ایران کیخلاف جارحیت پر عالمی برادری اسرائیل اور امریکا کا احتساب کرے، عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کاکہنا ہے کہ اگر اسرائیل کو ایران پر حملوں پر جوابدہ نہ بنایا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج پورے خطے اور اس سے آگے بھی محسوس کیے جائیں گے۔
برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں منعقدہ 17ویں برکس (BRICS) سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عباس عراقچی نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرایا جائے، امریکا اور اسرائیل کی جارحیت کسی ایک ملک تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اس کے اثرات پورے خطے میں پھیلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
عراقچی کاکہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے میں امریکہ کے ملوث ہونے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ امریکی حکومت اسرائیل کی جارحیت میں مکمل شریک ہے، یہ مشترکہ جنگی کارروائیاں عالمی امن کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہیں، اور عالمی برادری کی خاموشی ان جرائم کو مزید تقویت دے رہی ہے۔
یاد رہے کہ مذکورہ قرارداد نے 2015 میں ایران کے پرامن جوہری پروگرام کو عالمی سطح پر منظور کیا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان یہ کشیدگی 13 جون کو اس وقت شدت اختیار کر گئی تھی جب اسرائیلی افواج نے ایرانی فوجی، جوہری، اور شہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جن میں کم از کم 935 افراد جاں بحق اور 5,332 زخمی ہوئے۔ ایران نے اس کے جواب میں میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں اسرائیلی ذرائع کے مطابق 29 افراد ہلاک اور 3,400 سے زائد زخمی ہوئے، یہ خونریز تصادم بالآخر 24 جون کو امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی پر ختم ہوا، تاہم دونوں ممالک میں تناؤ بدستور قائم ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور اس
پڑھیں:
برکس ممالک کی ایران پر حملوں کی مذمت، اسرائیل و امریکا کا نام لینے سے گریز
ریو ڈی جنیرو(انٹرنیشنل ڈیسک) برکس ممالک نے ایران پر حالیہ حملوں کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے، تاہم اعلامیے میں امریکا یا اسرائیل کا نام براہ راست نہیں لیا گیا۔ برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں برکس تنظیم کا سترواں اجلاس منعقد ہوا، جس میں برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقا سمیت دس ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا کہ 13 جون کے بعد ایران پر کیے گئے حملے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی تھے، جو خطے میں امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ تاہم بیان میں امریکا یا اسرائیل کا ذکر دانستہ طور پر شامل نہیں کیا گیا، جسے بعض مبصرین سفارتی احتیاط سے تعبیر کر رہے ہیں۔
برکس ممالک نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری، مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے، اور اسرائیلی افواج کو فوری طور پر غزہ کی پٹی سے واپس بلایا جائے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام کو انسانی امداد تک مکمل رسائی دی جائے اور ان کے بنیادی حقوق کا احترام کیا جائے۔
اجلاس میں عالمی تجارتی ماحول پر بھی گفتگو ہوئی اور تجارتی ٹیکسوں میں حالیہ اضافے کو عالمی معیشت اور آزاد تجارتی نظام کے لیے خطرناک رجحان قرار دیا گیا۔ برکس کے رہنماؤں نے اس امر پر زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کو عالمی سطح پر تجارتی انصاف اور برابری کی بنیاد پر مواقع فراہم کیے جائیں۔
Post Views: 5