اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے شرائط سے اتفاق کرلیا ہے۔ گزشتہ روز نیوجرسی میں امریکی صدر کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس ہفتے کے دوران حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اچھا موقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ فلسطینی حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ مذاکرات کیلئے آئے اسرائیلی وفد کے پاس حتمی معاہدے تک پہنچنے کیلئے اختیارات نہیں تھے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ہفتہ کی شب کہا تھا کہ حماس کے تازہ ترین مطالبات اسرائیل کے لئے ناقابل قبول ہیں، تاہم اس کے باوجود وہ دوحہ میں ایک اعلیٰ سطح کی مذاکراتی ٹیم بھیج رہے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے قطر اور امریکا کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے نئے مجوزہ معاہدے پر ثالثوں کو مثبت جواب دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے شرائط سے اتفاق کرلیا ہے۔ گزشتہ روز نیوجرسی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس ہفتے کے دوران حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اچھا موقع ہے، کچھ یرغمالی باہر آ سکتے ہیں، نیتن یاہو اور ایران کے ساتھ مستقل ڈیل پر کام کرنے پر بات چیت کروں گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر حماس کے تھا کہ
پڑھیں:
حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت تبادلے کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے مزید تین یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کو سپرد کر دیں۔ ریڈ کراس نے بھی اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد انہیں شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا۔
یہ وہی سلسلہ ہے جس کے تحت حماس پہلے ہی 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی تھی، اور تازہ اقدام کے بعد کل بیس لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی آٹھ یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جنہیں ابھی واپس نہیں کیا گیا۔
اس تبادلے کے عمل کو انسانی اور ڈپلومیٹک کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ دونوں اطراف کی جانب سے یرغمالیوں کی شناخت اور ان کے رشتہ داروں تک لاشوں کی حوالگی کے طریقہ کار پر مزید تعاون جاری رکھا جا رہا ہے۔