بحیرہ احمر میں ایک صیہونی بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے، یمن
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ملکی افواج نے غزہ میں فلسطینی شہریوں کیخلاف جاری اسرائیلی جنگی جرائم کے جواب میں بحیرہ احمر و مکران میں غاصب صیہونی رژیم کیساتھ منسلک ایک بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے جو اسوقت تیزی کیساتھ غرق ہو رہا ہے اسلام ٹائمز۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی السریع نے اعلان کیا ہے کہ مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت اور بحیرہ احمر میں اسرائیلی جہاز رانی پر پابندی کے تسلسل میں ملکی افواج نے ایک ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ منسلک میجک سیز (Magic Seas) نامی صیہونی جہاز کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس امریکی بحری جہاز نے مقبوضہ فلسطینی بندرگاہوں میں داخلے پر عائد یمنی پابندی کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی تھی۔ جنرل یحیی السریع نے اعلان کیا کہ اس آپریشن میں یمنی بحریہ، میزائل و ڈرون فورسز نے 2 ڈرون کشتیوں، 5 بیلسٹک و کروز میزائلوں اور 3 ڈرون طیاروں کا استعمال کیا۔
یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس کارروائی کے دوران، قانون شکن بحری جہاز براہ راست طور پر نشانہ بنا جس کے بعد سمندری پانی اس کے اندر تک پھیل چکا ہے۔ یمنی مسلح افواج کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا صیہونی بحری جہاز تیزی کے ساتھ غرق ہو رہا ہے تاہم اس کے عملے کو مکمل سلامتی کے ساتھ بحری جہاز کو ترک کر دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ جنرل یحیی السریع نے تاکید کی کہ بحیرہ احمر میں اس صیہونی بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی کارروائی سے قبل یمنی بحریہ کی جانب سے اس بحری جہاز کے عملے کو متعدد بار وارننگ دی گئی تھی لیکن مذکورہ بحری جہاز کا عملہ، تمام انتباہات کو یکسر نظر انداز کرتا رہا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یمنی مسلح افواج کے بحری جہاز کو کے ساتھ
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی بار صیہونی طیاروں کا یمن میں بڑا فضائی حملہ
TEL AVIV:اسرائیل نے ایران-اسرائیل جنگ بندی کے بعد یمن میں حوثی شدت پسندوں کے خلاف اپنے پہلے حملے کیے ہیں، جن میں اتوار کی رات سے پیر کی صبح تک حوثی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں یمن کی سرخ سمندر کے کنارے واقع اہم بندرگاہوں اور ایک بجلی گھر کو ہدف بنایا گیا۔
اسرائیل کی فوج (IDF) کے مطابق یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب حوثی شدت پسندوں نے جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی طرف کم از کم تین بیلسٹک میزائل داغے، جن میں سے ایک کو کامیابی کے ساتھ روک لیا گیا تھا۔
اسرائیل نے حوثیوں کے زیر قبضہ حدیدہ، رش عیسا، صلیف بندرگاہوں اور راس کاناتب پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ، اسرائیل نے گلیکسی لیڈر نامی ایک کارگو جہاز پر بھی حملہ کیا، جسے حوثیوں نے نومبر 2023 میں قبضے میں لے لیا تھا۔
اسرائیل فوج کا کہنا ہے کہ حوثیوں نے اس جہاز پر ریڈار سسٹم نصب کیا تھا، جسے وہ بین الاقوامی سمندری راستوں پر جہازوں کو ٹریک کرنے اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں سہولت دینے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
صیہونی فوج کے عربی زبان کے ترجمان آویچائی ادری نے حملوں سے قبل مقامی وقت کے مطابق پورٹس اور بجلی گھر کے لیے انخلاء کی وارننگ جاری کی تھی۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرآئیل کٹز نے ان حملوں کو آپریشن بلیک فلیگ کا حصہ قرار دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حوثی اپنے اقدامات کی بھاری قیمت ادا کرتے رہیں گے، اور اگر وہ اسرائیل کی طرف ڈرونز اور بیلسٹک میزائل داغنا جاری رکھتے ہیں تو مزید حملے کیے جائیں گے۔
حوثی فوج نے اسرائیلی حملوں کی تصدیق کی لیکن کہا کہ یمنی فضائی دفاعی نظام نے اسرائیلی جارحیت کا مؤثر مقابلہ کیا اور مقامی طور پر تیار کردہ سطح سے ہوا تک میزائلوں کے ذریعے بھرپور جواب دیا۔
اس حملے میں فوری طور پر کسی جانی نقصان کی رپورٹ نہیں آئی۔ حوثیوں کے سیاسی دفتر کے رکن محمد الفرحا نے کہا کہ یمنی بندرگاہوں، بجلی گھروں اور دیگر شہری سہولتوں کو نشانہ بنانا شہریوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے اور اس کا کسی فوجی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو واشنگٹن روانہ ہو کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے جا رہے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کو لبنان میں حزب اللہ اور یمن میں حوثیوں کی طرف سے مسلسل میزائل اور راکٹ حملوں کا سامنا ہے، جو فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر اسرائیل کو نشانہ بناتے ہیں۔