چشمے کے لیے نظر چیک کروانا اور خصوصاً آپٹیشن کے سوال ’وہ ٹھیک تھا یا یہ ٹھیک ہے‘ کا درست جواب دینا بلاشبہ ایک جھنجھٹ والا کام ہے جس سے چھٹکارا دلوانے کے لیے اب آٹو فوکس عینیکیں دستیاب ہوچکی ہیں جن میں لوگ اپنا نمبر خود ایڈجسٹ کرسکتے ہیں اور انہیں قریب اور دور دیکھنے کے لیے چشمے تبدیل بھی نہیں کرنے پڑتے لیکن کیا یہ ایجاد بہترین نظر کی ضمانت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کنٹیکٹ لینز پہن کر سونے والا نوجوان بینائی سے محروم

اس موزوع پر بی بی سی نے ایک تفصیلی رپورٹ کی ہے جس کے مطابق یہ ایک عام سا چشمہ معلوم ہوتا ہے لیکن حقیقت میں یہ ایک جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔

فن لینڈ کی آنکھوں کی نگہداشت کی کمپنی IXI کے CEO اور شریک بانی نیکو ایڈن نے ایک ویڈیو کال میں ان چشموں کا تعارف کراتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کے لینس میں مائع کرسٹلز موجود ہیں اپنے اپنے نمبر کے لحاظ سے ایڈجسٹمنٹ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے: ویگن غذا کیا ہے، یہ بچوں پر منفی اثرات کیسے ڈالتی ہے؟

یہ چشمہ ایسی خصوصیت فراہم کرتا ہے جو ان لوگوں کے لیے مفید ہو گا جنہیں عام طور پر قریب یا دور کی دکھائی کے لیے مختلف چشموں کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایڈن نے کہا کہ ان مائع کرسٹلز کو ہم برقی میدان کے ذریعے گھما سکتے ہیں اور یہ مکمل طور پر ایڈجسٹ کیے جاسکتے ہیں۔

مائع کرسٹلز کی پوزیشن اس بات کا تعین کرتی ہے کہ روشنی لینس کے ذریعے کس طرح گزرے گی اور ایک آنکھوں کا ٹریکنگ سسٹم یہ یقینی بناتا ہے کہ چشمہ پہننےوالا نظر کے مطابق خود کو ایڈجسٹ کر لے۔

ٹیکنالوجی سے بھرپور چشموں کی مارکیٹ میں کچھ مسائل سامنے آ چکے ہیں، جیسے گوگل کے گلاس کی ناکامی لیکن ایڈن اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ صارفین کا ان اشیا کو اپنانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی مصنوعات کو اس طرح ڈیزائن کرنا ہوگا کہ وہ روایتی چشموں کی طرح نظر آئیں‘۔

عمر کے ساتھ بڑھنے والی نظر کی مشکلات جیسے کہ پریس بیوپیا (جو کہ قریب کی اشیا پر فوکس میں مشکل پیدا کرتا ہے) کے بڑھنے کا امکان ہے اس کے ساتھ ساتھ مائیا پیا (قریب کی نظر کی خرابی) بھی بڑھ رہی ہے۔

چشمے کے ڈیزائن میں اتنی زیادہ تبدیلیاں نہیں آئیں اور bifocal lenses  میں مختلف علاقوں میں نظر کو تقسیم کرنا پڑتا ہے تاکہ صحیح جگہ سے دیکھ کر واضح نظر آئے۔ Varifocals اس کا ایک ہموار متبادل ہیں لیکن ان میں بھی نظر کو درست کرنے کے لیے خاص زاویے کی ضرورت پڑتی ہے۔

اس کے برعکس آٹوفوکس لینس یہ یقینی بناتے ہیں کہ وہ خودبخود نظر کو درست کر سکیں گے اور حتیٰ کہ وقت کے ساتھ  لوگ نظر کی تبدیلی کو بھی ایڈجسٹ کرسکیں گے۔

ایڈن نے خود اعتراف کیا کہ ان کے ابتدائی پروٹوٹائپس بہت زیادہ بہتر نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے والے لینس دھندلے تھے اور ان کی کناروں پر واضح معیار نہیں تھا۔ تاہم نئے ماڈلز نے ٹیسٹوں میں اچھا مظاہرہ کیا ہے۔

یہ آنکھوں کا ٹریکنگ سسٹم یہ نہیں بتا سکتا کہ چشمہ پہننے والا اصل میں کس چیز کو دیکھ رہا ہے لیکن وہ سرگرمیاں جیسے پڑھنا جو خاص آنکھ کی حرکت سے جڑی ہوتی ہیں ان کو پہچانا جا سکتا ہے۔

چونکہ یہ چشمے  اس کے استعمال کرنے والوں کی آنکھوں کے رویے پر اتنی قریب سے ردعمل ظاہر کرتے ہیں اس لیے صحیح فریم کا انتخاب ضروری ہے جیسا کہ پروڈکٹ ڈائریکٹر ایملیا ہیلن نے بتایا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ فریم ایڈجسٹ ہونے کے باوجود اس میں کچھ لچک ہے لیکن یہ زیادہ ایڈجسٹ کیے جانے کے قابل نہیں ہیں کیونکہ اس میں الیکٹرانک اجزا ہیں۔

آٹوفوکس چشموں کی بیٹری 2 دن تک چل سکتی ہے اور ایڈن کا کہنا ہے کہ اسے رات بھر چارج کیا جا سکتا ہے جب چشمہ پہننے والا سو رہا ہو۔ انہوں نے ابھی تک کسی لانچ تاریخ کا انکشاف نہیں کیا ہے تاہم یہ توقع ہے کہ اس سال کے آخر میں وہ اس کا اعلان کریں گے۔ جب ان سے قیمت کے بارے میں پوچھا گیا تو ایڈن صرف مسکرا کر چپ رہے۔

کلینکل مشیر پیرا مڈ بِلکھو کا کہنا ہے کہ آٹوفوکس لینز ان افراد کے لیے مفید ہو سکتے ہیں جو bifocals یا varifocals میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہوں۔ تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ابھی تک اس بات کے لیے کوئی مکمل شواہد نہیں ہیں کہ یہ روایتی آپشنز کی طرح مؤثر ثابت ہوتے ہیں اور کیا یہ سیفٹی کے لیے اہم کاموں جیسے گاڑی چلانے کے لیے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

ماہرین کے کچھ خدشات

ہانگ کانگ کی پولی ٹیکنک یونیورسٹی کے اوپٹومیٹری محقق چی ہو تو بھی اسی طرح کے خدشات کا اظہار کرتے ہیں کہ اگر نظر کی درستگی میں کچھ مسئلہ پیدا ہو جائے تو کیا ہوگا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مثلاً اگر وہ کسی مریض کی سرجری کر رہے ہوں، لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ عمومی استعمال کے لیے آٹوفوکس کی تکنیک ایک اچھا آئیڈیا ہے۔

ایڈن نے کہا کہ ان کے کمپنی کے پہلے ورژن میں لینز کا تمام حصہ خودبخود ایڈجسٹ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آپ ہمیشہ متحرک علاقے سے باہر دیکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مکمل طور پر خود ایڈجسٹ ہونے والے لینس سامنے آتے ہیں تو اس کے لیے سیفٹی کو یقینی بنانا ایک بڑا چیلنج بن جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آپٹیشن آٹو فوکس چشمے دور کی نظر قریب کی نظر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا پٹیشن دور کی نظر قریب کی نظر انہوں نے کہا کہ چشموں کی سکتے ہیں ایڈن نے ہیں کہ نظر کی کے لیے

پڑھیں:

اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو حکومت کو ان کا خیرمقدم کرنا چاہیے: علی محمد خان

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو حکومت کو ان کا خیرمقدم کرنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی کے رشتے دار بالکل سیاسی جدوجہد کر سکتے ہیں لیکن صرف رشتے دار ہونےکی وجہ سے کوئی پارٹی کی اہم پوزیشن پر آتا ہے تو پارٹی میں آوازیں اٹھیں گی۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ میں تصدیق نہیں کر سکتا کہ قاسم اور سلیمان پاکستان آ رہے ہیں یا نہیں لیکن کچھ دنوں سے ان کی پاکستان آمد سے متعلق خبریں چل رہی ہے۔عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ وہ سیاسی کردار ادا کریں گے، بانی پی ٹی آئی کے بیٹے اگر پاکستان آنا چاہتے ہیں تو وہ بالکل پاکستان آ سکتے ہیں۔

کراچی: عمارت منہدم ہونے کے مقدمے میں ایس بی سی اے کے 8 افسران اور مالک گرفتار

 انہوں نے کہا کہ حکومت کو بانی کے بیٹوں کا خیرمقدم کرنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی کے رشتے دار بالکل سیاسی جدوجہد کر سکتے ہیں لیکن صرف رشتے دار ہونےکی وجہ سے کوئی پارٹی کی اہم پوزیشن پر آتا ہے تو پارٹی میں آوازیں اٹھیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی ورکر کا ڈی این اے ایسا ہے کہ وہ موروثی سیاست پسند نہیں کرتے لیکن اس وقت صورت حال مختلف ہے، جو بھی بانی کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چا ہیے وہ ضرور کرے۔علی محمد خان نے کہا کہ دو دفعہ مذاکرات کا سلسلہ چل چکا ہے، ہم ٹکراؤ کی سیاست نہیں چاہتے ہیں، مذاکرات کی میز پر ہی مسئلہ حل ہو گا لیکن معنی خیز مذاکرات ہونے چاہئیں۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ مذاکرات سے بانی سمیت اسیران بھی باہر آئیں، فیصلہ کریں کہ اس ملک کو کیسے آگے لے کر جانا ہے، سب ملک کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں

اداکارہ حمیرا اصغر کے اہلخانہ میت وصول کرنے لاہور سے کراچی پہنچ گئے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حکومت مضبوط بے شک نہ ہو لیکن مضبوط ہاتھوں میں ہے، ڈاکٹر رسول بخش رئیس
  • بانی پی ٹی آئی کے بچے پُرامن رہیں تو ٹھیک ہے : فیصل کریم کنڈی
  • حمیرا اصغر کی اچانک موت، بھائی نوید اصغر نے اہم سوال اُٹھا دیے
  • تہذیبی بحران اور سماجی تنہائی کا المیہ
  • دکھاوا یا ذہنی بیماری
  • اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو حکومت کو ان کا خیرمقدم کرنا چاہیے: علی محمد خان
  • بانی کے بیٹے پاکستان آسکتے ہیں مگر کسی اہم پوزیشن پر آئے تو آوازیں اٹھیں گی، علی محمد خان
  • فرشِ عزائے حسینؑ اور ہمارا یزیدی کردار
  • کے پی اسمبلی میں آزاد 35ارکان میں سے 20کو ایڈجسٹ کر لیا گیا ،علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم