گلگت، کروڑوں مالیت کی ارلی وارننگ سسٹم کے آلات چوری ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
یہ آلات اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے گلوف ٹو پراجیکٹ کی جانب سے نصب کئے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق چوری ہونے والے آلات میں خودکار ویدر سٹیشن، رین گیج، لیک واٹر لیول گیج، ریور لیول گیج اور ارلی وارننگ سسٹم شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی خوبصورت وادی ہراموش ویلی میں گلیشئرز اور موسمیاتی تبدیلی کی مانیٹرنگ کیلئے نصب کروڑوں مالیت کے آلات چوری ہو گئے۔ یہ آلات اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے گلوف ٹو پراجیکٹ کی جانب سے نصب کئے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق چوری ہونے والے آلات میں خودکار ویدر سٹیشن، رین گیج، لیک واٹر لیول گیج، ریور لیول گیج اور ارلی وارننگ سسٹم شامل ہیں۔ واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں 16 مقامات پر 200 سے زیادہ آٹومیٹک ویدر سٹیشن، واٹر لیول گیج ارلی وارننگ سٹیشن جیسے آلات نصب کئے جانے ہیں، ان آلات کو نصب کرنے کا مقصد گلیشئروں کے پگھلنے کے عمل کو مانیٹر کرنا ہے اور کسی بھی صورتحال میں کمیونٹی کو بروقت محفوظ بنانا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ارلی وارننگ
پڑھیں:
پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستانی معیشت کے لیے خوش آئند خبر یہ ہے کہ چین میں بیف کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث پاکستان کو اربوں روپے کے برآمدی آرڈرز مل گئے ہیں۔
دی اورگینک میٹ کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو آگاہ کیا ہے کہ اسے چین سے 7.5 ملین امریکی ڈالر مالیت کے نئے آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔ یہ معاہدہ سی پیک فریم ورک کے تحت طے پایا ہے اور اس کے ذریعے پاکستان سے ایک سال کے دوران فروزن بون لیس بیف چین کو برآمد کیا جائے گا۔
کمپنی کے مطابق چین میں حلال پروٹین مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس سے پاکستانی بیف ایکسپورٹ کے مواقع وسیع ہورہے ہیں۔ برآمد کیا جانے والا بیف عالمی معیار کے مطابق ہوگا تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کا اعتماد اور مقام مزید مضبوط ہوسکے۔
یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا باعث بنے گی بلکہ لائیو اسٹاک سیکٹر کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ ماہرین کے مطابق اگر پاکستان اپنی پروسیسنگ اور ایکسپورٹ کے معیار کو مزید بہتر کرے تو مستقبل میں برآمدات کئی گنا بڑھ سکتی ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ یہ شراکت داری پاکستان کے زرعی اور گوشت کے شعبے کے لیے ایک بڑا موقع ہے، جس سے کسانوں اور کاشتکاروں کو بھی فائدہ پہنچے گا اور دیہی معیشت کو سہارا ملے گا۔