عمران خان کے کیسز سننے میں تاخیر پر پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نےعمران خان کے کیسز سننے میں تاخیر پر پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر آج بھرپور احتجاج ہوگا، احتجاج میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی زنجیریں توڑ کر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کیسز سنے جائیں، اس آئینی ترمیم نے عدالتی نظام مفلوج کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان کے خلاف کیسز کے فیصلوں کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں، بیرسٹر علی ظفر
انہوں نے کہا کہ انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار کے مترادف ہے، مقدمات کی سماعت میں تاخیر ثابت کرتی ہے کہ کیسز جھوٹے ہیں، کیسز میں کچھ ہوتا تو تاخیر نہ کی جاتی۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ کیسز میں تاخیر کا مقصد عمران خان کو قید رکھنا ہے، عمران خان جعلی حکومت کے اعصاب پر سوار ہیں اور ان کی رہائی سے جعلی حکومت اپنا انجام دیکھ رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ بیرسٹر سیف پی ٹی آئی عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ بیرسٹر سیف پی ٹی ا ئی عمران خان کے بیرسٹر سیف میں تاخیر
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی ورک سے روک دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کسی بھی کیس کی سماعت نہیں کر سکیں گے۔
عدالت نے اس معاملے میں مزید معاونت کے لیے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے، جب کہ اٹارنی جنرل کو بھی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر رائے دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی انتظامیہ نے نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا ہے۔ 17 سے 19 ستمبر تک جاری ہونے والے اس روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے، جس کے تحت انہیں سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ دونوں میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ریفرنس کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔