کراچی: مویشی منڈی کے قریب تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر، پولیس موبائل گڑھے میں جا گری
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
ناردرن بائی پاس مویشی منڈی کے قریب تیزرفتارڈمپر مدد گار 15 پولیس کی موبائل کوٹکرماردی جس کے باعث پولیس موبائل قلابازیاں کھاتے ہوئے گڑھے میں جا گری حادثے میں پولیس موبائل کوشدید نقصان پہنچا تاہم پولیس موبائل میں سوار پولیس اہلکار معجزانہ طورپرمحفوظ رہے۔
رپورٹ کے مطابق سرجانی ٹاؤن تھانے کے علاقے ناردرن بائی پاس مسعود چوک مویشی منڈی کے قریب تیزرفتار ڈمپررجسٹریشن نمبر ٹی اے این 591 نے مدد گار 15 پولیس کی موبائل کوٹکرماردی جس کے باعث پولیس موبائل قلابازیاں کھاتے ہوئے گڑھے میں جا گری۔
حادثے میں پولیس موبائل کوشدید نقصان پہنچا تاہم پولیس موبائل میں سوار پولیس اہلکارمعجزانہ طورپرمحفوظ رہے۔
ایس ایچ او سرجان ٹاؤں محمد علی شاہ نے تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل سوار کو بچاتے ہوئے ناردرن بائی پاس پر روڈ سے دور کھڑی موبائل کو ٹکرماردی جس کے باعث پولیس موبائل 2 سے 3 قلابازیاں کھاتے ہوئے گڑھے میں جا گری۔
پولیس اہلکار محفوظ رہے لیکن پولیس موبائل کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حادثے کے بعد ڈمپر ڈرائیور موقع پرسے فرارہوگیا، پولیس نے ڈمپرکوتحویل می لیکراس کے ڈرائیور کی تلاش شروع کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گڑھے میں جا گری پولیس موبائل
پڑھیں:
کراچی، گلستان جوہر میں 200 سے زائد جھگیاں آگ لگنے کے باعث جل گئیں، مویشی بھی ہلاک
کراچی:گلستان جوہر بلاک 12 میں آتشزدگی کے باعث 200 سے زائد جھگیاں جلنے سے اس میں رکھا سامان اور متعدد موٹر سائیکلیں جل کر خاکستر ہوگئیں جبکہ مویشی بھی جل کر ہلاک ہوگئے۔
آتشزدگی کے نتیجے میں کسی انسانی جان کا نقصان نہیں ہوا، فائر آفیسر آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتاتے ہیں تاہم مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گلستان جوہر بلاک 12 منور چورنگی کے قریب ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب جھگیوں میں آگ لگ گئی، آگ لگنے کی اطلاع پر کے ایم سی کی 4 فائربریگیڈ کی گاڑیاں اور ریسکیو 1122 کے تین فائرٹینڈر موقع پر پہنچ گئے اور آگ بجھانے کا کام شروع کیا۔ آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کے ایم سی کے واٹر باؤزر اور واٹر ٹینکر استعمال کیے گئے۔
ترجمان فائر بریگیڈ کے مطابق رات تقریباً ڈھائی بجے لگنے والی آگ پر ڈھائی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد قابو پایا گیا، تاہم پانی کی کمی کے باعث فوری طور پر کولنگ کا عمل شروع نہیں کیا جا سکا، صبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے واٹر ٹینکر کے ذریعے پانی فراہم کیا گیا جس کے بعد کولنگ کے عمل کا آغاز کیا گیا۔
فائرنگ آفیسر کے مطابق انہیں بتایا گیا ہے کہ پلاٹ میں لگے بجلی کے کنڈے کاٹے جا رہے تھے اسی دوران شارٹ سرکٹ ہوا اور آگ لگ گئی، پلاٹ پر مجموعی طور پر 500 جھگیاں ہیں جس میں سے 200 سے زائد جھگیاں اور اس میں رکھا سامان مکمل طور پر جل گیا۔
انہوں نے بتایا کہ آتشزدگی کے بعد جھگیوں میں مقیم لوگوں کی متعدد موٹر سائیکلیں جل گئیں جبکہ بکریاں، بکرے، بلیاں اور دیگر جانور بھی جھلس کر مرگئے، تاہم انسانی جان کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ جھگیوں میں رکھی موٹر سائیکلیں اور مویشی بھی جل گئے، آگ اس وقت لگی جب وہ سو رہے تھے، اس پلاٹ پر 10 سال سے زائد عرصے سے رہائش پذیر تھے اور محنت مزدوری کر کے اپنا پیٹ پالتے تھے۔ پلاٹ پر مقیم افراد کا تعلق پنجاب اور بلوچستان سے ہے۔
کچھ متاثرین کا کہنا تھا کہ ان کی ساری عمر کی جمع پونجی جل گئی، سندھ حکومت اور مخیر حضرات سے انہوں نے مدد کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آگ لگنے پر شور سن کر وہ جو کپڑے تن پر پہنے ہوئے تھے بس اسی حالت میں گھروں سے نکل گئے، اب ان کے پاس نے پہننے کو ہے نہ اوڑھنے کو کچھ ہے۔
فائر بریگیڈ کے عملے نے 3 گھنٹے تک کام جاری رکھا جس کے بعد فائر بریگیڈ کا عملہ اپنا کام مکمل کر کے واپس روانہ ہوگیا۔