پیوٹن سے خوش نہیں، وہ پاگل ہوچکا، یقیناً روس پر مزید پابندیاں لگائیں گے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسکو کے کیف پر اب تک کے سب سے بڑے حملے کے بعد کہا ہے کہ وہ روس کے ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ’خوش نہیں‘ ہیں، انہوں نے پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا۔
برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ ’اسے کیا ہو گیا ہے؟ وہ بہت سے لوگوں کو مار رہا ہے‘ پیوٹن ’بالکل پاگل‘ ہوچکا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس سے قبل کہا تھا کہ حالیہ روسی حملوں پر واشنگٹن کی ’خاموشی‘ پیوٹن کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے، انہوں نے ماسکو پر سخت دباؤ اور مزید سخت پابندیاں گانے کی اپیل کی تھی۔
اتوار کی رات روس کی جانب سے 367 ڈرونز میزائل داغے جانے کے نتیجے میں یوکرین میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے، یہ 2022 میں پیوٹن کی جانب سے مکمل حملے کے آغاز کے بعد سے ایک رات میں سب سے بڑا حملہ تھا۔
پیر کی صبح یوکرین کے کئی علاقوں میں ایک بار پھر فضائی حملے کے سائرن بجے، جو ڈرونز اور میزائلوں کی آمد کی وارننگ دے رہے تھے۔
میئر ایگور تیریکوف کے مطابق شمال مشرقی شہر خارکیف میں ایک بچے سمیت کم از کم 3 افرادزخمی ہوئے۔
علاقائی سربراہ ایوان فیدوروف نے کہا کہ جنوبی علاقے زاپوریزژیا میں 2 افراد زخمی ہوئے۔
ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانن نے بتایا کہ دارالحکومت کی طرف آنے والے 2 یوکرینی ڈرونز کو فضائی دفاعی یونٹس نے تباہ کر دیا، اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اتوار کی رات نیو جرسی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے پیوٹن کے بارے میں کہا کہ ’میں پیوٹن کو کافی عرصے سے جانتا ہوں، ہمیشہ اچھے تعلقات رہے، لیکن اب وہ شہروں پر راکٹ برسا رہا ہے اور لوگوں کو مار رہا ہے، اور مجھے یہ بالکل پسند نہیں ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ روس پر امریکی پابندیاں بڑھانے پر غور کر رہے ہیں تو ٹرمپ نے جواب دیا ’یقیناً‘۔
امریکی صدر اس سے پہلے بھی کئی بار روس کو پابندیوں میں اضافے کی دھمکی دے چکے ہیں، لیکن اب تک ماسکو کے خلاف کوئی نئی پابندیاں نافذ نہیں کی گئیں۔
اس کے فوراً بعد ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ پیوٹن بالکل پاگل ہو چکا ہے، میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ وہ صرف یوکرین کا ایک حصہ نہیں بلکہ پورا ملک چاہتا ہے، اور شاید یہ بات درست ثابت ہو رہی ہے، لیکن اگر اس نے ایسا کیا تو یہ روس کے زوال کا باعث بنے گا۔
لیکن امریکی صدر نے زیلنسکی پر بھی سخت الفاظ میں تنقید کی اور کہا کہ وہ جس انداز میں بات کر رہا ہے، وہ اپنے ملک کے حق میں نہیں ہے، زیلنسکی کے منہ سے نکلنے والی ہر بات مسائل پیدا کرتی ہے، مجھے یہ بالکل پسند نہیں، اور اسے بند ہونا چاہیے، میں اس کی جگہ صدر ہوتا تو یہ جنگ کبھی نہ ہوتی، یہ جو بائیڈن، زیلنسکی اور پیوٹن کی جنگ ہے، ٹرمپ کی جنگ نہیں۔
اگرچہ کیف کے یورپی اتحادی روس پر مزید پابندیاں لگانے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن امریکا نے کہا ہے کہ وہ یا تو ان امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوشش جاری رکھے گا، اگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو ’پیچھے ہٹ جائے گا‘۔
گزشتہ ہفتے، ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان فون کال پر 2 گھنٹے طویل بات چیت ہوئی، جس میں امریکی تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے پر بات چیت کی گئی تھی۔
امریکی صدر نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ کال ’بہت اچھی‘ رہی، روس اور یوکرین فوری طور پر“ جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کریں گے۔
یوکرین نے عوامی طور پر 30 دن کی جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
پیوٹن نے صرف اتنا کہا تھا کہ روس یوکرین کے ساتھ ملکر ایک ممکنہ مستقبل کے امن پر یادداشت تیار کرے گا، جسے کیف اور اس کے یورپی اتحادیوں نے وقت گزارنے کی حکمتِ عملی قرار دیا ہے۔
16 مئی کو ترکی کے شہر استنبول میں یوکرین اور روس کے درمیان 2022 کے بعد پہلی براہِ راست بات چیت ہوئی تھی، تاہم گزشتہ ہفتے قیدیوں کے ایک بڑے تبادلے کے سوا، جنگ بندی کے لیے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔
اس وقت روس یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے، اس میں کریمیا بھی شامل ہے، یوکرین کا یہ جنوبی جزیرہ نما ماسکو نے 2014 میں ضم کر لیا تھا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی صدر یوکرین کے کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
پاکستان اور ایران کا رشتہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوچکا ہے، شہباز شریف
فائل فوٹو۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایران پاکستان ہر طرح کے حالات میں ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ پاکستان اور ایران کا رشتہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوچکا ہے، پاکستان کی حمایت کرنے پر ہم ایرانی قیادت کے شکر گزار ہیں۔
ایرانی میڈیا کو انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا کہ بھارت پاکستان تنازع میں ایران کی ثالثی کی پیشکش پر بھی شکرگزار ہیں، ایران کی ثالثی پیشکش ہم نے قبول کی تھی لیکن بھارت نے مسترد کر دی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے دورے میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی مفاد کے امور پر بھی بات ہوگی۔ غزہ میں اسرائیل کی تباہ کُن جنگ اور نسل کشی کے خلاف ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انھوں نے کہا مسلم امہ اور علاقائی تعاون میں ایران پاکستان ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے، کشمیر اور فلسطین مسئلے کے حل تک دونوں خطوں میں امن انصاف نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین تنازع کو علاقوں کے لوگوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے، ایران جوہری پروگرام پر مذاکرات خوش آئند ہیں، اس کے اچھے نتائج کی امید ہے۔
انھوں نے کہا ایران کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ آئندہ دس سالوں میں ایران پاکستان کے درمیان تجارتی حجم میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔