آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں یا پی ٹی آئی کے؟جسٹس مسرت ہلالی کا وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں یا پی ٹی آئی کے؟کیا آپ کو پی ٹی آئی نے ان کی طرف سے بولنے کی اجازت دے رکھی ہے؟فیصل صدیقی نے کہاکہ میں پی ٹی آئی کا وکیل نہیں ہوں،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی، وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے درخواست دائر کی،ن لیگ، پیپلزپارٹی، متحدہ اور جے یو آئی نے درخواستیں دائر کیں،درخواستوں میں کہاگیا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دی جائیں،درخواست میں یہ بھی کہا گیا مخصوص نشستیں ہمیں دی جائیں،جسٹس محمد علی مظہر نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ اصل کیس تھا؟فیصل صدیقی نے کہاکہ مخصوص نشستوں سے متعلق 78نشستیں ہیں جن پر تنازع ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں یا پی ٹی آئی کے؟کیا آپ کو پی ٹی آئی نے ان کی طرف سے بولنے کی اجازت دے رکھی ہے؟فیصل صدیقی نے کہاکہ میں پی ٹی آئی کا وکیل نہیں ہوں،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں۔
کوہاٹ: گہرے کنویں میں گرنے والے اونٹ کو نکال لیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فیصل صدیقی سے مکالمہ فیصل صدیقی نے کہاکہ جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل فیصل صدیقی مخصوص نشستوں سنی اتحاد پی ٹی ا ئی بھی نہیں
پڑھیں:
سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، جسٹس جمال مندوخیل
اسلام آباد(اوصاف نیوز)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی کیس کی براہ راست سماعت جاری ہے۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 11 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے
جبکہ درخواست گزار کی جانب سے وکیل مخدوم علی خان دلائل دے رہے ہیں۔ دوران سماعت جسٹس جمال خنا مندوخیل نے ریمارکس دئے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعویٰ کیا؟ انہوں نے استفسار کیا کہ سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کو مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟ جسٹس مسرت کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوار شامل ہو سکتے ہیں، لیکن جو پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہو سکتے ہیں؟
جس پر وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ ایس آئی سی کے مطابق آزاد امیدواران ان کے ساتھ شامل ہو گئے تھے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ لیا تھا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، جبکہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے خود آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بنا سکتی تھی، لیکن مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آزاد اراکین نے جیتی ہوئی پارٹی میں شامل ہونا تھا۔
وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا، جبکہ ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل نوٹس نہیں دیا گیا۔
ابن عبدالباکستانی امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے نشانے پر ،جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچ گیا