ہوگا۔ مزید برآں، فرم نے تجویز دی ہے کہ نقد لین دین کو محدود کرنے کے لیے ریٹیل اور فوڈ آؤٹ لیٹس پر نقد ادائیگیوں کی حد 5,000 سے 10,000 روپے تک مقرر کی جائے، تاکہ غیر رسمی معیشت کی حوصلہ شکنی ہو اور الیکٹرانک ادائیگیوں کو فروغ ملے۔
کرنسی کی قدر میں استحکام کے لیے، ٹولا ایسوسی ایٹس نے سفارش کی ہے کہ غیر ضروری درآمدات کو کم کیا جائے، مقامی پیداوار اور توانائی کی خود کفالت کو فروغ دیا جائے، اور مقامی ویلیو ایڈیشن اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی پروپیگنڈا ناکام، آئی ایم ایف پاکستان کے اقدامات سے مطمئن
فرم کے مطابق، اگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ GDP کے 0.
اس کے علاوہ، ترجیحی صنعتی شعبوں کے لیے زیرو مارک اپ قرضوں کی اسکیم متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ مالی رکاوٹوں کو کم کیا جا سکے اور درآمدی متبادل، روزگار کی تخلیق، اور برآمدی مسابقت کو فروغ دیا جا سکے۔
فرم نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ ایسی کمپنیوں پر، جنہوں نے گزشتہ تین سالوں میں ڈیویڈنڈ نہیں دیا، غیر تقسیم شدہ ذخائر پر ایڈوانس ٹیکس عائد کیا جائے۔ یہ ٹیکس غیر فہرست شدہ کمپنیوں کے لیے 7.5% اور فہرست شدہ کمپنیوں کے لیے 5% ہوگا، جو مستقبل میں ڈیویڈنڈ ٹیکس کے خلاف ایڈجسٹ کیا جا سکے گا۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف مشن کا دورۂ پاکستان مکمل؛ مہنگائی میں کمی، ٹیکس آمدن بڑھانے اور اصلاحات پر زور
ٹولا ایسوسی ایٹس نے ٹیکس مقاصد کے لیے رہائشی پاکستانی کی تعریف کو جدید بنانے کی سفارش بھی کی ہے، تاکہ افراد کی حقیقی اقتصادی موجودگی اور نیت کو مدنظر رکھا جا سکے۔ اس کے تحت، وہ افراد جو مالی سال میں 182 دن یا اس سے زیادہ پاکستان میں قیام پذیر ہوں، انہیں رہائشی قرار دیا جائے گا۔
جو افراد 120 سے 181 دن کے درمیان قیام پذیر ہوں، ان کی شہریت اور آمدنی کی بنیاد پر ان کا اسٹیٹس طے کیا جائے گا۔ یہ تجاویز ٹولا ایسوسی ایٹس نے ڈپٹی پرائم منسٹر اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو پیش کی ہیں، تاکہ آئندہ بجٹ میں معیشت کی سمت درست کی جا سکے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکس عائد تجویز دی کیا جائے کیا جا کے لیے جا سکے
پڑھیں:
ٹرمپ کی یورپی یونین کی مصنوعات اور ایپل آئی فونز پر ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کی "سفارش" کرکے ایک بار پھر عالمی تجارتی کشیدگی کو ہوا دیدی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ یورپی ممالک کے ساتھ ہمارے مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس وجہ سے میں یکم جون 2025 سے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی سفارش کر رہا ہوں۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی امریکی کمپنیوں کے خلاف غیر منصفانہ اور بلاجواز مقدمے، ٹیکسز اور کارپوریٹ جرمانوں سے امریکا کا تجارتی خسارہ سالانہ 25 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ بالکل ناقابل قبول ہے۔
یورپی یونین کی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا یہ اعلان یورپی یونین کے ساتھ جاری تجارتی جنگ میں ایک نیا موڑ ہے حالانکہ امریکا پہلے ہی یورپی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کمپنی کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا میں فروخت ہونے والے آئی فونز ملک کے اندر تیار نہیں کیے گئے تو ان پر 25 فیصد درآمدی ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کے بقول میں نے ایپل کے سی ای او ٹِم کک کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ امریکا میں فروخت ہونے والے آئی فونز امریکا میں ہی میں بنائے جائیں نہ کہ بھارت یا کسی اور ملک میں۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ایپل کو کم از کم 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار امریکی صدر بنتے ہی دنیا کے مختلف ممالک پر متعدد درآمدی محصولات (ٹیرف) عائد کیے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف عائد کرنے کا مقصد امریکی صنعتوں کو فروغ دینا ہے تاکہ مقامی ملازمتوں کو تحفظ دیا جا سکے۔