ترکیہ، شام میں اڈے بنانے کی تیاری کر رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
شام پر "تحریر الشام" کے سرغنہ "ابو محمد الجولانی" کے اقتدار میں آنے کے بعد، انقرہ اور دمشق کے روابط میں بتدریج استحکام آیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تورکیه گازتسی نامی ایک اخبار نے رپورٹ دی کہ ترکیہ، شام میں ایک فضائی اور ایک دریائی عسکری اڈے بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس اخبار نے تُرک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ انقرہ کا یہ قدم "دمشق" پر قابض ٹولے کے ساتھ نام نہاد دہشت گردی سے مقابلے کی مشترکہ اسٹریٹجی کے پیرائے میں انجام پا رہا ہے۔ واضح رہے کہ شام پر "تحریر الشام" کے سرغنہ "ابو محمد الجولانی" کے اقتدار میں آںے کے بعد، انقرہ اور دمشق کے روابط میں بتدریج استحکام آیا ہے۔ ابو محمد الجولانی نے 6 ماہ کے کم ترین عرصے میں 3 بار ترکیہ کا سفر کیا۔ دوسری جانب تُرک صدر "رجب طیب اردگان" بھی ابو محمد الجولانی سے ملاقات میں شام کی نئی حکومت کو سلامتی، دفاع اور انفراسٹراکچر سمیت متعدد شعبوں میں تعاون کا یقین دلا چکے ہیں۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماوں کے درمیان توانائی، دفاع اور حمل و نقل سمیت متعدد شعبوں میں وسعت و تعاون پر بات چیت بھی ہوئی۔ اس ملاقات میں تُرک وزیر خارجہ، وزیر دفاع، انٹیلیجنس چیف و دفاع صنعتوں کے سربراہان کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حکام موجود تھے۔ جب کہ شام کی جانب سے وزیر خارجہ و وزیر دفاع اس سیاسی بیٹھک کا حصہ تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ابو محمد الجولانی
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کا جلسہ ہو رہا ہے، جو خود افغانستان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے عمل کا کریڈٹ ترکیہ اور قطر کو جاتا ہے، اور اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھارت کے لیے یہ ایک بڑی مایوسی ہوگی کیونکہ بھارت کا کابل میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق اور مفاہمت ہے۔
خواجہ آصف نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کو ایکسپورٹ نہیں کرتا، بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 6 نومبر کو مذاکرات سے متعلق مزید تفصیلات طے ہوں گی، اور پاکستان امید رکھتا ہے کہ اس عمل سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔
غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
دوسری جانب پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ راولپنڈی میں اٹھارہ مالک مکانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے افغان شہریوں کو کرائے پر مکانات دے رکھے تھے، جب کہ دو سو سولہ افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہولڈنگ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں بھی ایک مالک مکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق صوبے بھر میں اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی شہری غیر قانونی مقیم افغان یا دیگر غیر ملکی کو مکان یا دکان کرائے پر نہ دے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
چمن اور طورخم کے راستے افغان مہاجرین کی وطن واپسی بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق اب تک پندرہ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولی گئی ہیں تاکہ وہاں پھنسے افغان شہری باحفاظت اپنے وطن جا سکیں۔