لاہور‘ فیروز والہ‘ گوجرانوالہ‘  اسلام آباد‘ پشاور (نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگاران + نمائندہ خصوصی + اپنے سٹاف رپورٹر سے + بیورو رپورٹ) تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کا قافلہ اسلام آباد سے لاہور پہنچ گیا۔ چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ گرفتاریاں ممکن نہیں ہیں۔ جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلئے سب کو اکٹھا کرنا ہو گا۔ عمر ایوب نے کہا کہ ہم اپنے آئینی اور جمہوری حق کو استعمال کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث شاہدرہ موڑ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی۔ اسلام آباد سے آنے والے قافلے میں چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، پارٹی چیف وہپ قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر، ایم این اے شاہد خٹک سمیت دیگر شامل ہیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ہمارے ارکان معطل کئے گئے، امن کا پیغام لے کر جا رہے ہیں، اپنے معطل ارکان سے اظہارِ یکجہتی کریں گے‘  پنجاب کے عوام نے 8 فروری کے انتخابات میں ہمیں ووٹ ڈالا تھا انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں ہمارے ایم پی اے معطل کئے گئے ہیں اس پر بھی ان سے اظہارِ یکجہتی کیا جائے گا۔ قاسم اور سلیمان پاکستان الیکشن لڑنے نہیں آرہے اپنے والد سے ملاقات کرنے آرہے ہیں ۔ پنجاب کے لوگوں نے ہمارے لئے بہت قربانیاں دی ہیں‘ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پنجاب میں ہمارے سب سے زیادہ ایم پی اے ہیں، ہمارے26  ایم پی اے معطل کئے گئے ہیں، ہم نے جلسہ نہیں کرنا صرف اجلاس ہے۔ سینٹ الیکشن پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ گرفتاریاں ہماری تحریک کا راستہ نہیں روک سکتیں۔ حکومت گھبراہٹ کا شکار ہو چکی ہے‘ کسی فرد کو آئینی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ کارکنوں کی پکڑ دھکڑ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے ہیں۔ تحریک انصاف کے اسلام آباد سے لاہور کیلئے روانہ ہونیوالے قافلے نے ضلع گجرات کی حدود میں داخل ہوتے ہوئے سرائے عالمگیر کے مقام پر ہوٹل میں مختصر قیام کیا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور ، چیئرمین بیرسٹر گوہر ، اپوزیشن لیڈر ملک احمد خاں بھچر نے کہا کہ عمران خان کے بیٹے خان کو ملنے آ رہے ہیں کو ئی ہاتھ تو لگا کے بتائے کارکنان کی پکڑ دھکڑ دو سال سے دیکھ رہے ہیں ،اس سے کچھ فرق نہیں پڑ تا۔ پی ٹی آئی گوریلہ جماعت نہیںہم جمہوری طرز پر احتجاج اور جلسے جلوس کریں گے۔ سرائے عالمگیر پل اور چناب پل تک راستوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جو قافلوں کے گجرات کے حدود سے نکلنے اور گوجرانوالہ کی حدود میں داخلے کے بعد بھی سڑکوں پر الرٹ رہی تاہم قافلے پرامن طریقے سے واضح رہے کہ ضلع بھر سے کسی بھی مرکزی پارٹی رہنما نے قافلے میں شرکت کی اور نہ ہی پارٹی رہنمائوں کا استقبال کیا۔ وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کی قیادت میں لاہور آنے والا پارلیمنٹرین کا قافلہ شاہدرہ راوی پل پر پہنچا تو مقامی عہدیداروں اور کارکنوں نے انکا استقبال کرتے ہوئے پھولوں کی پتیاں برسائیں اور زبردست نعرے بازی کی جبکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سمیت قافلے میں تمام گاڑیاں ٹال ٹیکس دیئے بغیرآگے نکل گئیں۔ کالا شاہ کاکو انٹرچینج پر اہلکاروں نے ٹیکس لینے کی کوشش کی تو وزیر اعلیٰ خیبر پی کے کی سکیورٹی نے دھکے مارے اور قافلہ فیروزوالہ سے لاہور روانہ ہوگیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما یاسر گیلانی کو دیگر ساتھی کارکنان کے گرفتار کئے جانے کی اطلاع ملی ہے جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ بعدازاں پولیس نے تصدیق کی  انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کا قافلہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں گوجرانوالہ رکے بغیر لاہور روانہ ہو گیا۔ درجنوں گاڑیوں پر مشتمل قافلے کی گزر گاہوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈا پور کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس کے بعد عشایئے سے خطاب کرتے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ جب بھی کوئی تحریک لاہور سے چلتی ہے وہ پورے پاکستان میں فتح حاصل کرتی ہے ہمارا لیڈر بے گناہ جیل میں ہے اس پر کوئی کیس نہیں پنجاب کی محبت اور جذبہ ناقابل بیان ہے۔ پنجاب کے عوام کا گرم جوشی سے استقبال قومی یکجہتی کی علامت ہے۔ شاندار استقبال نے دل جیت لیا۔ پنجاب پی ٹی آئی کا دل ہے ہم مشاورت کے ساتھ آگے بڑھیں گے، اب ہمارا لائحہ عمل پاکستان کے حالات کے مطابق ہونا چاہئے۔ پنجاب کا خیبر پی کے سے موازنہ کریں گے تو یہ زیادتی ہو گی۔ بانی پی ٹی آئی آج بھی کہتے ہیں کہ بات کیلئے تیار ہیں۔ متحد ہونے تک کامیابی ہمارا مقدر نہیں بن سکتی۔ لاہور میں پرامن طریقے سے داخل ہوا ہوں۔ ادھر وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان زبان، نسلی، قبائلی اور مذہبی رشتے موجود ہیں۔ علی امین گنڈاپور سے افغانستان کے سفیر نے  ملاقات کی، ملاقات میں وزیراعلیٰ نے افغانستان میں کینسر ہسپتال کے قیام میں معاونت کی پیشکش بھی کی۔ گنڈا پور نے کہا بیرونی طاقتوں کے مذموم عزائم کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی وفد افغانستان بھیجنا چاہتے ہیں، وفد اعتماد اور ہم آہنگی کے فروغ میں پل کا کردار ادا کرے گا۔ اس موقع پر افغانستان کے سفیر احمد شکیب نے افغان مہاجرین کا خیال رکھنے پر حکومتِ خیبر پی کے سے اظہار تشکر کیا۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آج ہم لاہور سے تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں ہم نے 5 اگست تک اس کو پیک پر لیکر جانا ہے یہ سوچنا ہو گا وہ کیسے کرنا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے ارکان کو معطل کرنا لاقانونیت ہے۔ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو خیبر پی کے سے ان کے چیئرمین صاحبان کو فارغ کر دوں گا۔ مولانا فضل الرحمنٰ کا ایک ایم این اے اور دو ایم پی اے میرٹ پر ہیں باقی سب فارم 47 پر ہیں۔ مولانا فضل الرحمن خود جعلی مینڈیٹ پر ہیں اور یہ ہمارے لئے باتیں کریں گے۔ عوام نے مولانا فضل الرحمن کو مسترد کیا ہوا ہے۔ مولانا فضل الرحمن خیبر پی کے میں تبدیلی لانے کی بجائے اپنے اندر تبدیلی لے آئیں تو بہت اچھا ہو گا۔ انہوں نے لوگوں کو گمراہ کیا اس لئے اپنے حلقے سے نہ جیت سکے پنجاب حکومت کا اس وقت شکریہ ادا کروں گا جب مجھے لاہور میں آئینی حق کے مطابق جلسے کی اجازت دیں گے اگر جلسہ کی اجازت دیں تو  صرف شکریہ نہیں بلکہ تحفہ بھی دوں گا۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے فیصلہ سازوں کو 90 دن کا وقت دے رہے ہیں اس کے بعد یا تو ہم سیاست چھوڑ دیں گے یا پھر 91ویں دن تم نہیں ہوگے۔ سن لو فیصلہ  کرنے والو ہم آپ کو نوے دن کا وقت دے رہے ہیں سدھر جاؤ۔ انہوں نے کہا کہ آج سے ہمارے نوے دن شروع ہو گئے ہیں اس کے بعد 91ویں دن یا تو ہم سیاست چھوڑ دیں گے یا پھر تم نہیں رہو گے۔ عمران خان کی رہائی کیلیے تحریک چلانے کے حوالے سے سب سے ہاتھ اٹھا کر حلف لیا اور نعرے بھی لگوائے۔ انہوں نے کہا کہ مارشل لا لگا کر ملک کی جمہوریت کا ستیاناس کر دیا گیا ہے اور ان کو اپنی کسی بات پر ندامت نہیں الٹا تشدد اور بلیک میل کرتے ہیں، میں فوجی کا بیٹا اور بھائی ہوں، اس لیے کہتا ہوں کہ کچھ لوگوں مداخلت سے ہماری فوج کے معیار کو گرا رہے ہے۔ میں وزیراعلیٰ ہو کر عوام کو جوابدہ ہوں اور اْن کو جواب دینا بھی پڑے گا۔ اس کے علاوہ میں عمران خان کے علاوہ کسی کا حکم نہیں مانوں گا چاہے ہمیں دھمکیاں ہی کیوں نہ دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بے گناہ جیل میں ہیں اور نظام کی بہتری اور ہمارے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تمام ملک میں کارکنوں کو پیغام حالت کے مطابق لائحہ عمل بنا کر پارٹی کو پیش کریں، احتجاجی تحریک کولیڈر کرنے کا موقع مقامی قیادت کو دیں۔ ہم تحریک کا اعلان کرتے ہیں اور اپ ہمارے لوگ اٹھا لیتے ہیں، ایسا نہیں چلے گا اور بھائی جان میں تو اب جواب دوں گا، چاہے اس سے میری پارٹی کے لوگ اتفاق نہ کریں، اگر مجھے گولی مارو گے تو تیار رہو اس بات پر بھی کہ گولی تمہیں بھی لگ سکتی ہے اگر تم ناجائز کرو گے ہم بھی ویسا ہی کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے حکومت گرانے کی دھمکی دیتے ہیں، حکومت گرا دو گے تو جاؤ گرادو پہلے کون سا تم لوگوں نے بنا کر دی ہے ہم نے زور بازو پر حکومت بنائی ہے۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور نے کہا مولانا فضل الرحمن انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خیبر پی کے ایم پی اے کریں گے رہے ہیں کے بعد

پڑھیں:

بلدیاتی انتخابات، استحکام پاکستان پارٹی نے تیاریاں شروع کر دیں

استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان کی ہدایات کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کی نگرانی مرکزی جنرل سیکرٹری میاں خالد محمود، رکن پنجاب اسمبلی شعیب صدیقی اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید صمصام بخاری، صدر پنجاب رانا نذیر احمد خان کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے استحکام پاکستان پارٹی نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ مرکزی صدر عبدالعلیم خان نے بلدیاتی انتخابات کیلئے لاہور سمیت پنجاب کی قیادت کو ٹاسک سونپ دیئے ہیں۔ استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان کی ہدایات کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کی نگرانی مرکزی جنرل سیکرٹری میاں خالد محمود، رکن پنجاب اسمبلی شعیب صدیقی اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید صمصام بخاری، صدر پنجاب رانا نذیر احمد خان کریں گے۔
 
لاہور ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کی نگرانی آئی پی پی لاہور کے صدر ملک زمان نصیب کریں گے۔ ہدایات کے مطابق کے ہر ڈویژن کے مرکزی عہدیدار اپنے اپنے اضلاع کی نگرانی کریں گے، جبکہ لاہور سمیت پنجاب بھر کے عہدیدار بلدیاتی انتخابات کیلئے امیدواروں کی فہرستیں تیار کر کے پارٹی کی مرکزی قیادت کو پیش کریں گے، امیدواروں کا حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کرے گی۔
 
عبدالعلیم خان اور دیگر مرکزی قائدین ڈویژنل اور ضلع کے عہدیداروں کی سفارش پر امیدواروں کا حتمی فیصلہ کریں گے۔ عبدالعلیم خان کی جانب سے جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ایسے امیدوار سامنے لائے جائیں جو ایماندار اور سیاسی اثر و رسوخ رکھتے ہوں، جبکہ ہر یونین کونسل میں سیاسی طور پر مضبوط شخصیات کو پارٹی میں فوری شامل کیا جائے اور تنظیم سازی کے عمل کو بھی تیز کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • بلدیاتی انتخابات، استحکام پاکستان پارٹی نے تیاریاں شروع کر دیں
  • لاہور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی
  • سندھ سے ایک ہزار ہندو یاتری خصوصی ٹرین کے ذریعے ننکانہ پہنچ گئے 
  • پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • لاہورمیں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے نیا منصوبہ شروع
  • کالعدم جماعت کی حمایت، لاہور پولیس کا اہلکار گرفتار
  • کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا