گیس سیکٹر کا 3 ہزار ارب گردشی قرضہ ختم کرنے کا منصوبہ آئی ایم ایف کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )حکومت نے گیس کے شعبے کا 3 ہزار ارب کے قریب گردشی قرضہ ختم کرنے کا منصوبہ آئی ایم ایف کے سپرد کردیا ہے رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں پاکستان نے گیس سیکٹر کے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ہے.
(جاری ہے)
پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے تیار کردہ اس پلان میں مختلف تجاویز شامل کی گئی ہیں تاکہ گیس کے شعبے کو مالیاتی استحکام فراہم کیا جا سکے ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس کے شعبے میں گردشی قرضہ خطرناک حد تک بڑھ کر 3000 ارب روپے کے قریب پہنچ چکا ہے، جس پر قابو پانا اب ناگزیر ہو گیا ہے اس حوالے سے پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف وفد کو تفصیل سے اعتماد میں لیا ہے اور گردشی قرضے کی مکمل صورتحال، وجوہات اور حل کے ممکنہ راستے پیش کیے ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قرضہ کم کرنے کے لیے ریاستی اداروں کے منافع کے استعمال کی تجویز بھی زیر غور ہے تاکہ اضافی مالی دباﺅ عوام پر منتقل کیے بغیر اس بحران کا حل نکالا جا سکے اس مقصد کے لیے گیس کمپنیوں کی گزشتہ 5 سال کی کارکردگی، منافع و نقصان کے گوشوارے، بیلنس شیٹس اور دیگر مالیاتی اعداد و شمار پر مبنی مکمل ڈیٹا آئی ایم ایف کو فراہم کیا گیا ہے. آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ ان دستاویزات پر تفصیلی بات چیت ہوئی جس میں گیس کمپنیوں کے مالیاتی ڈھانچے، حکومتی سبسڈی اور صارفین پر اثرات جیسے نکات زیر بحث آئے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ 5 برسوں میں گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ مکمل طور پر ختم کرنا ایک قابل عمل ہدف ہے، تاہم اس کے لیے مسلسل اصلاحات اور سخت مالی نظم و ضبط درکار ہوگا. ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے اس منصوبے کی تاحال مکمل منظوری نہیں دی گئی ہے تاہم وزارت خزانہ اور متعلقہ حکام آئی ایم ایف وفد کو قائل کرنے کے لیے مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں بجٹ سازی کے اہم مرحلے پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات مرحلہ وار جاری ہیں جن کے نتائج آئندہ بجٹ کی سمت کا تعین کریں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایم ایف کے کے لیے
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ بنایا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے ملاقات کی، جس میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور پرنسپل سیکریٹری آغا واصف بھی شریک تھے۔ اجلاس میں 300 یومیہ ماحولیاتی پلان بنانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ آئندہ مون سون سیزن، جو 15 دن پہلے شروع ہونے کا امکان ہے، کے لیے مؤثر تیاری کی جا سکے۔ اجلاس میں طے پایا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اس پلان کے لیے اپنی تجاویز اور ضروری منصوبے پیش کریں گی تاکہ بارشوں اور ندیوں کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کم سے کم کیے جا سکیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے، کیونکہ ہائیڈرولک مسائل کی وجہ سے اس کے 10 دروازے بند ہو چکے ہیں اور اب اس کی گنجائش 9 لاکھ 60 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، جو ابتدا میں 1.5 ملین کیوسک تھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ کے کچھ بندوں کی حالت نازک ہے، تاہم جاپان کے تعاون سے کے کے بند اور شینک بند کو مضبوط کرنے کا منصوبہ زیر عمل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مون سون کے سیلابی پانی کے قدرتی راستے بحال کرنا ہوں گے۔