اٹلی کا شینگن ویزا حاصل کرنے کے لیے کیا کریں؟تازہ ترین اپڈیٹ آگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اگر آپ پاکستان سے کسی یورپی ملک کے شینگن ویزا کے لیے اپلائی کرنے کا سوچ رہے ہیں تو مختلف وجوہات کی بنا پر اٹلی بہترین انتخاب میں سے ایک ہوسکتا ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں اٹلی کے شینگن ویزا کی منظوری کی شرح 88.72 فیصد رہی جس سے یہ یورپ کا تیسرا ملک ہے جس میں شینگن ویزا کی منظوری سب سے زیادہ ہے۔
اٹلی پاکستان سمیت دنیا بھر سے ویزا کے خواہشمندوں کے لیے سازگار ثابت ہوا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی شہریوں کو اٹلی کا قلیل مدتی شینگن ویزا ملنے کے امکانات روشن ہیں کیونکہ منظوری کی شرح زیادہ ہے۔تاہم، ویزا کی منظوری کا انحصار خالصتاً ویزا کی درخواست اور متعلقہ دستاویزات جیسے بینک اسٹیٹمنٹ پر ہوتا ہے۔
بینک اسٹیٹمنٹ، ایک دستاویز جو ظاہر کرتی ہے کہ آپ کے پاس کسی بھی شینگن ملک میں قیام کے لیے کافی مالی وسائل ہیں۔ اس کی عمر 30 دن سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اٹلی میں قیام کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے کم از کم روزانہ مطلوبہ رقم 28 یورو ہے۔ درخواست دہندہ کو ان دنوں کے لیے کافی رقم دکھانی ہوگی جن دنوں وہ وہاں گزارنا چاہتا ہے۔
اگر آپ شینگن ویزا پر زیادہ سے زیادہ 90 دن قیام کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں، تو آپ کو قیام کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے 2520 یورو درکار ہوں گے۔27 مئی 2025 تک، ایک یورو 325 روپے کے برابر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ کا قیام اٹلی میں 90 دن کے لیے ہے تو آپ کے بینک اکاؤنٹ میں تقریباً 819,000 روپے ہونے چاہئیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شینگن ویزا ویزا کی کے لیے
پڑھیں:
فرانس میں مرنے کا قانونی حق منظور، 90 فیصد عوام کی حمایت حاصل
اس قانون کے تحت وہ افراد جو شدید، لاعلاج بیماری میں مبتلا ہیں اور ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کر رہے ہیں، وہ قانونی طور پر طبی مدد سے اپنی زندگی ختم کرنے کی درخواست دے سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ لیکن تاریخی "حقِ موت" (Assisted Dying Bill) کے بل کو ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کے تحت وہ افراد جو شدید، لاعلاج بیماری میں مبتلا ہیں اور ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کر رہے ہیں، وہ قانونی طور پر طبی مدد سے اپنی زندگی ختم کرنے کی درخواست دے سکیں گے۔ فرانسیسی نیشنل اسمبلی میں یہ بل 305 ووٹوں سے منظور ہوا جبکہ 199 ارکان نے مخالفت کی۔ صدر ایمانویل میکرون نے اس پیش رفت کو "بھائی چارے کی راہ میں اہم قدم" قرار دیا ہے۔ تاہم قدامت پسند جماعتوں کی جانب سے سخت مخالفت جاری ہے۔ قانون کے مطابق، ایسے مریض جو 18 سال سے زائد عمر کے ہوں، فرانس کے شہری یا مستقل رہائشی ہوں اور ناقابل برداشت اور لاعلاج بیماری کے آخری مرحلے میں ہوں وہ درخواست دے سکیں گے۔ اس عمل میں کئی حفاظتی شرائط شامل ہیں، جیسے رضاکارانہ درخواست، میڈیکل ٹیم کی منظوری اور نظرثانی کی مدت۔ اگر مریض خود دوا لینے کے قابل نہ ہو، تو ڈاکٹر یا نرس کی مدد سے دوا دی جا سکتی ہے۔ دوا گھر، نرسنگ ہوم یا اسپتال میں لی جا سکتی ہے۔ اب یہ بل فرانسیسی سینیٹ میں بحث کے لیے جائے گا، تاہم نیشنل اسمبلی کے پاس اختلاف کی صورت میں آخری فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔حالیہ سروے کے مطابق فرانس کی 90 فیصد عوام اس قانون کی حمایت کرتی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں یہ حمایت مسلسل بڑھتی رہی ہے۔