اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایچ ای سی سے برخاست کئے گئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم کی عہدے پر بحالی اور حکم امتناع کی فوری استدعا مسترد کر دی۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے ڈاکٹر ضیاء القیوم کی عہدے پر بحالی کی درخواست پر سماعت کی، ڈاکٹر ضیاء القیوم کی جانب سے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے ایچ ای سی سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا، جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے ریمارکس دیئے کہ پہلے کمنٹس آجانے دیں پھر دیکھ لیں گے۔

پاک ترک اعلیٰ عسکری قیادت کی ملاقات، ترک وزارت دفاع نے پاکستان کو ’برادر ملک‘ قرار دیا

وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت حکم امتناع جاری کر دے کیونکہ نئی تعیناتی کیلئے گزشتہ روز اشتہار بھی جاری ہوگیا ہے۔

جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے ریمارکس دیئے کہ ہم ایسے حکم امتناع جاری نہیں کر سکتے، پہلے جواب آجانے دیں، سپریم کورٹ کی واضح ہدایات ہیں کہ اداروں اور ایچ ای سی کے کام میں مداخلت نہیں کرنی، ہم نوٹس کر کے جواب مانگ لیتے ہیں جواب آ جائے تو پھر دیکھیں گے۔

وکیل عمران شفیق نے کہا کہ ڈاکٹر ضیاء القیوم کی تعیناتی چار سال کیلئے انتظامی ڈھانچے کے عین مطابق ہوئی، ایچ ای سی نے غیر قانونی طور پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو نوکری سے برخاست کیا، وکیل نے استدعا کی کہ عدالت پھر لمبی تاریخ کے بجائے ایک ہفتے کی تاریخ دے دے۔

شادی میں بلایا گیا ڈانسر گروپ دولہے کو اغوا کر کے فرار ہوگیا، حیران کن خبر

جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیئے کہ میں آئندہ تاریخ سے متعلق آرڈر میں لکھ دوں گا۔

عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی، کیس کی آئندہ تاریخ تحریری حکمنامہ میں جاری ہوگی۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر ضیاء القیوم نے ایچ ای سی کی جانب سے نوکری سے برخاست کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی، ایچ ای سی نے ڈاکٹر ضیاء القیوم کو نوکری سے برخاست کر دیا تھا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: انعام امین منہاس نے ایچ ای سی

پڑھیں:

عافیہ کے لیے حکومت کا انکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حکومت پاکستان عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے لیے امریکی عدالت میں دائر کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یعنی یہ وقت بھی آنا تھا کہ عافیہ کے لیے عدالتی کوششوں کے لیے بھی حکومت انکار کرے اور امریکی عدالت میں عدالتی معاونت اور فریق بننے سے پیچھے ہٹ جائے۔ یہ تو ایک طرح سے اپنی قوم کی ایک مظلوم بیٹی کو اپنی بیٹی سمجھنے سے انکار ہی ہوا۔ پاکستانی عدالت اگر یہ سوال پوچھ رہی ہے کہ حکومت کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی استدعا کرنے سے کیا نقصان ہے؟ تو یہ سوال تو پوری قوم کا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ حکومت کے امریکا میں عافیہ کیس کا فریق نہ بننے کے فیصلے پر شدید برہم ہے اور اس کے لیے حکومت سے وجوہات طلب کررہی ہے، اگلی بار کیا اٹارنی جنرل وجوہات کے مطابق تفصیل فراہم کریں گے یا آہنی زبان استعمال کرتے ہوئے عدالت کو بہلائیں گے۔ سوچیں کہ وہ وجوہات کی فائل میں کیا لکھ کر لائیں گے؟ یہ کہ امریکی مقدمات اور سزائیں درست ہی ہیں یا عافیہ کا مقدمہ حکومت کو سنگین مشکلات میں ڈال سکتا ہے یا امریکی حکومت نے چونکہ اچھے تعلقات کے لیے یہ شرط لگائی ہے۔ لہٰذا ماننا ضروری ہے کہ عافیہ کی رہائی ملک کو اور اُن کی حکومت کو بحران میں مبتلا کر دے گی۔ لہٰذا وہ جہاں ہیں انہیں زندگی کے باقی دن بھی وہیں گزار لینے چاہئیں۔ ہم اس کیس میں جو کرسکتے تھے وہ کرچکے ہیں۔

یقین جانیں بہت سوچ کر یہ وجوہات لکھی ہیں آپ ہی بتائیں آپ کا دل ان وجوہات کو ماننے پر آمادہ ہے۔ سچ یہ ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کا نام قوم کے بچے بچے کے دل پر لکھا ہے۔ عافیہ کی رہائی کی تحریک حکومت میں رہنے والے ہر جماعت کے رہنمائوں نے چلانے کا اعلان کیا بلکہ عزم سمیم کا اظہار سینہ ٹھونک کر کیا اور عملاً حکومت میں آکر چار قدم پیچھے ہٹ گئے۔ اس میں نواز شریف سے لے کر عمران خان تک سب شامل ہیں اور اب (ن) لیگ کی حکومت کے اثارنی جنرل عدالت کو بتارہے ہیں کہ اب ہم مزید اس کیس کی پیروی نہیں کرسکتے۔ کیونکہ ہم جو کرسکتے تھے اس کیس کے لیے وہ ہم کرچکے ہیں۔ عدالت انہیں بتا رہی ہے کہ حکومت کو جو اقدامات کرنے تھے وہ اس عدالت نے کیے ہیں ورنہ عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو امریکی ویزا ملنے میں رکاوٹ ڈالی گئی۔ عدالتی حکم کے باعث ڈاکٹر فوزیہ کو امریکا کا ویزا ملا، عدالتی حکم کی وجہ سے عافیہ صدیقی کی سزا کی معافی کی پٹیشن میں حکومت کی طرح سے طوعاً وکرھاً ہی سہی خط لکھا عدالت کی مداخلت سے ہی ڈاکٹر فوزیہ کی اپنی بہن عافیہ سے ملاقات ممکن ہوسکی۔ عدالت کے حکم پر پاکستانی وفد امریکا گیا۔ ورنہ کیس سے علٰیحدگی کا فیصلہ پہلے ہی عملاً کیا جاچکا تھا۔ یعنی کوئی غیرت ہوتی ہے حمیت ہوتی ہے لیکن وہی کہ حمیت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے۔ ابھی پچھلے ماہ مئی کی اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی پر عافیہ صدیقی کے امریکا میں وکیل کلائیو اسمتھ نے بتایا تھا کہ امریکی عدالت میں عافیہ کے ساتھ نہایت ناروا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ پھر بھی یوں قوم کی بیٹی کے لیے ایسی بے حسی اور بے وفائی۔

ذرا عافیہ پر امریکی مظالم تو دیکھیں۔ ڈاکٹر عافیہ نیورو سائنس داں جس کو امریکی حکومت نے 2003ء میں اغوا کیا، غیر قانونی طور پر قید میں رکھا، مسلسل اذیت دی، بچوں کو جدا کردیا، ایک بچہ تو امریکی اذیت پسندی کی نظر ہوگیا۔ پانچ سال بعد افغانستان میں اذیت ناک سلوک کے بعد جب پاکستان کے اخبارات نے شور مچایا تو امریکیوں نے اچانک اعلان کیا کہ عافیہ کو 27 جولائی 2008ء میں افغانستان سے گرفتار کرکے نیویارک پہنچادیا گیا ہے اور اب ان پر دہشت گردی کے حوالے سے مقدمہ چلایا جائے گا۔ حالانکہ وہ پچھلے پانچ سال سے امریکی قید میں تھیں۔ امریکا کے اندر انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکی کہانی کو ناقابل یقین قرار دیا۔ عافیہ پر الزامات ہی ایسے لگائے گئے پھر ان الزامات کا کوئی ثبوت بھی نہیں۔ کچھ لٹریچر کی وصولی، کچھ مشکوک چیزوں کی خریداری اور ساتھ امریکی فوجی کی رائفل اٹھا کر گولی چلانا جبکہ خود عافیہ ہی گولیوں سے شدید زخمی تھیں اور دو دن بیہوش رہیں۔ ان الزامات کے بعد امریکی عدالت نے عافیہ کو بغیر ثبوت کے 86 سال کی قید کی سزا سنادی۔ آج قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو اذیت ناک قید سہتے ہوئے 22 سال گزر گئے۔ پہلے بھی ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ کہتی رہی ہیں کہ حکومت نے عافیہ کی رہائی کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات اور کوششیں نہیں کیں۔ اور اب تو امریکی عدالت میں کیس میں فریق ہی بننے سے ہی انکار کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور روس کے درمیان شراکت داری کی نئی تاریخ رقم، اسٹیل ملز کی بحالی کا معاہدہ
  • ٹھٹھہ ،متنازع سی آئی اے انچارج عہدے سے معطل
  • سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کے مقدمات کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی
  • فواد چوہدری کی ٹرائل رکوانے کی استدعا مسترد، سپریم کورٹ نے کیس واپس لاہور ہائیکورٹ بھیج دیا
  • عافیہ کے لیے حکومت کا انکار
  • طالبان کا عالمی عدالت کو کرارا جواب ! ہیبت اللہ اورحقانی کے وارنٹ مسترد
  • فلمساز جمشید محمود عرف جامی کو ہتکِ عزت کے کیس میں 2 سال قید کی سزا سنادی گئی
  • خیرپور: سچل لائبریری کے ڈائریکٹر غلام سرور کی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر ترقی
  • افغان طالبان نے عالمی فوجداری عدالت کے سپریم لیڈر کی گرفتاری وارنٹ کو مسترد کر دیا
  • ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے بڑی خبر،، وزیراعظم کا تگڑا فیصلہ ،، ڈاکٹر محمد فخر الدین عامر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ،، تنزلی کا نوٹیفکشن اور وجوہات سب نیوز پر ۔۔۔۔