امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسکو کے کیف پر اب تک کے سب سے بڑے حملے کے بعد کہا ہے کہ وہ روس کے ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ’خوش نہیں‘ ہیں، انہوں نے پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا۔

برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ ’اسے کیا ہو گیا ہے؟ وہ بہت سے لوگوں کو مار رہا ہے‘ پیوٹن ’بالکل پاگل‘ ہوچکا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس سے قبل کہا تھا کہ حالیہ روسی حملوں پر واشنگٹن کی ’خاموشی‘ پیوٹن کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے، انہوں نے ماسکو پر سخت دباؤ اور مزید سخت پابندیاں گانے کی اپیل کی تھی۔

اتوار کی رات روس کی جانب سے 367 ڈرونز میزائل داغے جانے کے نتیجے میں یوکرین میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے، یہ 2022 میں پیوٹن کی جانب سے مکمل حملے کے آغاز کے بعد سے ایک رات میں سب سے بڑا حملہ تھا۔

پیر کی صبح یوکرین کے کئی علاقوں میں ایک بار پھر فضائی حملے کے سائرن بجے، جو ڈرونز اور میزائلوں کی آمد کی وارننگ دے رہے تھے۔

میئر ایگور تیریکوف کے مطابق شمال مشرقی شہر خارکیف میں ایک بچے سمیت کم از کم 3 افرادزخمی ہوئے۔

علاقائی سربراہ ایوان فیدوروف نے کہا کہ جنوبی علاقے زاپوریزژیا میں 2 افراد زخمی ہوئے۔

ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانن نے بتایا کہ دارالحکومت کی طرف آنے والے 2 یوکرینی ڈرونز کو فضائی دفاعی یونٹس نے تباہ کر دیا، اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

اتوار کی رات نیو جرسی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے پیوٹن کے بارے میں کہا کہ ’میں پیوٹن کو کافی عرصے سے جانتا ہوں، ہمیشہ اچھے تعلقات رہے، لیکن اب وہ شہروں پر راکٹ برسا رہا ہے اور لوگوں کو مار رہا ہے، اور مجھے یہ بالکل پسند نہیں ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ روس پر امریکی پابندیاں بڑھانے پر غور کر رہے ہیں تو ٹرمپ نے جواب دیا ’یقیناً‘۔

امریکی صدر اس سے پہلے بھی کئی بار روس کو پابندیوں میں اضافے کی دھمکی دے چکے ہیں، لیکن اب تک ماسکو کے خلاف کوئی نئی پابندیاں نافذ نہیں کی گئیں۔

اس کے فوراً بعد ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ پیوٹن بالکل پاگل ہو چکا ہے، میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ وہ صرف یوکرین کا ایک حصہ نہیں بلکہ پورا ملک چاہتا ہے، اور شاید یہ بات درست ثابت ہو رہی ہے، لیکن اگر اس نے ایسا کیا تو یہ روس کے زوال کا باعث بنے گا۔

لیکن امریکی صدر نے زیلنسکی پر بھی سخت الفاظ میں تنقید کی اور کہا کہ وہ جس انداز میں بات کر رہا ہے، وہ اپنے ملک کے حق میں نہیں ہے، زیلنسکی کے منہ سے نکلنے والی ہر بات مسائل پیدا کرتی ہے، مجھے یہ بالکل پسند نہیں، اور اسے بند ہونا چاہیے، میں اس کی جگہ صدر ہوتا تو یہ جنگ کبھی نہ ہوتی، یہ جو بائیڈن، زیلنسکی اور پیوٹن کی جنگ ہے، ٹرمپ کی جنگ نہیں۔

اگرچہ کیف کے یورپی اتحادی روس پر مزید پابندیاں لگانے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن امریکا نے کہا ہے کہ وہ یا تو ان امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوشش جاری رکھے گا، اگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو ’پیچھے ہٹ جائے گا‘۔

گزشتہ ہفتے، ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان فون کال پر 2 گھنٹے طویل بات چیت ہوئی، جس میں امریکی تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے پر بات چیت کی گئی تھی۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ کال ’بہت اچھی‘ رہی، روس اور یوکرین فوری طور پر“ جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کریں گے۔

یوکرین نے عوامی طور پر 30 دن کی جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

پیوٹن نے صرف اتنا کہا تھا کہ روس یوکرین کے ساتھ ملکر ایک ممکنہ مستقبل کے امن پر یادداشت تیار کرے گا، جسے کیف اور اس کے یورپی اتحادیوں نے وقت گزارنے کی حکمتِ عملی قرار دیا ہے۔

16 مئی کو ترکی کے شہر استنبول میں یوکرین اور روس کے درمیان 2022 کے بعد پہلی براہِ راست بات چیت ہوئی تھی، تاہم گزشتہ ہفتے قیدیوں کے ایک بڑے تبادلے کے سوا، جنگ بندی کے لیے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔

اس وقت روس یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے، اس میں کریمیا بھی شامل ہے، یوکرین کا یہ جنوبی جزیرہ نما ماسکو نے 2014 میں ضم کر لیا تھا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی صدر یوکرین کے کہا کہ رہا ہے

پڑھیں:

اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے  دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔

خیال رہےکہ  اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے  کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔

اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے  کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”

جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔

یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔

میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔

غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
  • یورپی کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں اسرائیل پر پابندیاں متوقع
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • تمام صوبے و ادارے سیلاب سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
  • پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولے پن سے آگاہی کا عالمی دن 28 ستمبرکومنایا جائیگا
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ