پشاور میں پی پی کی صوبہ بچائو ریلی ‘ پولیس سے تصادم ، شیلنگ تشددکریشن بچانے کی کوشش : بلاول
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
پشاور+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے صوبہ بچاؤ ریلی کے دوران حصار توڑ کر وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش پر پولیس نے شیلنگ کردی، مظاہرین نے پتھراؤ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے کیمپ کو آگ لگا دی اور ریڈ زون کا گیٹ توڑ دیا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے مردان سے صوبہ بچاؤ ریلی نکالی گئی۔ متعدد گاڑیوں پر مشتمل ریلی ریلوے گراؤنڈ نوشہرہ روڈ سے شروع ہوئی جس کی قیادت ڈویژنل صدر عمر فاروق خان ہوتی نے کی۔ ریلی کے شرکاء نے مختلف بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر کرپشن کے خلاف نعرے درج تھے۔ پیپلز پارٹی کے کارکن کے پی اسمبلی کے سامنے جمع ہوگئے اور خیبر پی کے حکومت کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ ساتھ پی پی نے صوبے بھر کے کارکنوں کو پشاور پہنچنے کی ہدایت کر دی۔ پی پی پی ورکرز نے ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کی جس پر ریڈ زون کے دروازے بند کر دئیے گئے۔ جواب میں مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی چوک کو بلاک کر دیا جس پر خیبر روڈ ٹریفک کے لیے دونوں طرف سے بند ہوگیا۔ احتجاج میں پی پی پی صوبائی صدر ہمایون خان، احمد کریم کنڈی، محمد علی شاہ باچا اور دیگر بھی پہنچ گئے۔ ایس ایس پی آپریشنز مسعود احمد نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو احتجاج کا این او سی ملا ہوا تھا، پہلے ہی سے ریڈ زون کی سکیورٹی بڑھائی ہوئی تھی، مظاہرے میں شامل چند شرپسند افراد نے ریڈ زون کا گیٹ توڑا، مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوئے جس پر پولیس نے شیلنگ کی، چند شرپسند افراد نے ایک کیمپ کو بھی آگ لگائی، سی سی ٹی وی کیمروں سے شرپسند افراد کی نشاندہی کی جائے گی۔ شرپسند افراد کا تعلق کسی جماعت سے ہے یا نہیں تحقیقات کی جائیں گی۔ دریں اثناء پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خیبر پی کے کی صوبائی حکومت نے ہمارے پْرامن احتجاج کا راستہ روک کر دراصل بدترین کرپشن کو چھپانے کی ناکام کوشش کی۔ کارکنوں پر آنسوگیس کی شیلنگ قابل افسوس ہے، ہمارے کارکنان خیبرپی کے کی کرپٹ حکومت کا سامنا کرنے کو تیار ہیں، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کا اصل فاشسٹ چہرہ آج خیبر پی کے کے عوام نے دیکھ لیا۔ گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت کی بوکھلاہٹ قرار دیا، شازیہ مری نے کہا کہ پرامن احتجاج پر ریاستی طاقت کا استعمال افسوسناک ہے، سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی پارلیمنٹینز سید نیئر بخاری نے کہا کہ صوبائی خزانے کے خائن خواہ کتنے ہی بااثر ہوں قانون کی گرفت میں ہونے چاہیں۔ پیپلزپارٹی خیبرپی کے کے صوبائی صدر محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ امین گنڈاپور نے پولیس کو عوام پر چھوڑ رکھا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: شرپسند افراد پیپلز پارٹی نے کہا کہ ریڈ زون
پڑھیں:
شکار پور ، مندر کی زمین پر قبضے کی کوشش ، ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) قدیمی شنکر بھارتی مندر کی 25 ایکڑ زرعی زمین پر قبضے کی کوشش، ہندو برادری میں شدید تشویش۔ سیکورٹی اور پولیس پکٹ بھی ہٹادی گئی۔ قبضہ خور پولیس موبائل میں سوار ہوکر دھمکیاں دیکر فرار ہوگئے، سیٹھ گرداس مل، سپریم کورٹ آف پاکستان، وزیرِاعظم اور وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ ڈی آئی جی لاڑکانہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور میں واقع قدیمی شنکر بھارتی مندر کی زرعی زمین پر بااثر افراد کی جانب سے مبینہ قبضے کی کوشش پر ہندو برادری میں سخت تشویش پائی جا رہی ہے مندر کے ٹرسٹ کے سینئر رہنما سیٹھ گرداس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شنکر بھارتی مندر صدیوں پرانا مذہبی مقام ہے جس کے ساتھ تقریباً 25 ایکڑ سے زائد زرعی زمین منسلک ہے، جہاں ماضی میں مندر کا نظام چلانے کے لیے کاشت کاری کی جاتی تھی مقامی کچھ افراد کو زمین کی نگرانی کے لیے دیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے مبینہ طور پر جعلی کاغذات تیار کر کے زمین پر قبضہ کر لیا ہندو پنچائت نے اس معاملے کو سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں چیلنج کیا، جہاں سے فیصلہ شنکر بھارتی مندر کے حق میں آیا اور زمین واپس ملی۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں بھٹو اور نادر تیغانی بااثر افراد نے دوبارہ زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، جس دوران شرپسندوں نے پولیس موبائل میں سوار ہوکر زمین پر کام کرنے والے مزدوروں پر تشدد اور توڑ پھوڑ بھی کی سیکورٹی کے لیے دیے گئے 4 افراد، پولیس موبائل اور 2 پولیس پکٹ بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان، آرمی چیف، وزیرِاعظم، وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی لاڑکانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شنکر بھارتی مندر کو سیکورٹی فراہم کی جائے ، ہندو کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور املاک کو تحفظ فراہم کیا جائے اور قبضے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔