Jang News:
2025-07-13@09:57:16 GMT

کراچی، آرام باغ میں پرانی عمارت کا چھجہ گر گیا

اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT

کراچی، آرام باغ میں پرانی عمارت کا چھجہ گر گیا

فائل فوٹو

کراچی میں آرام باغ فرنیچر مارکیٹ کے قریب پرانی عمارت کا چھجہ گر گیا۔ واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

اطلاع پر ضلعی انتظامیہ اور ایس بی سی اے کا عملہ موقع پر پہنچ گیا، حکام نے مزدوروں کو بلاکر چھجے کا بقیہ حصہ بھی گرادیا۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایس بی سی اے نے کہا کہ یہ عمارت خطر ناک قرار نہیں دی گئی تھی، عمارت قومی ورثہ میں شمار ہے، چجھے میں پانی بھرنے سے اس کا بوسیدہ حصہ گرا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

لیاری عمارت حادثہ‘نامزد ملزمان 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے جاں بحق ہونے کے مقدمے میں ایس بی سی اے کے 5 ڈائریکٹر، 2 ڈی ڈی، ایک انسپکٹر اور عمارت کے مالک کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کلثوم سہتو کی عدالت کے روبرو لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے جاں بحق ہونے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے گرفتار ایس بی سی اے افسران کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔ گرفتار ملزمان میں 5 ڈائریکٹر، 2 ڈی ڈی، ایک انسپکٹر اور عمارت کا مالک شامل ہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کتنے مقدمے ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایک مقدمہ ہے۔ بلڈنگ گرنے کے بعد ایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔ پولیس نے عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔ تفتیشی انسپکٹر زاہد حسین نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش کیلیے زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے۔ ملزمان کے پاس تمام دستاویزی ریکارڈ ہے۔ ملزمان سے ریکارڈ حاصل کرنا ہے۔ ملزمان کی غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے 27 افراد جاں بحق اور 4 افراد زخمی ہوئے۔عدالت نے مالک کو آگے بلایا۔ جس پر وکیل صفائی ذیشان راجپر نے موقف دیا کہ حادثے میں رحیم بخش کا بیٹا اور داماد سمیت 5 افراد فوت ہوئے وہ تو خود متاثرہ فریق ہے۔ شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ 27 لوگوں کی جان گئی ہمیں افسوس ہے۔ کیس یہ ہے کہ بلڈنگ 1986 میں بنی جس کا ریکارڈ ایس بی سی اے کے پاس ہے۔ اس ریکارڈ میں تمام چیزوں کا بتایا گیا ہے یہ کام کس کا ہے۔ گرفتار کرنے والوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ بلڈنگ بنانے کی اجازت کس افسر نے دی۔ کمپلیشن لیٹر کس نے جاری کیا، اپروول کس نے دی۔ بلڈنگ کو پہلے ہی خطرناک قرار دیا جاچکا تھا۔ بلڈنگ کا نقشہ کس نے پاس کیا اس کا بھی تعین کیا جائے۔ یہ کیس ڈاکومنٹڈ ہے، لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ریکارڈ کو سامنے لانے میں وزیر صاحب کو کیا مسئلہ ہے۔ کمپلیشن پلان کس نے دیا، ہمارا تو واسطہ نہیں۔ آپ لوگ مقدمہ کریں لیکن تفتیش تو ٹھیک کریں۔ بنیادی چیز یہ ہے کہ وزرا کے دباؤ پر 3 دن بعد ان لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں کو حراست میں لے کر چھوڑ بھی دیا گیا۔ مقدمے میں کسی بھی وزیر کو نامزد تک نہیں کیا گیا۔ ان لوگوں نے کوئی لاش ریکور کروانی ہے جو ریمانڈ مانگ رہے ہیں۔ تفتیش کے بغیر گرفتاری غیر قانونی ہے۔ یہ 14 دن کے بجائے 30 دن کے ریمانڈ میں کیا ثابت کردیں گے۔ جس بلڈنگ کا وکیل سرکار ذکر کررہے ہیں وہ ساتھ والی ہے۔ ایس بی سی اے کے افسران نے کہا کہ ہماری تو اس علاقے میں پوسٹنگ نہیں تو پھر بھی ہمارا نام ڈال دیا گیا۔ جی ایم قریشی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ استغاثہ نے ریمانڈ پیپر پر لکھا ہے کہ ان کے پاس ریکارڈ نہیں ہے۔ صوبائی وزیر کی پریس کانفرنس کے بعد لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ کچھ لوگوں کو گرفتار کرکے چھوڑ دیا گیا۔ پسند ناپسند کی بنیاد پر گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ بلڈنگ کا ذمے دار ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے ہے۔ پولیس ریکارڈ حاصل کرنا چاہتی ہے تو کرلے، اسے کون روک سکتا ہے۔ذیشان راجپر ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ مالک کی نواسی اور پوتی اس حادثے میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ اگر انہیں معلوم ہوتا تو یہ اپنے لوگوں کو اس بلڈنگ میں کیوں رکھتے۔ رحیم بخش پر کوئی ٹائٹل ڈاکومنٹس موجود نہیں۔ تمام دفعات قابل ضمانت ہیں اور 322 اس میں بنتی نہیں۔ جاوید چھتاری ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ اس مقدمے میں نامزد ملزمان کی ذمے داری نہیں بنتی۔ تفتیشی افسر کے پاس ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ 50 سال پہلے بلڈنگ بنی تھی، کس افسر نے اس کی اجازت دی، کسی کو نہیں پتا۔ یہ صرف ہراساں کررہے ہیں، کوئی ثبوت نہیں ہے۔ یہ کیس ہی نہیں بنتا۔ کم ازکم ملزموں کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ عدالت نے ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • اداکارہ حمیرا اصغر کے بعد کراچی سے ایک اور خاتون کی پرانی مسخ شدہ لاش مل گئی
  • حمیرا کے بعد کراچی سے ایک اور خاتون کی پرانی مسخ شدہ لاش برآمد
  • کراچی، مخدوش عمارت کا چھجہ گر گیا، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
  • کراچی میں عمارتیں کیوں گرتی ہیں؟
  • لیاری عمارت حادثہ‘نامزد ملزمان 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  • اجرک والی نمبر پلیٹس مفت فراہم کی جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی: عمارت گرنے کے واقعے میں پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں ذمے داران کا تعین ہوگیا
  • کراچی، رہائشی عمارت کے فلیٹ سے گرکر خاتون جاں بحق
  • حمیرا اصغر کی لاش تقریباً 9 ماہ پرانی ہونے کا انکشاف، کیس معمہ بن گیا