روس یوکرین تنازعہ میں ہم پاکستان کے غیر جانبدارانہ موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،روسی سفیر البرٹ پی خورئیو
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
روس یوکرین تنازعہ میں ہم پاکستان کے غیر جانبدارانہ موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،روسی سفیر البرٹ پی خورئیو WhatsAppFacebookTwitter 0 27 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (انور عباس)پاکستان میں روسی فیڈریشن کے سفیر البرٹ پی خورئیو نے بتایا کہ روس یوکرین تنازعہ میں ہم پاکستان کے غیر جانبدارانہ موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں, ہم اپنے کسی شراکت دار کے یوکرین امن عمل میں اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں روسی فیڈریشن کے سفارت خانے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہویے پاکستان میں روسی سفیر البرٹ پی خورئیو کا کہنا تھا کہ روس یوکرین تنازعہ کے تناظر میں مغربی ممالک پاکستان پر دباو بڑھانے کی کوشیش کر رہے ہیں جس میں غیر جانبداری مشکل ثابت ہو سکتی ہے تاہم ہم روس یوکرین تنازعہ میں پاکستان کے غیر جانبدارانہ موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں, ہم اپنے کسی شراکت دار کے یوکرین امن عمل میں اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں چین, برازیل, اور کچھ افریقی ممالک نے یوکرین امن عمل کے لیے ایسے اقدامات کیے تھے
البرٹ پی خورئیو کا کہنا تھا کہ 29 مئی کو یورو ایشین اکنامک یونین کا سالانہ دن منایا جا رہا ہے جو کہ 185.
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے اعلی سطح وفد کی ملاقات ، مختلف شعبوں میں شراکت داری پر تبادلہ خیال چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے اعلی سطح وفد کی ملاقات ، مختلف شعبوں میں شراکت داری پر... جہاز میں 2بار فنی خرابی، لیبیا کے شہری کی حج پر جانے کی معجزاتی کہانی وائرل عوام کو مہنگائی کا بڑا جھٹکا لگنے کا امکان، پیٹرولیم لیوی سے 1311ارب وصولی کا ہدف پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیرکا معاملہ ،الیکشن کمیشن بینچ کی عدم دستیابی کے باعث 29مئی کو ہونیوالی سماعت ملتوی اسلامی نظریاتی کونسل نے 18سال سے کم عمرشادی کی ممانعت کا بل مسترد کردیا روس، چین کا چاند پر پاور پلانٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ، پاکستان کو بھی شرکت کی دعوتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: روس یوکرین تنازعہ میں سفیر البرٹ پی خورئیو روسی سفیر کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنیکا موقف ایمان وعدل پر مبنی ہے،تنظیم اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(نمائندہ جسارت) بانیان پاکستان نے ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی اٹل ریاستی پالیسی کھل کر بیان کر دی تھی۔ تنظیم اسلامی کا اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کا مؤقف صرف سیاسی ہی نہیں بلکہ ایمان اور عدل پر مبنی ہے۔ ان خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مصورِ پاکستان علامہ محمد اقبال نے 1919ء اور پھر 1937ء میں ارضِ مقدس میں صہیونیوں کی آبادکاری اور مجاہدین کی اس کے خلاف مزاحمت کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے اس بات کا واشگاف الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ فلسطین کے مسلمانوں کے علاقوں پر یہود کا قبضہ کروا کر ان کی ریاست قائم کرنا مسلمانوں کے لیے کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 14 مئی 1948ء کو ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کے قیام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اسرائیل مغرب کا ناجائز بچہ ہے‘‘۔ اس
سے کئی برس قبل قائداعظم نے ایک بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ’’جب تک ایک بھی مسلمان مرد اور عورت زندہ ہے، اسرائیل کے وجود کا کوئی جواز قابل قبول نہیں‘‘ ۔ اسی طرح معروف انگریزی جریدے ٹریبیون نے 22 نومبر 2023ء کی اشاعت میں حقائق کا انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ 1939ء میں قائداعظم نے چودھری خلیق الزماں اور عبدالرحمن صدیقی کو برطانیہ بھیجتے ہوئے ہدایت کی کہ مفتی اعظم فلسطین امین الحسینی کو ان کا پیغام پہنچائیں اور مختلف ملاقاتوں میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اس مؤقف کو پیش کریں کہ برطانیہ کا وہ وائٹ پیپر حقائق کے منافی ہے جس میں فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی ریاست کے قیام کی بات کی گئی ہے۔ قائداعظم نے زور دے کر کہا کہ وہاں صرف ایک ہی ریاست قائم ہونی چاہیے اور وہ فلسطینی ریاست ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اہل فلسطین کے ساتھ محبت اور بیت المقدس کی حرمت تحریک پاکستان کے دوران مسلمانوں کی قیادت اور عوام کے ڈی این اے میں شامل تھی جس کا ثبوت یہ ہے کہ 23مارچ1940ء کو لاہور کے منٹو پارک میں قائداعظم کی صدارت میں سب سے پہلے فلسطین کی واحد ریاست کے مطالبہ کو قرارداد کی صورت میں پیش اور منظور کیا گیا اور اُس کے بعد قراردادِ لاہور (قراردادِ پاکستان) پیش کی گئی۔ امیر تنظیم نے کہا کہ اِن تاریخی حقائق کو نظر انداز کرنا خلافِ عدل و انصاف ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ابراہم اکارڈز پر دستخط کرنے کا مطلب درحقیقت ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنا ہے۔ لہٰذا حکومت پاکستان اس طے شدہ پالیسی کو جاری رکھے جو بانیان پاکستان نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے قیامِ پاکستان کے وقت بلکہ اس سے بھی قبل طے کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمدؒ کا فرمانا تھا کہ اگر عرب ممالک سمیت ساری دنیا بھی اسرائیل کو تسلیم کرلے تو پاکستان کو پھر بھی ہرگز اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔ مسئلہ فلسطین اور ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے یہی تنظیم اسلامی کی بھی اٹل پالیسی ہے جو سیاسی ہی نہیں بلکہ ایمان اور عدل پر مبنی ہے۔