10 جولائی تک ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
این ڈی ایم اے کے این ای او سی نے 10 جولائی تک ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کر دیا۔
جاری الرٹ کے مطابق پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ندی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی کا خطرہ ہے جب کہ دریائے چناب کے مرالہ اور قادرآباد کے مقامات پر کم درجے کا سیلاب آنے کا امکان ہے۔
دریائے کابل، سندھ، چناب، سوات، پنجکوڑہ، چترال، ہنزہ، اور دیگر ندی نالوں کے بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے جب کہ شدید بارشوں کے پیش نظر شمال مشرقی پنجاب، جنوبی بلوچستان اور آزاد کشمیر میں سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔
بیان کے مطابق شمال مشرقی پنجاب کے پیر پنجال سلسلے سے نکلنے والے نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے جب کہ مقامی سیلاب بھی ممکن ہے۔
الرٹ میں کہا گیا کہ آزاد کشمیر میں دریائے جہلم اور اس کے معاون نالوں میں اچانک طغیانی کا خدشہ ہے، گلگت بلتستان میں دریائے ہنزہ اور نالوں میں پانی کی سطح میں اچانک اضافہ ممکن ہے۔
اس کے علاوہ جنوبی بلوچستان کے کیرتھر رینج سے نکلنے والے ندی نالوں، خاص طور پر آواران، خضدار، جھل مگسی، قلعہ سیف اللہ اور موسیٰ خیل میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
بیان میں شہریوں سے اپیل کی گئی کہ تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے گریزکریں، ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر نشیبی علاقوں کے مکین قیمتی اشیا اور مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا قبل از وقت بندوبست رکھیں۔
الرٹ میں کہا گیا کہ حساس علاقوں کے مکین ہنگامی صورتحال کے لیے 3 سے 5 دن کی خوراک، پانی اور ادویات پر مشتمل ایمرجنسی کٹ تیار رکھیں، مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے فوری نکاسی آب کے لیے ضروری مشینری اور پمپس تیار رکھیں۔
سیلابی علاقوں کے مکین ٹی وی اور موبائل الرٹس کے ذریعے سرکاری وارننگز سے آگاہ رہیں، این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
عوام سے گزارش کی ہے کہ موسم اور ممکنہ خطرات کے حوالے سے آگاہی کے لیے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ سے راہنمائی لیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیلابی صورتحال ندی نالوں کے لیے
پڑھیں:
ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈہرکی(نمائندہ جسارت)سیلابی شدت خطرناک صورتحال اختیار کر گئی،قادر پور کچے کے علاقے میں موجود گیس کے کنوؤں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ اور کنوؤں کی حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔ گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب ریلے کا شدت بھرا دباؤ برقرار۔ضلع گھوٹکی سے گزرنے والے دریائے سندھ کو ٹچ کرنے والے کچے کے بیشتر دیہاتوں کے زیر آب آنے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی آس پاس موجود او،جی،ڈی،سی،ایل کمپنی کے کچے کے علاقے بلاک 6 میں واقع گیس کے کنوؤں کے ای آر ڈبلیو سسٹم کے پلیٹ فارم میں بھی داخل ہو گیا ہے۔سیلابی کی شدت بھرے کٹائو کی وجہ سے کنوؤں کے باہر لگائی گئیں حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔جس کی وجہ سے سیلابی پانی کا ان کنوؤں میں داخل ہونے سے گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اور سیلابی پانی متاثر ہونے والے ان کنوؤں سے گیس کی پیدوار دو دنوں سے بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے گیس کی یومیہ پیداوار میں نمایاں کمی بھی واقع ہو گئی ہے۔ اور سیلابی پانی کے جاری خطرناک کٹاؤ اور پانی کی شدت کی وجہ سے متاثرہ کنوؤں پر مرمتی کام فی الحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔اور یہ کہ جب تک سیلابی صورتحال ختم اور پانی اتر نہی جاتا تب تک ان متاثرہ کنوؤں کی بحالی نہیں ہو سکتی ہے۔سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس بار دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب کے رخ بدلنے سے او،جی،ڈی،سی،ایل قادرپور کے کنویں متاثر ہوئے ہیں۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ سیلابی پانی کے داخل ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے والے گیس کے کنوؤں سے پیدوار کے بند ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں موجود میٹریل کا بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ذرائع واضح رہے کہ قادر پور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں قادرپور گیس فیلڈ کے گیس کے متعدد گیس کی پیداوار دینے والے کنویں موجود ہیں۔تاہم گیس کمپنی کے نمائندے نے مزید کہا ہے کہ اب کی بار دریائے سندھ میں آنے والے خطرناک سیلابی ریلے کے معمول سے ہٹ کر اپنے رخ تبدیل کرنے سے ہمیں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ اور اب ان متاثرہ گیس کے کنوؤں پرسیلابی پانی اترنے کے بعد ان کنوؤں کے پلیٹ فارم کا مرمتی کام شروع ہو سکے گا۔