کوہاٹ: دریائے سندھ خوشحال گڑھ کے مقام پر مسافروں سے بھری کشتی ڈوب گئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
کوہاٹ میں دریائے سندھ خوشحال گڑھ کے مقام پر کشتی ڈوب گئی، ابتدائی اطلاعات کے مطابق کشتی میں 9 افراد سوار تھے۔
رپورٹ کے مطابق ریسکیو1122 نے کہا کہ کشتی ڈوبنے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122مو قع پر پہنچ گئی، ریسکیو1122 غوطہ خوروں نے ڈوبنے والوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔
ریسکیو1122 کے مطابق ریسکیو آپریشن میں مقامی غوطہ خوروں کے ساتھ مل کر 7 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا، 2 ڈوبنے والے افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
کوہاٹ: سرچ آپریشن میں کوہاٹ، نوشہرہ اور کرک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، سرچ و ریسکیو آپریشن کی نگرانی عارف خٹک ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کوہاٹ کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔