پیرس : فرانس کی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ لیکن تاریخی "حقِ موت" (Assisted Dying Bill) کے بل کو ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ 

اس قانون کے تحت وہ افراد جو شدید، لاعلاج بیماری میں مبتلا ہیں اور ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کر رہے ہیں، وہ قانونی طور پر طبی مدد سے اپنی زندگی ختم کرنے کی درخواست دے سکیں گے۔

فرانسیسی نیشنل اسمبلی میں یہ بل 305 ووٹوں سے منظور ہوا جبکہ 199 ارکان نے مخالفت کی۔ صدر ایمانویل میکرون نے اس پیش رفت کو "بھائی چارے کی راہ میں اہم قدم" قرار دیا ہے۔ تاہم قدامت پسند جماعتوں کی جانب سے سخت مخالفت جاری ہے۔

قانون کے مطابق، ایسے مریض جو 18 سال سے زائد عمر کے ہوں، فرانس کے شہری یا مستقل رہائشی ہوں، اور ناقابل برداشت اور لاعلاج بیماری کے آخری مرحلے میں ہوں، وہ درخواست دے سکیں گے۔ اس عمل میں کئی حفاظتی شرائط شامل ہیں، جیسے رضاکارانہ درخواست، میڈیکل ٹیم کی منظوری، اور نظر ثانی کی مدت۔

اگر مریض خود دوا لینے کے قابل نہ ہو، تو ڈاکٹر یا نرس کی مدد سے دوا دی جا سکتی ہے۔ دوا گھر، نرسنگ ہوم یا اسپتال میں لی جا سکتی ہے۔

اب یہ بل فرانسیسی سینیٹ میں بحث کے لیے جائے گا، تاہم نیشنل اسمبلی کے پاس اختلاف کی صورت میں آخری فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔

حالیہ سروے کے مطابق فرانس کی 90 فیصد عوام اس قانون کی حمایت کرتی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں یہ حمایت مسلسل بڑھتی رہی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے  میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔

نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے،  اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔

مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔

خیال رہےکہ  یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے،  توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس: بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کرنے کی درخواست منظور
  • مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
  • پنجاب حکومت نے گھریلو طوطوں کے لیے بھی نیا قانون منظور کر لیا
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک