بیجنگ: چین کے صوبہ ہونان کے شہر زوزو میں ایک افسوسناک واقعے نے پورے ملک میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے، جہاں ایک 62 سالہ بیمار خاتون بینک کے باہر دم توڑ گئیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق، بزرگ خاتون "پینگ" کو شدید بیماری اور حالیہ ٹانگ کی چوٹ کے باوجود بینک کی جانب سے ذاتی طور پر آ کر رقم نکالنے پر مجبور کیا گیا۔ ان کی بیٹی نے پہلے کوشش کی کہ ماں کی طرف سے خود رقم نکال لے، لیکن پاس ورڈ کی غلطیوں اور بینک کے عملے کی سختی کے باعث یہ ممکن نہ ہو سکا۔

بینک اہلکاروں نے خاتون کی صحت سے آگاہ ہونے کے باوجود اصرار کیا کہ رقم نکالنے کے لیے ان کا ذاتی طور پر موجود ہونا ضروری ہے۔ چنانچہ بیٹی اور داماد انہیں وہیل چیئر پر بینک لے آئے۔

خاتون شدید کمزوری کے باعث چہرہ شناختی نظام استعمال نہ کر سکیں، لیکن بینک کے عملے نے پھر بھی کوئی رعایت نہیں دی۔ جب کچھ بن نہ پڑا تو اہل خانہ انہیں باہر تازہ ہوا کے لیے لے گئے، جہاں وہ بے ہوش ہو کر گر پڑیں اور جانبر نہ ہو سکیں۔

پولیس کے مطابق موت کی وجہ "اچانک بیماری" بتائی گئی ہے، تاہم عوامی ردعمل بہت شدید ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں نے سوال اٹھایا کہ بیمار خاتون کے لیے بینک نے کوئی ہمدردی کیوں نہیں دکھائی؟ بینک نے CCTV ویڈیو جاری کیوں نہیں کی؟ اور صرف 1 لاکھ یوآن معاوضہ دے کر معاملہ دبا دیا گیا؟

The daughter of this Chinese family dies, because Chinese bank stopped this family from withdrawing their own money for medical bill.



Their daughter couldn't get treatment without upfront medical bill payment.

China rules that facial recognition is mandatory to withdraw your… https://t.co/XV7PtF3xLX pic.twitter.com/ZhAJ5T1hu1

— Songpinganq (@songpinganq) May 14, 2025

بینک نے خاتون کی تدفین کے اخراجات اٹھانے اور خاندان کو مالی معاوضہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے، مگر عوامی سطح پر سوال باقی ہیں کہ کیا یہ ذمہ داری قبول کرنے کا اشارہ ہے یا محض معاملہ دبانے کی کوشش ہے۔ 

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جنگ بندی کے باوجود غزہ میں حملے، ٹرمپ کہاں ہے؟ مولانا فضل الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر اظہارِ تاسف کیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کروا چکے ہیں اور سوال کیا ہے کہ اب ٹرمپ کہاں ہے؟

 مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ ٹرمپ یا اس کے کسی فارمولے کو قبول نہیں کرتے، بظاہر جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری ہے اور اس کے نتیجے میں فلسطینی شہری شہید ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس المناک صورتحال کے پیشِ نظر فلسطین کی آزادی صرف ایک علاقائی معاملہ نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ عملی مؤقف اور واضح حکمتِ عملی کے بغیر بیانات اور وعدے بے معنی رہ جاتے ہیں، اس لیے بین الاقوامی برادری اور بااثر اقوام کو فوری اور سنجیدہ اقدام کرنا چاہیے تاکہ عام فلسطینیوں کو ریلیف اور تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  •  اہوریوں کو غیر معیاری گوشت فروخت کرنے والوں کیخلاف شکنجہ سخت 
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • جماعت اسلامی ضلع کورنگی کے بزرگ رکن عبد القیوم خان انتقال کرگئے
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • ایپل واچ کیلئے واٹس ایپ ورژن کی آزمائش
  • آپ کے ارد گرد مخصوص ٹولہ مجھ سے خوفزدہ کیوں ہے؟ مشال یوسفزئی کا سلمان اکرم راجہ سے سوال
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں حملے، ٹرمپ کہاں ہے؟ مولانا فضل الرحمن
  • عمران خان نے وزارت اعلیٰ سے کیوں نکالا؟ علی امین گنڈاپور نے خاموشی توڑ دی
  • چین اور امریکا کو بدلہ لینے کے خطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہیے، شی جن پنگ
  • چین اور امریکا کو بدلہ لینے کے خطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہئے، شی جن پنگ کی ٹرمپ سے ملاقات کے بعد گفتگو