یوکرین پر روس کے ڈرون اور میزائل حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
یوکرینی فضائیہ کے مطابق اس نے ہفتے کی شام 8 بجکر 40 منٹ سے لے کر اب تک 45 کروز میزائل تباہ کیے اور 266 بغیر پائلٹ والے ہوائی جہاز (یو اے وی) غیر موثر بنا دیے ہیں۔ فضائیہ کے مطابق یوکرین کے بیشتر علاقوں میں رات بھر حملے ہوئے، جن میں 22 مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور 15 علاقوں میں گرے ہوئے میزائل اور یو اے وی کی باقیات پڑیں۔ اسلام ٹائمز۔ روسی فوج کی جانب سے یوکرین کیخلاف رات بھر کیے گئے ڈرون اور میزائل حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاستی ایمرجنسی سروس کے مطابق کیف کے مغرب میں واقع ژٹومیر میں 3 بچے ہلاک ہو گئے، جبکہ جنوبی شہر میکولائیف میں ایک 70 سالہ شخص جان کی بازی ہار گیا۔ یہ حملے اس کے ایک دن بعد کیے گئے جب یوکرینی دارالحکومت پر جنگ کے آغاز کے بعد سے سب سے شدید حملہ کیا گیا تھا۔ ہفتے کو ہونے والے ان حملوں میں یوکرین بھر میں 13 افراد ہلاک ہوئے، ادھر سفارتی کوششوں کے تحت قیدیوں کے تبادلے تو جاری ہیں، لیکن روس کی جانب سے جنگ بندی کی عالمی اپیلوں کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا، اور اس وقت ماسکو یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے۔ اس میں کریمیا بھی شامل ہے، یوکرین کا جنوبی جزیرہ نما جسے روس نے 2014 میں غیر قانونی طور پر ضم کر لیا تھا۔ یوکرین کی فضائیہ نے بتایا ہے کہ اس نے ہفتے کی شام 8 بجکر 40 منٹ سے لے کر اب تک 45 کروز میزائل تباہ کیے اور 266 بغیر پائلٹ والے ہوائی جہاز (یو اے وی) غیر موثر بنا دیے ہیں۔ فضائیہ کے مطابق یوکرین کے بیشتر علاقوں میں رات بھر حملے ہوئے، جن میں 22 مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور 15 علاقوں میں گرے ہوئے میزائل اور یو اے وی کی باقیات پڑیں۔
خمیلنسکی ریجن کے سربراہ سرہی ٹیو رین نے فیس بک پر بیان دیا کہ 4 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ چھ ذاتی مکانات مکمل طور پر تباہ اور 20 دیگر نقصان زدہ ہوئے ہیں۔ یوکرین کی ایمرجنسی سروس (ڈی ایس این ایس) کے مطابق کیف کے علاقے میں 4 ہلاکتیں اور 16 افراد زخمی ہوئے، جن میں 3 بچے شامل ہیں۔ کیف کے علاقائی سربراہ میکولا کالاشنک نے سوشل میڈیا پر روسی حملوں کے بعد کئی گھروں کو جلتا ہوا دکھایا۔ دارالحکومت کیف میں مقامی حکام نے 11 زخمیوں، متعدد کاروباری اور رہائشی عمارتوں سمیت ایک ہاسٹل کے نقصان کی اطلاع دی۔100 سے زائد افراد زیر زمین میٹرو اسٹیشنوں میں پناہ لیے ہوئے تھے، یہ واقعہ اسی دن کیف ڈے کے تہوار کے دوران پیش آیا۔
ژیتومیر میں ڈی ایس این ایس نے بتایا کہ تین بچے، جن کی عمریں 8، 12 اور 17 سال ہیں، ہلاک ہوئے، 10 افراد زخمی ہوئے اور ذاتی مکانات تباہ و نقصان زدہ ہوئے۔ مییکولائیو میں ایک 5 منزلہ رہائشی عمارت پر ڈرون حملے میں ایک بزرگ شخص کی لاش نکالی گئی، جبکہ 5 افراد اور زخمی ہوئے،ارکیف میں علاقائی حکام نے تین زخمیوں کی اطلاع دی۔ روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرینی ڈرونز نے 8 روسی علاقوں کو نشانہ بنایا،24 مئی کی شام8 بجے سے لے کر اگلے روز رات 12 بجے تک ڈیوٹی پر موجود ہوا، دفاعی یونٹوں نے 95 یوکرینی ڈرونز تباہ یا روک لیے۔ ماسکو کے میئر سرگئی سو بیانین نے بتایا کہ دارالحکومت کی طرف بڑھنے والے 12 ڈرونز کو مار گرایا گیا اور ایمرجنسی سروسز کو گرے ہوئے ملبے کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا گیا۔
ماسکو کے جنوب میں واقع تولا ریجن میں ڈرون کا ملبہ ایک رہائشی عمارت کے صحن میں گر کر کئی اپارٹمنٹس کے شیشے توڑ گیا، لیکن کوئی زخمی نہیں ہوا، مقامی گورنر دمتری میلیایف نے کہا۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب روس اور یوکرین ترکی میں مذاکرات کے بعد قیدیوں کے تبادلے کر رہے ہیں۔ جمعہ کو سب سے بڑے قیدیوں کے تبادلے میں دونوں ممالک نے 390،390 فوجی اور شہریوں کا تبادلہ کیا تھا۔ ہفتے کو یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا کہ مزید 307 یوکرینی قیدی کریملن کے ساتھ معاہدے کے تحت وطن واپس آ گئے ہیں۔
دونوں ممالک نے کل 1000-1000 قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے اور اتوار کو ایک اور تبادلہ متوقع ہے، یہ تبادلہ تین سال کے بعد دونوں فریقوں کی پہلی ملاقات کے بعد ہوا، جو ترکی میں ہوئی۔ ہفتے کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان دو گھنٹے کی ٹیلی فون کال ہوئی، جس میں یوکرین میں جنگ بندی کے امریکی منصوبے پر بات چیت ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ بات چیت بہت اچھی رہی اور توقع ظاہر کی کہ روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی کی مذاکرات شروع کریں گے اور جنگ ختم ہوگی۔ تاہم پیوٹن نے صرف کہا کہ وہ یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن کے لیے ایک یادداشت“ تیار کریں گے، لیکن 30 دن کی جنگ بندی قبول نہیں کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کے تبادلے افراد ہلاک علاقوں میں یوکرین کے زخمی ہوئے کے مطابق کہا کہ کے بعد اور یو
پڑھیں:
اسرائیلی طیاروں نے دوحہ پر بیلسٹک میزائل بحیرہ احمر سے فائر کیے، امریکی اہلکار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) آج جمعرات کو دبئی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق نو ستمبر کو دوحہ پر بیلسٹک میزائل حملوں کے لیے اسرائیل نے ایک ایسا طریقہ استعمال کیا، جس کا مقصد یہ تھا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں کو قطر کی فضائی حدود میں بھی داخل نہ ہونا پڑے اور ساتھ ہی وہ تیل سے مالا مال اس عرب ریاست کے فضائی دفاعی نظام کو چکمہ بھی دے سکیں۔
ان دونوں پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسرائیلی جنگی طیاروں نے حماس کی قیادت کو ہدف بنانے کے لیے بیلسٹک میزائل بحیرہ احمر کے پانیوں کے اوپر فضا سے فائر کیے تھے۔
ہلاک شدگان کی تعداد اور اسرائیلی حملے کے اثراتدوحہ میں ان میزائل حملوں میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے پانچ کا تعلق حماس سے تھا اور چھٹا ایک قطری سکیورٹی اہلکار تھا۔
(جاری ہے)
ہلاک ہونے والے حماس کے پانچوں ارکان اس فلسطینی تنظیم کے درمیانے درجے کے رہنما یا ارکان تھے، جن میں سے ایک خلیل الحیہ کا ایک بیٹا تھا۔تاہم ان حملوں میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ سمیت اس فلسطینی تنظیم کی وہ اعلیٰ قیادت محفوظ رہی تھی، جسے اسرائیل ہدف بنا کر ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
قطر میں اسرائیل کے ان میزائل حملوں کا ایک فوری نتیجہ یہ نکلا تھا کہ انہوں نے کئی ماہ سے جاری ان ثالثی کوششوں کو بری طرح متاثر کیا تھا، جو قطر کی طرف سے امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر غزہ کی جنگ میں اسرائیل اور حماس کو کسی فائر بندی معاہدے تک لانے کے لیے کی جا رہی تھیں۔
اسرائیل نے حماس کی اعلیٰ سیاسی قیادت کو ہلاک کرنے کی کوشش اس وقت کی، جب وہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سےغزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کردہ ایک تجویز پر غور کرنے کے لیے جمع تھی۔
حملہ کیسے کیا گیا؟امریکہ کے جس دفاعی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہرنہ کیے جانے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے پی کو اس اسرائیلی حملے کی تفصیلات بتائیں، اسے اس بات کا براہ راست علم تھا کہ اسرائیل نے یہ فضائی حملہ کیسے اور کہاں سے کیا۔
اس اہلکار کے مطابق اسے حساس انٹیلیجنس معلومات افشا کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ایک دوسرے امریکی دفاعی اہلکار نے بھی اے پی کے ساتھ گفتگو میں تصدیق کی کہ اسرائیل نے دوحہ میں یہ حملہ ''افقی پوزیشن‘‘ سے کیا اور اس وقت اسرائیلی جنگی طیارے ''قطر کی فضائی حدود سے باہر‘‘ تھے۔
امریکی فوج میں عام طور پر ''افقی پوزیشن‘‘ سے کی جانے والی کارروائی کی اصطلاح ان فضائی حملوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جو بہت دور سے کیے گئے ہوں۔
اسرائیلی جنگی طیارے کتنے تھے؟خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اسرائیل نے ان فضائی حملوں کے لیے اپنے جنگی طیاروں کو نہ صرف قطر بلکہ خطے کی دیگر عرب ریاستوں بالخصوص سعودی عرب کی فضائی حدود سے بھی باہر ہی رکھا۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر اس بارے میں ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس ایئر مشن میں تقریباﹰ 10 جنگی طیاروں نے حصہ لیا اور اس دوران تقریباﹰ 10 میزائل فائر کیے گئے۔
اسرائیل نے اب تک سرکاری طور پر یہ نہیں بتایا کہ اس نے دوحہ میں اس بہت نپے تلے فضائی حملے میں کس طرح کے ہتھیار کہاں سے فائر کیے۔
ان حملوں سے متعلق مزید تفصیلات کے لیے نیوز ایجنسی اے پی نے اسرائیلی فوج، قطری حکومت اور امریکہ میں پینٹاگون سے تبصرے کی جو درخواستیں کیں، ان کا تینوں میں سے کسی نے بھی جواب نہ دیا۔
’ساری بات صرف چند منٹ کی تھی‘برطانوی دارالحکومت لندن میں قائم رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ نامی تھنک ٹینک سے وابستہ سینئر ریسرچ فیلو اور میزائلوں سے متعلقہ امور کے ماہر سدھارتھ کوشال نے بتایا، ''یہ میزائل فائر کیے جانے اور ان کی وجہ سے ہونے والے دھماکوں کے درمیانی وقفے کی بات کی جائے، تو یہ ساری بات صرف چند منٹ کی ہی تھی۔
یہ کوئی بہت طویل وقت نہیں تھا۔‘‘انہوں نے کہا، ''اگر قطری فضائی دفاعی نظام کو اس حملے کا علم ہو بھی گیا تھا، یا ہو بھی جاتا، تو بھی پیٹریاٹ میزائلوں کے لیے ان اسرائیلی بیلسٹک میزائلوں کو انٹرسیپٹ کرنا بہت ہی مشکل ہوتا۔‘‘
اسرائیل نے دوحہ پر فضائی حملوں کے لیے کس طرح کے ذرائع کیسے استعمال کیے، اس بارے میں اولین تفصیلات امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے شائع کیں۔
ادارت: افسر اعوان، کشور مصطفیٰ