بزرگ چینی خاتون کو بینک نے بیمار ہونے کے باوجود زبردستی بلالیا، گیٹ پر ہی جان نکل گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
بیجنگ: چین کے صوبہ ہونان کے شہر زوزو میں ایک افسوسناک واقعے نے پورے ملک میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے، جہاں ایک 62 سالہ بیمار خاتون بینک کے باہر دم توڑ گئیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق، بزرگ خاتون "پینگ" کو شدید بیماری اور حالیہ ٹانگ کی چوٹ کے باوجود بینک کی جانب سے ذاتی طور پر آ کر رقم نکالنے پر مجبور کیا گیا۔ ان کی بیٹی نے پہلے کوشش کی کہ ماں کی طرف سے خود رقم نکال لے، لیکن پاس ورڈ کی غلطیوں اور بینک کے عملے کی سختی کے باعث یہ ممکن نہ ہو سکا۔
بینک اہلکاروں نے خاتون کی صحت سے آگاہ ہونے کے باوجود اصرار کیا کہ رقم نکالنے کے لیے ان کا ذاتی طور پر موجود ہونا ضروری ہے۔ چنانچہ بیٹی اور داماد انہیں وہیل چیئر پر بینک لے آئے۔
خاتون شدید کمزوری کے باعث چہرہ شناختی نظام استعمال نہ کر سکیں، لیکن بینک کے عملے نے پھر بھی کوئی رعایت نہیں دی۔ جب کچھ بن نہ پڑا تو اہل خانہ انہیں باہر تازہ ہوا کے لیے لے گئے، جہاں وہ بے ہوش ہو کر گر پڑیں اور جانبر نہ ہو سکیں۔
پولیس کے مطابق موت کی وجہ "اچانک بیماری" بتائی گئی ہے، تاہم عوامی ردعمل بہت شدید ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں نے سوال اٹھایا کہ بیمار خاتون کے لیے بینک نے کوئی ہمدردی کیوں نہیں دکھائی؟ بینک نے CCTV ویڈیو جاری کیوں نہیں کی؟ اور صرف 1 لاکھ یوآن معاوضہ دے کر معاملہ دبا دیا گیا؟
The daughter of this Chinese family dies, because Chinese bank stopped this family from withdrawing their own money for medical bill.
Their daughter couldn't get treatment without upfront medical bill payment.
China rules that facial recognition is mandatory to withdraw your… https://t.co/XV7PtF3xLX pic.twitter.com/ZhAJ5T1hu1 — Songpinganq (@songpinganq) May 14, 2025
بینک نے خاتون کی تدفین کے اخراجات اٹھانے اور خاندان کو مالی معاوضہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے، مگر عوامی سطح پر سوال باقی ہیں کہ کیا یہ ذمہ داری قبول کرنے کا اشارہ ہے یا محض معاملہ دبانے کی کوشش ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔
راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟
مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟
رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔
مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان