’’مرد روئیں تو کمزور، چپ رہیں تو بے حس‘‘؛ علی رحمان مظلوم مردوں کی حمایت میں بول اٹھے
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار علی رحمان خان نے حال ہی میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران وہ باتیں کہہ ڈالیں جو اکثر مرد صرف دل میں ہی رکھتے ہیں۔
گوہر رشید کے شو میں شرکت کے دوران علی رحمان نے اپنی ذاتی زندگی، خاندانی تعلقات اور معاشرتی رویوں پر کھل کر بات کی، اور خاص طور پر ان لمحات کو شیئر کیا جب رشتے ٹوٹے، اور ان کے اثرات نے دل اور دماغ کو چور کر دیا۔
علی رحمان نے کہا کہ کسی بھی رشتے کے اختتام پر معاشرہ بلا جھجک مرد کو ہی قصوروار ٹھہرا دیتا ہے، چاہے وہ حقیقت میں ذمے دار ہو یا نہ ہو۔ ان کے مطابق رشتہ ختم ہو جائے تو عورت کے لیے ہمدردی کا طوفان آ جاتا ہے، اور مرد؟ وہ تو ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
انہوں نے معاشرے میں مردوں کے جذبات کے لیے عدم برداشت کا بھی ذکر کیا۔ ’’اگر کوئی مرد اپنی تکلیف بیان کرے تو لوگ مذاق اُڑاتے ہیں، کہتے ہیں تمہیں کیا مسئلہ ہے، تم تو ٹھیک لگ رہے ہو۔ لیکن مردوں کے بھی دکھ ہوتے ہیں، وہ بھی سننا چاہتے ہیں، بولنا چاہتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ مردوں کو اپنی تکلیف چھپانے کی مسلسل تلقین کی جاتی ہے، جیسے جذبات رکھنا ان کے لیے ایک جرم ہو۔
علی رحمان نے بتایا کہ زندگی میں کئی بار ایسے رشتے ختم ہوئے جنہوں نے انہیں اندر سے توڑ کر رکھ دیا۔ یہ صرف رومانوی تعلقات نہیں تھے بلکہ خاندان اور دوستوں جیسے قریبی رشتے بھی شامل تھے۔ ’’میں ہر رشتے میں دل سے شامل ہوتا تھا، 100 فیصد دیتا تھا، لیکن جب رشتہ ٹوٹتا تو مجھے ہی موردِ الزام ٹھہرایا جاتا تھا، حالانکہ ہر بار قصور میرا نہیں تھا۔‘‘
ذاتی زندگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کی والدہ ان کی بہترین دوست ہیں، مگر ان کے والد ان کی شخصیت پر گہرا اثر رکھتے تھے۔ ’’میرے والد سخت مزاج تھے لیکن ان کی شفقت اور اصول پسندی نے مجھے زندگی کے بہت سے سبق سکھائے۔‘‘
اپنے والد کے حوالے سے علی نے کہا کہ انہوں نے کبھی اداکاری سے نہیں روکا، بس یہ ضرور کہا کہ اداکاری کے ساتھ نوکری جاری رکھو تاکہ زندگی متوازن رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ علی رحمان نے کیریئر کا آغاز اقوامِ متحدہ میں نوکری سے کیا تھا، مگر پھر دل کی آواز سنی اور مکمل طور پر اداکاری کی دنیا میں قدم رکھ دیا۔
انہوں نے والدین کے بدلتے رویوں پر بھی روشنی ڈالی۔ ’’آج کے والدین اپنے بچوں کے دوست بن گئے ہیں، جذبات کا اظہار کھل کر کرتے ہیں، لیکن ہمارے زمانے میں والد کا چہرہ دیکھ کر ہی سمجھ آ جاتا تھا کہ اب شاباش ملے گی یا ڈانٹ۔‘‘
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: علی رحمان نے انہوں نے
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔