اگر آپ پاکستان سے کسی یورپی ملک کے شینگن ویزا کے لیے اپلائی کرنے کا سوچ رہے ہیں تو مختلف وجوہات کی بنا پر اٹلی بہترین انتخاب میں سے ایک ہوسکتا ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں اٹلی کے شینگن ویزا کی منظوری کی شرح 88.72 فیصد رہی جس سے یہ یورپ کا تیسرا ملک ہے جس میں شینگن ویزا کی منظوری سب سے زیادہ ہے۔

اٹلی پاکستان سمیت دنیا بھر سے ویزا کے خواہشمندوں کے لیے سازگار ثابت ہوا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی شہریوں کو اٹلی کا قلیل مدتی شینگن ویزا ملنے کے امکانات روشن ہیں کیونکہ منظوری کی شرح زیادہ ہے۔تاہم، ویزا کی منظوری کا انحصار خالصتاً ویزا کی درخواست اور متعلقہ دستاویزات جیسے بینک اسٹیٹمنٹ پر ہوتا ہے۔

بینک اسٹیٹمنٹ، ایک دستاویز جو ظاہر کرتی ہے کہ آپ کے پاس کسی بھی شینگن ملک میں قیام کے لیے کافی مالی وسائل ہیں۔ اس کی عمر 30 دن سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اٹلی میں قیام کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے کم از کم روزانہ مطلوبہ رقم 28 یورو ہے۔ درخواست دہندہ کو ان دنوں کے لیے کافی رقم دکھانی ہوگی جن دنوں وہ وہاں گزارنا چاہتا ہے۔

اگر آپ شینگن ویزا پر زیادہ سے زیادہ 90 دن قیام کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں، تو آپ کو قیام کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے 2520 یورو درکار ہوں گے۔27 مئی 2025 تک، ایک یورو 325 روپے کے برابر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ کا قیام اٹلی میں 90 دن کے لیے ہے تو آپ کے بینک اکاؤنٹ میں تقریباً 819,000 روپے ہونے چاہئیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شینگن ویزا ویزا کی کے لیے

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بار کونسل کے انتخابات، ایاز حسین تیسری مرتبہ نشست حاصل کرنے میں کامیاب
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی
  • پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہمی کی منظوری دے دی
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • ایمباپے رونالڈو کے بعد گولڈن بوٹ حاصل کرنے والے ریال میڈرڈ کے پہلے کھلاڑی بن گئے
  • ’کھودا پہاڑ نکلا تابنا‘، اٹلی کی سبز ممی کا معمہ حل ہوگیا!
  • کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
  • چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ مولانا عاصم مخدوم کی اٹلی میں پوپ لیو سے ملاقات