ریت اور گرد کے طوفان موسمیاتی بم بن چکے، اقوام متحدہ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
نیویارک:
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ریت اور گرد کے طوفان موسمیاتی تبدیلی کے باعث دنیا بھر میں سنگین بحران کی صورت میں بم بن چکے ہیں، جن سے اس وقت 150 ممالک میں 33 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہو رہے ہیں۔
خلیجی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ان طوفانوں کے نتیجے میں ہر سال 70 لاکھ افراد قبل از وقت موت کا شکار ہو رہے ہیں۔
چشم کشا رپورٹ میں بتایا گیا کہ فضاء میں موجود گرد کے ذرات سانس اور دل کی مہلک بیماریوں، فصلوں کی پیداوار میں کمی، بھوک اور آبادی کی ہجرت کا باعث بن رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے ریت اور گرد کے طوفانوں سے نمٹنے کے لیے 2025 سے 2034 کے عرصے کو دہائی برائے انسداد گرد و غبار قرار دے دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فیلیمن یانگ نے کہا کہ یہ طوفان ہماری دنیا کے سب سے نظرانداز مگر سب سے خطرناک بحرانوں میں شامل ہو چکے ہیں۔ یہ صرف گرد آلود فضاء نہیں بلکہ انسانی زندگی، معیشت اور خوراک کے لیے زہر بن چکے ہیں۔
ڈبلیو ایم او کی نمائندہ لاورا پیٹرسن نے بتایا کہ دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 2 ارب ٹن گرد خارج ہوتی ہے جو وزن میں تقریباً 300 اہرام مصر کے برابر ہے۔ ان میں سے 80 فیصد گرد افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے صحراؤں سے اٹھتی ہے، جو ہوا کے ذریعے براعظموں اور سمندروں کو عبور کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا کی سربراہ رولا دشتی نے کہا کہ گرد و غبار کے طوفانوں سے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کو سالانہ 150 ارب ڈالر (2.
انہوں نے بتایا کہ صرف رواں موسمِ بہار میں عراق، کویت اور ایران میں شدید طوفانوں کے باعث اسپتال مریضوں سے بھر گئے، جبکہ اسکول اور دفاتر بند کرنا پڑے۔
ڈبلیو ایم او کی سیکرٹری جنرل سیلسٹے ساؤلو نے کہا کہ یہ صرف گندے شیشے اور دھندلی فضاء نہیں بلکہ کروڑوں انسانوں کی صحت، زندگی اور معیشت کو براہ راست خطرہ ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ ماحولیاتی بحران آئندہ دہائیوں میں انسانیت، معیشت اور کرۂ ارض کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ گرد کے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔