رواں مالی سال حکومت پر بینکوں کا قرضہ 2 ہزار 700 ارب روپے تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران حکومت نے ایک ہزار 500 ارب روپے کا قرض واپس کرنے کے بعد کمرشل بینکوں سے قرض لینے میں نمایاں اضافہ کیا ہے، جو مئی کے اوائل تک 2 ہزار 700 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025 میں جولائی تا دسمبر حکومت نے کمرشل بینکوں کو ایک ہزار 541 ارب روپے کا قرض واپس کیا، جو کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے مقرر کردہ مالی خسارے کی حد کے اندر رہنے کی محتاط پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، تاکہ امدادی ادارے سے مزید مالی معاونت جاری رکھی جا سکے۔
حکومت کی جانب سے قرضوں کی واپسی کا یہ رجحان پچھلے سال کے رجحان سے بالکل مختلف تھا، جب اسی مدت کے دوران حکومت نے 3 ہزار 744 ارب روپے کا خالص قرض لیا تھا، قرضوں کی یہ واپسی نیا رجحان ثابت ہوئی، حکومت کئی سال سے مسلسل خالص قرض دہندہ رہی ہے۔
مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں قرضوں کی واپسی کی بڑی وجہ اسٹیٹ بینک سے 2 ہزار 700 ارب روپے کے منافع کی صورت میں حاصل ہونے والی زبردست لیکویڈیٹی تھی۔
اس بھاری مقدار میں دستیاب نقدی نے معاشی منتظمین کو قلیل المدتی ملکی قرضے کم کرنے میں مدد دی، اور وہ اس حکمت عملی میں کامیاب رہے، اور مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں ایک ہزار 500 ارب روپے کا قرض واپس کیا گیا۔
مالی سال کی دوسری ششماہی میں نقدی کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے حکومت نے دوبارہ بڑے پیمانے پر قرض لینا شروع کیا۔
اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق یکم جولائی سے 9 مئی (مالی سال 25) تک مجموعی قرض 2 ہزار 690 ارب روپے رہا، جو کہ پچھلے مالی سال کی اسی مدت کے دوران لیے گئے 6 ہزار 76 ارب روپے کے قرض سے کافی کم ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) محمد سہیل کے مطابق مالی سال 25 میں پاکستان کا مالی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کے 5.
مالی سال 24 میں قرضے لینا خاص طور پر مہنگا ثابت ہوا، کیوں کہ اس دوران شرحِ سود 22 فیصد تھی، جس نے نہ صرف معیشت کو نقصان پہنچایا بلکہ حکومت پر مہنگے قرضوں کا بوجھ بھی ڈال دیا۔
مالی سال 25 کے بجٹ میں حکومت نے سود کی ادائیگیوں کے لیے 9 ہزار 775 ارب روپے مختص کیے، جو کہ کل بجٹ آؤٹ لے 18 ہزار 870 ارب روپے کا تقریباً نصف ہے۔
مالیاتی شعبے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو خاص طور پر بھارت کی حالیہ جارحیت کے بعد بینکوں سے اضافی فنڈز کی ضرورت ہوگی۔
اعلیٰ سرکاری حکام نے اشارہ دیا ہے کہ آئندہ بجٹ (جو اب ایک ہفتہ تاخیر سے 10 جون کو پیش کیا جائے گا) میں دفاعی اخراجات میں اضافہ کیا جائے گا، اس سے یا تو آمدنی میں اضافہ کرنا ہوگا یا ایک بڑا مالیاتی خسارہ برداشت کرنے کا خطرہ مول لینا پڑے گا۔
مالی سال 25 کے لیے مجموعی مالی خسارہ 7 ہزار 283 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم، اخراجات میں اضافے کی وجہ سے یہ خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے، اور آئندہ مالی سال میں اس سے بھی زیادہ خسارے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
بینکاروں کا خیال ہے کہ حکومت مالی سال 26 میں کمرشل بینکوں پر شدید انحصار کرے گی، کیوں کہ محصولات میں کمی کا رجحان جاری ہے، اگلے سال کے دوران معاشی ترقی میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے نہ ہی محصولات میں بڑا اضافہ دکھائی دیتا ہے۔
کمزور معاشی ترقی نے بے روزگاری اور غربت میں اضافہ کیا، اس کے باعث حکومت کو کسٹمز ڈیوٹی 19 فیصد سے کم کر کے 9.5 فیصد کرنی پڑی، اگرچہ اس سے کسٹمز سے حاصل ہونے والی آمدنی میں کمی ہوگی، مگر اس کا مقصد خام مال کی درآمدی لاگت کم کرنا اور معیشت کو متحرک کرنا ہے۔
حکومت نے مالی سال 25 کے لیے اپنی جی ڈی پی کی شرح نمو کی پیش گوئی بھی نظر ثانی کر کے اب 2.68 فیصد کر دی ہے، جو اصل ہدف 3.6 فیصد سے خاصی کم ہے۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے منظور شدہ عبوری اندازوں کے مطابق رواں مالی سال میں پاکستان کی معیشت کی شرح نمو 2.6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارب روپے کا مالی سال 25 کے دوران حکومت نے کے مطابق کا قرض
پڑھیں:
15 لاکھ روپے تک کا بلا سود قرضہ، کم آمدن والے افراد کیلئے خوشخبری
پشاور(نیوز ڈیسک)وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا حکومت کا ایک اور سنگ میل, احساس اپنا گھر اسکیم پر عملدرآمد کا باقاعدہ آغاز شروع کردیا۔
تفصیلات کےمطابق اسکیم کے تحت کم آمدن والے لوگوں کو گھر بنانے کے لئے بلاسود قرضوں کی فراہمی کا عمل شروع کیا گیا، قرضوں کے چیکس تقسیم کرنے کے لئے وزیر اعلی ہاوس میں تقریب کا انعقاد ہوا، وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔
وزیر اعلی نے کامیاب درخواست دہندگان کو بلاسود قرضوں کے چیکس تقسیم کئے، اسکیم کے تحت بلاسود قرضوں کی فراہمی کے لئے چار ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اسکیم کے تحت قرضوں کی فراہمی کے عمل میں شفافیت کےلئے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں، اسکیم کے تحت 18سال سے 65 سال کی عمر تک کے وہ افراد قرض لینے کے اہل ہیں جن کی ماہانہ آمدنی ڈیڑھ لاکھ روپے سے کم ہو۔
اسکیم کے تحت درخواست گزاروں کو 15 لاکھ روپے تک کے بلا سود قرضے دئیے جارہے، یہ قرضے سات سال کی مدت میں آسان قسطوں میں واپس کرنے ہوں گے۔
اسکیم کے تحت ریوالونگ فنڈ سسٹم کے ذریعے آئندہ سالوں میں بھی قرضے فراہم کئے جائیں گے، اسکیم کے پہلے مرحلے کےلئے ایک لاکھ 23 ہزار درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے 18 ہزار 555 اسکیم کی شرائط پر پورا اتری ہیں۔
اسکیم کے تحت آبادی کے تناسب کی بنیاد پر صوبے کے تمام اضلاع میں قرضے دئیے جار ہے ہیں۔
تقریب سے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’احساس اپنا گھر سکیم‘ صوبائی حکومت کا ایک فلیگ شپ اور غریب پرور منصوبہ ہے۔
یہ اسکیم کم آمدنی والے لوگوں کو اپنا چھت فراہم کرنے کے لئے عمران خان کے وژن کے حصہ ہے، اسکیم کے عملی اجراءکو ممکن بنانے پر محکمہ ہاوسنگ اور بینک آف خیبرکے حکام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ صوبے کے عوام کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ صوبے کے معاشی مسائل بہت حد تک حل ہو چکے ہیں، ہماری ٹیم کی انتھک کوششوں سے صوبہ اب معاشی طور پر اپنے پاوں پر کھڑا ہوگیا ہے۔
ہم مزید اپنے وسائل بڑھائیں گے اور اپنے لوگوں پر خرچ کریں گے، ہم ہر سیکٹر میں لوگوں کو سہولیات فراہم کریں گے اور ان کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کریں گے، عنقریب ہم مستحق گھرانوں کو سولر سسٹم کی فراہمی کے منصوبے کا بھی اجراء کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے پی کے کا کہنا تھا کہ ’احساس اپنا گھر‘ اور سولر اسکیم میں سو فیصد شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا گیا ہے، کہا کہ ’ میں عوام کا مشکور ہوں کہ انہوں نے اس سلسلے میں کسی سیاسی سفارش کا سہارا نہیں لیا،میں پارلیمنٹیرینز کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے اس سلسلے میں تعاون کیا۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ سفارشی کلچر کی وجہ سے عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے،ہم نے عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے سفارش کلچر کا خاتمہ کرنا ہے۔
ہم صوبے کے عوام کو معیاری رہائشی سہولیات کی فراہمی کے لئے متعدد منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، نیو پشاور ویلی منصوبے پر پیشرفت تیزی سے جاری ہے، نئے مالی سال کے بجٹ میں صحت، تعلیم، پینے کے پانی اور انفراسٹرکچر اور دیگر شعبوں میں خطیر سرمایہ کاری کریں گے۔
دورہ بنگلا دیش کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان کر دیا گیا