فرانس سمیت کوئی بھی ایران یا ایرانیوں کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اندرونی معاملات کے بارے میں فرانسیسی حکام بشمول وزیر خارجہ جین نول باروٹ کے بیانات کے بعد وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں فرانسیسی حکام کے بیانات کو مداخلت قرار دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ ایرانیوں کی رہنمائی بند کریں، آپ کو ایسا کرنے کا کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اندرونی معاملات کے بارے میں فرانسیسی حکام بشمول وزیر خارجہ جین نول باروٹ کے بیانات کے بعد وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ انسانی حقوق کی بے شمار خلاف ورزیاں اور ایسے متضاد رویے ریکارڈ پر ہیں جو "انسانی حقوق کے دفاع" کے فرانس کے دعوے کی صداقت پر سوالیہ نشان ہیں، غاصب اسرائیلی حکومت اور اس کے جنگی جرائم کے بارے میں فرانس کا موقف اس کی واضح مثال ہے۔ فرانس کے وزیر خارجہ نے حال ہی میں ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے بارے میں بھی بے بنیاد دعوے کیے تھے، جن کا ایران کی جانب سے ردعمل سامنے آیا تھا۔ اس حوالے سے وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا تھا کہ فرانسیسی وزیر خارجہ کا یہ دعویٰ کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کی دہلیز پر ہے، مکمل طور پر مضحکہ خیز اور بے بنیاد ہے، ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی کے ساتھ یہ بے بنیاد بیانات منفی عزائم کی نشاندہی کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے بارے میں فرانس سید عباس عراقچی ایران کے
پڑھیں:
ایران نے جوہری مذاکرات کیلئے نئی شرائط جاری کردیں
تہران(نیوز ڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی پابندیاں ایران پر دوبارہ عائد کی گئیں تو یہ ایرانی جوہری معاملے میں یورپ کے کردار کے خاتمے کے مترادف ہوگا۔
واضح رہے کہ 2015 کے جوائنٹ کمپریہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) میں شامل ایک شق کے تحت، اگر ایران معاہدے کی خلاف ورزی کرے تو اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کی جا سکتی ہیں۔ یہ وہی معاہدہ ہے جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اپنے پہلے دور صدارت میں ختم کر دیا تھا۔
الجزیرہ کے مطابق عراقچی نے ہفتے کے روز کا کہنا تھا کہ ایران امریکہ کے ساتھ ممکنہ جوہری مذاکرات کی تفصیلات کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے وقت، مقام، شکل، مواد اور ان ضمانتوں کا جائزہ لے رہے ہیں جو ایران کو ممکنہ مذاکرات کے لیے درکار ہوں گی۔
گفتگو میں عراقچی نے واضح کیا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت صرف ایران کی جوہری سرگرمیوں تک محدود ہوگی، نہ کہ اس کی عسکری صلاحیتوں تک۔
انہوں نے تہران میں سفارت کاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گر مذاکرات ہوتے ہیں تو مذاکرات کا موضوع صرف جوہری پروگرام اور ایران کے جوہری پروگرام پر اعتماد پیدا کرنے کے بدلے میں پابندیوں کا خاتمہ ہوگا۔ اس کے علاوہ کوئی اور معاملہ زیر بحث نہیں آئے گا۔
Post Views: 3