اسلام آباد:

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے ایکس پر وزیر اعظم پاکستان اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خدا ہمارے اتحاد، یکجہتی اور بھائی چارے کو دائمی بنائے۔

ترکیہ میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور ان کے اعلیٰ سطحی وفد کا استنبول میں پرتپاک خیرمقدم کیا۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں معیشت، تجارت اور سلامتی سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

صدر اردوان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ترک زبان میں اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے معزز وفد کی میزبانی کرتے ہوئے خوشی محسوس کی۔

Bugün Pakistan Başbakanı, kıymetli dostum Sayın Şahbaz Şerif ile değerli heyetini İstanbul’da misafir etmekten büyük memnuniyet duydum.



Kendileriyle ekonomi, ticaret, güvenlik başta olmak üzere birçok kritik konuyu ele aldık.… https://t.co/HW7OSviI7G

— Recep Tayyip Erdoğan (@RTErdogan) May 25, 2025

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان گہرے تاریخی، انسانی اور سیاسی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔

صدر اردوان نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے بقول دونوں ممالک نے ناقابلِ تسخیر دوستی، تعاون، یکجہتی اور بھائی چارے کو مزید مستحکم کیا ہے۔ انہوں نے پاکستانی عوام کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے جذبات شہباز شریف کے ذریعے پاکستانی بھائیوں تک پہنچاتے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شہباز شریف کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کی ’دو ٹوک حمایت‘ پر شہباز شریف کی طرف سے ترکی کا شکریہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مئی 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ترکی کی جانب سے پاکستان کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین اقتصادی اور دفاعی تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر بھی زور دیا ہے۔

انہوں نے یہ شکریہ اپنے دورہ انقرہ کے دوران ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔

شہباز شریف ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی بھرپور حمایت پر ترک صدر کا شکریہ ادا، جس کے نتیجے میں پاکستان کو فیصلہ کن کامیابی حاصل ہوئی۔‘‘

ترک ایوانِ صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے ''توانائی، ٹرانسپورٹ، دفاع اور انسداد دہشت گردی میں معلومات و ٹیکنالوجی کے تبادلے سمیت تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

(جاری ہے)

‘‘

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ُاس چار روزہ جھڑپ کے بعد دو ہفتے قبل جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس میں سرحد پار میزائل، ڈرون اور توپ خانے کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ جھڑپیں بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک ہلاکت خیز حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیے جانے کے بعد اس وقت شروع ہوئی تھیں، جب بھارت نے پاکستان اور پاکستان کےزیر انتظام کشمیر میں مختلف مقامات پر میزائل داغے تھے۔

ترکی نے دونوں ممالک سے مکمل جنگ سے گریز کی اپیل کی تھی۔ دوطرفہ مضبوط تعلقات

ترکی اور پاکستان دونوں مسلم اکثریتی ممالک اور تاریخی طور پر قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف نے اپنے چار ملکی دورے کے لیے اپنی پہلی منزل کے طور پر ترکی کا انتخاب کیا، جہاں انہوں نے اتوار 25 مئی کو صدر ایردوان سے ملاقات کی۔

اسلام آباد میں وزیراعظم آفس سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے بنیادی قومی مفادات، بشمول مسئلہ جموں و کشمیر، پر اصولی حمایت کا اعادہ کیا۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے ترک صدر سے ملاقات کے دوران مشترکہ منصوبوں اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے فروغ کی وکالت کی۔ انہوں نے قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور زراعت کو باہمی تعاون کے کلیدی شعبوں کے طور پر اجاگر کیا۔

دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جامع جائزہ لیا اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ ملاقات میں 13 فروری کو اسلام آباد میں منعقدہ ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) کے ساتویں اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ بھی لیا گیا۔ فریقین نے سالانہ پانچ ارب ڈالر کی باہمی تجارت کا ہدف حاصل کرنے کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا۔

دو طرفہ امور کے علاوہ، وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ایردوآن نے علاقائی اور عالمی صورتِ حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے غزہ میں انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور متاثرہ فلسطینی عوام تک بلا رکاوٹ امدادی رسائی کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستانی وزیرِاعظم کے ہمراہ دورہ کرنے والے اس وفد میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجودہ تھے، جنھوں نے جنوبی ایشیا میں حالیہ واقعات کے دوران پاکستان کی غیر متزلزل حمایت پر ترکی کی حکومت اور عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے ترکی کے اصولی مؤقف اور ترک عوام کے جذبہ خیرسگالی کو پاکستان کے لیے حوصلہ اور تقویت کا باعث قرار دیا۔

پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی نیوز کے مطابق، اس ملاقات میں ڈپٹی وزیرِاعظم اور وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ اور معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی بھی شریک تھے۔

بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے وفود کی سطح پر مذاکرات کی مشترکہ صدارت بھی کی۔ چار ملکی دورہ

ترکی کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد وزیرِاعظم شہباز شریف رواں ہفتے ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا بھی دورہ کریں گے۔

ان دوروں کے دوران وہ ان ممالک کی جانب سے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران دی جانے والی حمایت کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ باہمی تعلقات اور علاقائی و عالمی اہمیت کے امور پر وسیع تر بات چیت کریں گے۔

دفترِ خارجہ کے بیان کے مطابق، وزیرِاعظم چاروں ممالک کے رہنماؤں سے دو طرفہ تعلقات اور علاقائی و عالمی اہمیت کے امور پر گفتگو کریں گے۔

پاکستانی میڈیا گروپ ڈان کے مطابق وزیرِاعظم اپنے دورے کے آخری مرحلے میں تاجکستان جائیں گے، جہاں وہ 29 اور 30 مئی کو دارالحکومت دوشنبے میں ہونے والی بین الاقوامی گلیشیئر کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان امریکی ثالثی سے جنگ بندی طے پائے دو ہفتے گزر چکے ہیں۔ کشیدگی کے دوران ایرانی وزیرِ خارجہ نے دونوں ممالک کا دورہ کرکے ثالثی کی کوشش کی تھی۔

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور آذربائیجان کے عوام کے دل ایکساتھ دھڑکتے ہیں: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • ترکیہ کا دورہ مکمل، وزیراعظم شہباز شریف ایران روانہ
  • پاکستان کی ’دو ٹوک حمایت‘ پر شہباز شریف کی طرف سے ترکی کا شکریہ
  • شہباز شریف اور ان کے وفد کا ترکیہ کے دورے کا شکریہ ادا کرتا ہوں: طیب اردوان
  • وزیرِاعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کی میزبانی کرکے خوشی ہوئی، ترک صدر
  •  استنبول کے محل میں وزیراعظم شہباز شریف کی ترک صدر طیب اردوان سے اہم  ملاقات
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی ترک صدر ایردوان سے ملاقات
  • وزیراعظم شہباز شریف کی وفد کے ہمراہ ترک صدر اردوان سے ملاقات،دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق
  • وزیراعظم شہباز شریف کی صدر اردوان سے استنبول کے محل میں ملاقات