حکومت سندھ نے اسکولوں میں اجرک اور سندھی ٹوپی بطور تحفہ دینے پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
حکومتِ سندھ نے سرکاری اسکولوں میں بچوں کو اجرک اور سندھی ٹوپی بطور تحفہ دینے کی روایت ختم کرتے ہوئے اس پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ صوبائی سطح پر اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں غیر تدریسی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور طلبہ کو رسمی تقریبات میں علامتی طور پر استعمال کیے جانے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔
محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری تقریبات میں کسی بھی قسم کے تحائف دینے کی روایت کو ختم کیا جا رہا ہے، جس میں اجرک اور ٹوپی جیسے روایتی تحائف بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سرکاری تقریبات میں مہمانوں کے استقبال کے لیے اسکول کے بچوں کو قطاروں میں کھڑا کرنے پر بھی مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ میں اب گاڑیوں پر صرف اجرک والی نمبر پلیٹس لگیں گی، احکامات جاری
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بچوں کو پروٹوکول یا استقبالی سرگرمیوں میں استعمال کرنا غیر مناسب عمل ہے، جس سے نہ صرف تعلیمی تسلسل متاثر ہوتا ہے بلکہ بچوں کے وقار کو بھی ٹھیس پہنچتی ہے۔ حکومت سندھ نے واضح کیا ہے کہ ان احکامات کی خلاف ورزی پر متعلقہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
یہ اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب کئی حلقوں کی جانب سے اسکول کے بچوں کو ریاستی و ثقافتی تقریبات میں بطور نمائشی ذریعہ استعمال کرنے پر تنقید کی جا رہی تھی۔ صوبائی حکومت کا مؤقف ہے کہ تعلیمی ادارے صرف تعلیم اور تربیت کے لیے مختص ہونے چاہئیں، نہ کہ نمائشی پروٹوکول کا حصہ بننے کے لیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اجرک اور سندھی ٹوپی بطور تحفہ حکومت سندھ سرکاری اسکول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بطور تحفہ حکومت سندھ سرکاری اسکول تقریبات میں اجرک اور بچوں کو کے لیے
پڑھیں:
شراب پر پابندی ہٹانے کا تصور بھی نہیں کرسکتے، خبریں بے بنیاد ہیں؛ سعودی عرب
سعودی عرب نے فیفا 2034 کے تناظر میں شراب پر عائد پابندی ختم کرنے کی افواہوں کی سخی سے تردید کی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودیہ کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ ملک میں 72 سال سے عائد شراب پر پابندی کو فیفا ورلڈکپ کے دوران ہٹانے کی خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔
ان خبروں کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے سعودی حکام نے مزید بتایا کہ شراب پر عائد پابندی کو ہٹانے کی تجویز بھی کبھی اور کہیں بھی زیر غور نہیں رہی ہے۔
سعودی حکام کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کے مقدس ترین مقامات مکہ اور مدینہ کی سرزمین میں شراب کی فروخت یا استعمال کا تصور بھی ناقابل قبول ہے۔
خیال رہے کہ یہ افواہ سب سے پہلے ایک غیر معروف وائن بلاگ پر شائع ہوئی تھی جس کے بعد کچھ بین الاقوامی میڈیا اداروں نے اس خبر کو مزید پھیلایا۔
شراب پر پابندی ہٹانے کی خبر منظر عام پر آتے ہی سعودی سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین نے شراب پر پابندی ہٹانے کے اقدام کو مذہبی اور ثقافتی اقدار کو مجروح کرنے کی کوشش قرار دیا۔
یاد رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب نے حالیہ برسوں کے دوران ملک میں کئی سماجی اصلاحات کی ہیں جن میں خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی کا خاتمہ، عوامی مقامات پر مرد و خواتین کی علیحدگی میں نرمی، اور مذہبی پولیس کے اختیارات میں کمی شامل ہے۔
مگر اب تک شراب کی فروخت یا کھلے عام استعمال کی اجازت نہیں دی گئی جہاں شراب کی فروخت مکمل طور پر ممنوع اور قابل سزا جرم ہے۔