گورنر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی خوشگوار ملاقات، امیر مقام کے مزاح پر محفل کشت زعفران بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
گورنرہاؤس پشاور میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی حلف برداری کی تقریب ہوئی اور موقع پرگورنر اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پورکی ملاقات بھی ہوئی۔
بعدازاں اس ملاقات میں وفاقی وزیرامیرمقام بھی شامل ہوگئے اور ملاقات کے دوران خوشگوار ماحول رہا اور تینوں کے درمیان مسکراہٹوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
تینوں نے صوبے کی سیاسی صورتحال پر ہلکے پھلکے انداز میں طنز و مزاح بھی کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف بیان دینے والے وزیراعلیٰ اور گورنر نے ایک دوسرے کی خیریت بھی معلوم کی اور امیر مقام نے دونوں کے خوشگوار موڈ پر ماشاءاللہ بولا تینوں ہنس پڑے۔
امیر مقام کا کہنا تھاکہ آپ دونوں کو اچھے موڈ میں دیکھ کر خوشی ہورہی۔ اس پر گورنر نے جواب دیاکہ وزیر اعلیٰ میرے مہمان ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں گورنر خیبرپختونخوا صوبائی حکومت کے حوالے سے بیان دیتے رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ملک کی تینوں بڑی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کے مہرے ہیں: حافظ نعیم الرحمٰن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملک کی تینوں بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف سب اسٹیبلشمنٹ کی بساط پر بچھائے گئے مہرے ہیں، جن کا مقصد صرف اقتدار کا کھیل کھیلنا ہے، نہ کہ عوام کے مسائل حل کرنا۔
لاہور میں تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے انتخابی نظام میں اسٹیبلشمنٹ کی مبینہ مداخلت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم غیر منصفانہ ہے اور ان سیٹوں کو تحریک انصاف کو دیا جانا چاہیے تھا، یہاں عوام کا مینڈیٹ چھین کر پسندیدہ افراد میں بانٹا جا رہا ہے۔
انہوں نے حکمران طبقے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مقتدر ٹولہ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑا کر ملک کو بند گلی میں دھکیلنے پر تلا ہوا ہے، اربوں روپے کے اشتہارات کے ذریعے مصنوعی خوشحالی کا ڈھونگ رچایا جا رہا ہے، جبکہ عوام مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کی چکی میں پس رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو مدتِ ملازمت میں توسیع دینے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ جب بات اپنی مراعات اور تنخواہوں میں اضافے کی ہو تو حکمران اکٹھے ہو جاتے ہیں، مگر غزہ اور کشمیر میں جاری ظلم پر سب کی زبانیں گنگ ہیں، حکمرانوں کا کام صرف مذمتی بیانات دینا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ان کی جماعت پاکستان میں گالی، گولی اور نفرت پر مبنی سیاست کا خاتمہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور قومی یکجہتی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی، ہم قوم کو لسانی، مذہبی اور سیاسی تقسیم سے نکال کر ایک متحد اور مضبوط پاکستان کی جانب لے جانا چاہتے ہیں۔