امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین پر سب سے بڑے فضائی حملے کے بعد انہیں ’پاگل‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ان سے خوش نہیں ہیں، وہ بہت سے لوگوں کو مار رہے ہیں۔
نیو جرسی میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ پیوٹن کو لمبے عرصے سے جانتے ہیں اور اچھے تعلقات رکھتے تھے، لیکن اب وہ شہروں پر حملے کر رہا ہے جسے وہ پسند نہیں کرتے۔ جب پابندیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا بالکل، ہم پابندیاں بڑھائیں گے۔
ٹرمپ نے سوشل پوسٹ میں بھی لکھا کہ پیوٹن بالکل پاگل ہو گیا ہے اور کہا کہ پیوٹن چاہتا ہے کہ وہ پورے یوکرین پر قبضہ کر لے، جو روس کے زوال کا باعث بنے گا۔ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی پر بھی سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ ان کے بیانات ملک کے لیے نقصان دہ ہیں اور انہیں فوراً بند ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ہمیں ٹینک اور کمپیوٹر چِپس چاہییں، ٹی شرٹس یا موزے نہیں، ٹرمپ
یورپی اتحادی روس پر مزید پابندیاں لگانے کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ امریکا امن مذاکرات کو آگے بڑھانے یا ناکامی کی صورت میں اسے ترک کرنے کی تیاری میں ہے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے واشنگٹن کی حالیہ روسی حملوں پر خاموشی کو پیوٹن کی حوصلہ افزائی قرار دیا اور ماسکو پر سخت دباؤ، بشمول مزید پابندیاں، لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اتوار کی شب روس کی جانب سے 367 ڈرونز اور میزائل داغے گئے، جو 2022 میں مکمل حملے کے بعد سے ایک رات میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ پیر کی صبح یوکرین کے کئی علاقوں میں ڈرونز اور میزائلوں کی آمد کی وارننگ بجائی گئی۔
گزشتہ ہفتے ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان 2 گھنٹے کی فون کال ہوئی جس میں امریکا کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی پر بات ہوئی۔ ٹرمپ نے کہا کہ بات چیت بہت اچھی رہی اور دونوں ممالک جنگ بندی اور جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات شروع کریں گے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کو طاقتور بنانے کا کریڈٹ خود کو دیدیا
یوکرین نے باضابطہ 30 روزہ جنگ بندی کی حمایت کی ہے، جبکہ پیوٹن نے کہا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن یادداشت پر کام کرے گا، جسے یوکرین اور یورپی ممالک تاخیری حربہ قرار دیتے ہیں۔
16 مئی کو ترکی کے استنبول میں دونوں ملکوں کے درمیان پہلی براہ راست بات چیت ہوئی تھی، مگر زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ روس اب قریباً 20 فیصد یوکرینی علاقے پر قابض ہے جس میں 2014 میں الحاق شدہ کریمیا بھی شامل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاگل روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین یوکرینی صدر زیلنسکی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاگل روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین یوکرینی صدر زیلنسکی صدر ولادیمیر ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی محاصرے میں پھنسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرینی افواج تباہ کن صورتحال سے دوچار ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی کا حالیہ بیان دراصل کیف حکومت کی بگڑتی ہوئی عسکری حالت کا باضابطہ اعتراف ہے۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی نے صحافیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیں، جس کے تحت انہیں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے راستے تین شہروں پوکرووسک، دیمتروو اور کوپیانسک کے قریب محاذِ جنگ تک رسائی دی جا سکتی تھی۔
یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کہا کہ یوکرین کی اجازت کے بغیر ان علاقوں کا دورہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے طویل المدتی ساکھ اور قانونی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی 29 اکتوبر کی پیشکش کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارتِ دفاع غیرملکی صحافیوں کو ان علاقوں کا دورہ کرانے کے لیے تیار ہے جہاں یوکرینی افواج گھیرے میں ہیں تاکہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
پیوٹن کے اعلان کے اگلے ہی دن روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اسے صدر کا حکم موصول ہو چکا ہے اور صحافیوں کے محفوظ گزرنے کے لیے 5 سے 6 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ پوکرووسک کے محاذ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جبکہ کوپیانسک کے محاذ کو مشکل قرار دیا ، یوکرینی فورسز نے حالیہ دنوں میں ’’صورتحال پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔