سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اندرونی معاملات کے بارے میں فرانسیسی حکام بشمول وزیر خارجہ جین نول باروٹ کے بیانات کے بعد وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں فرانسیسی حکام کے بیانات کو مداخلت قرار دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ ایرانیوں کی رہنمائی بند کریں، آپ کو ایسا کرنے کا کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اندرونی معاملات کے بارے میں فرانسیسی حکام بشمول وزیر خارجہ جین نول باروٹ کے بیانات کے بعد وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ انسانی حقوق کی بے شمار خلاف ورزیاں اور ایسے متضاد رویے ریکارڈ پر ہیں جو "انسانی حقوق کے دفاع" کے فرانس کے دعوے کی صداقت پر سوالیہ نشان ہیں، غاصب اسرائیلی حکومت اور اس کے جنگی جرائم کے بارے میں فرانس کا موقف اس کی واضح مثال ہے۔ فرانس کے وزیر خارجہ نے حال ہی میں ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے بارے میں بھی بے بنیاد دعوے کیے تھے، جن کا ایران کی جانب سے ردعمل سامنے آیا تھا۔ اس حوالے سے وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا تھا کہ فرانسیسی وزیر خارجہ کا یہ دعویٰ کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کی دہلیز پر ہے، مکمل طور پر مضحکہ خیز اور بے بنیاد ہے، ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی کے ساتھ یہ بے بنیاد بیانات منفی عزائم کی نشاندہی کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے بارے میں فرانس سید عباس عراقچی ایران کے

پڑھیں:

ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران:  ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔

عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو  شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ  برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔

برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو  قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • ایرانی و مصری وزرائے خارجہ کی غزہ، لبنان اور جوہری مسائل پر گفتگو
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ
  • وزیراعظم سے محسن نقوی کی ملاقات، دورہ عمان اور ایران بارے بریفنگ دی
  • امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیرذمہ دارانہ ہے: ایرانی وزیرخارجہ
  • واٹس ایپ میں بیک-اَپ کیلئے اب کوئی پاسورڈ کی ضرور نہیں، نیا طریقہ متعارف