ایران کے پُرامن نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کرتے ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی کشیدگی کے دوران پاکستان کے ساتھ حمایت کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کا اعلان کردیا۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق تہران میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایران کو اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں، یہاں کا دورہ کر کے دلی مسرت ہوئی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے دیرینہ، ثقافی اور تاریخی تعلقات ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تعلقات کو مزید گہرا بنایا جائے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے ذریعے ہم تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ تعمیری اور مفید بات چیت ہوئی، ایرانی صدر نے جنوبی ایشیا میں ہونے والی کشیدگی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ایرانی سفیر نے مسلسل رابطہ رکھا جس پر میں شکریہ ادا کرتا ہوں ایران نے پاکستان کیلیے اپنی فکر کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس تنازع میں تحمل کا مظاہرہ کیا اور پھر ہماری مسلح افواج نے قوم کی حمایت کے ساتھ بھرپور جواب دیا۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان امن کا خواہش مند اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے، ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں، لوک سبھا کی قرارداد کے مطابق مقبوضہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کیلیے، پانی کے مسئلے، تجارت اور انسداد دہشت گردی کیلیے بھارت کے ساتھ سنجیدہ بات کرنا چاہتے ہیں، اگر بھارت نے دوبارہ جارحیت کی تو پھر ہم اپنے ملک کا بھرپور دفاع کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان غزہ کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے، غزہ میں 54 ہزار فلسطینی اسرائیلی بربریت سے شہید ہوچکے ہیں۔ عالمی برادری کو اب غزہ کے معاملے پر اپنا کردار ادا کر کے جنگ بندی کروانا چاہیے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان ایران کے بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، ہم ایران کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں اور ایران کے پُرامن نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات دیرینہ ہیں اور ہم بھارت و پاکستان کے درمیان سیز فائر کا خیر مقدم کرتے ہیں، دونوں ممالک سے مطالبہ ہے کہ اختلافات اور مسائل کا آپس میں بات چیت کر کے حل نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو خطے کے امن کیلیے آپس میں بات چیت کرنا چاہیے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ہم فلسطین میں ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں، ایران اور پاکستان او آئی سی کے رکن ممالک ہیں جو ملکر غزہ مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام مغربی ممالک خاموش رہ کر اس صورت حال میں انجوائے کررہے ہیں اور اُن کا یہ رویہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ایرانی صدر نے دورہ کرنے پر وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا شکریہ ادا کیا۔
اسرائیل کا آئندہ 2 ماہ میں غزہ کے 75 فیصد علاقے پر قبضے کا گھناؤنا منصوبہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وزیراعظم نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر نے ایران کے کی حمایت کرتے ہیں کے ساتھ
پڑھیں:
ڈیٹنگ شو ’لازوال عشق‘ پر شدید تنقید کے بعد میزبان عائشہ عمر بھی بول پڑیں
پاکستانی اداکارہ اور ماڈل عائشہ عمر نے اپنے آنے والے رئیلیٹی پروگرام ’لازوال عشق‘ پر شدید تنقید کے بعد بول پڑیں۔
عائشہ عمر نے کہا کہ کئی میڈیا اداروں نے پروگرام کو غلط طور پر پیش کیا ہے۔ کچھ نیوز چینلز یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ میں نے کہا ہے کہ یہ پاکستانی ڈیٹنگ شو ہے، لیکن میں نے کبھی نہیں کہا کہ یہ ڈیٹنگ شو ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ شو مغربی ڈیٹنگ فارمیٹس جیسے ’لوو آئی لینڈ‘ سے متاثر نہیں ہے۔
اداکارہ نے بتایا کہ یہ پروگرام بامعنی بات چیت اور دیرپا رشتے بنانے پر مرکوز ہے جس کا مقصد شادی ہے۔ ہاں، پرومو کو مختلف قسم کی رائے اور قیاس آرائیاں مل رہی ہیں، لیکن یہ بالکل ڈیٹنگ شو نہیں ہے بلکہ زندگی کے ساتھی کو تلاش کرنے کے لیے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’لازوال عشق‘ ریئلٹی شو کے خلاف شکایات پر پیمرا کا ردعمل آگیا
عائشہ عمر کے مطابق اگرچہ پروگرام میں شرکاء ایک ولا میں رہیں گے، مگر لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے الگ الگ فلورز اور الگ الگ کمرے ہوں گے۔ ان کے اپنے ڈریسنگ رومز بھی ہیں۔ صرف لاؤنج، کچن اور پول سائیڈ مشترکہ ہے جہاں وہ ایک دوسرے سے ملیں گے۔
عائشہ نے کہا کہ اس طرح کے فارمیٹس پہلے بھی پاکستانی ٹی وی پر آ چکے ہیں جہاں نوجوان ایک ہی جگہ رہتے ہیں مگر الگ الگ کمرے رکھتے ہیں، اور ’لازوال عشق‘ کو ایک سماجی تجربہ قرار دیا جو بات چیت پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروگرام کا محور بات چیت اور مکالمہ ہے جیسا کہ لوگ کالج، یونیورسٹی، پارک یا تھیٹر میں کرتے ہیں۔ پروگرام میں اسی قسم کی بات چیت دکھائی جائے گی اور یہ ایک بہت اچھا تجربہ ہے۔ یہ دیکھنے کا موقع ہے کہ نوجوان کیسے بات کرتے ہیں، کہاں غلطیاں کرتے ہیں اور انہیں کیسے درست کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے
فارمیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے میزبان کا کہنا تھا کہ پروگرام میں کوئی پہلے سے جوڑے نہیں بنائے گئے بلکہ شرکاء ایک دوسرے کو جان کر قدرتی طور پر رشتے قائم کریں گے اور اس کا مقصد شادی ہے یہی پروگرام کی بنیاد ہے۔ کھیل بھی بات چیت پر ہی مبنی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک قیمتی تجربہ ثابت ہو سکتا ہے۔
عائشہ عمر کی وضاحت سوشل میڈیا پر ہونے والی شدید تنقید کے بعد سامنے آئی ہے، کئی صارفین کی جانب سے شو کے کانٹینٹ اور پیش کردہ اقدار پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔
پروگرام کے پرومو میں دکھائے گئے مناظر پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مواد پاکستانی معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایسے ریئلٹی شوز پاکستانی معاشرے میں مغربی طرز زندگی کو فروغ دے رہے ہیں، جو نوجوان نسل پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔
متعدد افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ لازوال عشق جیسے پروگرامز پر پابندی عائد کی جائے۔ بعض ناقدین نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ایسے مواد کو نشر کرنے کی اجازت دے کر ہم بطور معاشرہ کس سمت جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیمرا ڈیٹنگ شو عائشہ عمر لازوال عشق