بلتستان میں یوم تکبیر جوش خروش اور ملی جذبے سے منایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
بلتستان ڈویژن کے مرکزی شہر سکردو میں یومِ تکبیر کی پہلی تقریب ایوانِ اقبال سکردو میں منعقد ہوئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج کا دن ہماری تاریخ کا ایک سنگِ میل ہے جب 28 مئی 1998ء کو چاغی کے پہاڑوں میں پانچ ایٹمی دھماکوں کے ذریعے پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلتستان میں یوم تکبیر قومی جوش و جذبے اور ولولے کے ساتھ منایا گیا۔ اس دن کی مناسبت سے تقاریب اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا جن میں شہریوں کی بڑی تعداد نے بھرپور شرکت کی۔ بلتستان ڈویژن کے مرکزی شہر سکردو میں یومِ تکبیر کی پہلی تقریب ایوانِ اقبال سکردو میں منعقد ہوئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج کا دن ہماری تاریخ کا ایک سنگِ میل ہے جب 28 مئی 1998ء کو چاغی کے پہاڑوں میں پانچ ایٹمی دھماکوں کے ذریعے پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر بنایا گیا۔ ان دھماکوں نے نہ صرف بھارت کی عسکری برتری کے غرور کو خاک میں ملایا بلکہ جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بھی قائم ہو گیا۔ مقررین کا مذید کہنا تھا کہ ہماری مسلح افواج نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا اور قوم کا سرفخر کو بلند کیا۔ آج ہمیں اپنے سپاہیوں، شہداء اور غازیوں پر فخر ہے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر وطن کا دفاع کیا۔ تقریب میں بلتی اور اردو زبان میں شعراء نے یومِ تکبیر کے حوالے سے اپنا تازہ کلام پیش کیا اور شہداء کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔
علاوہ ازیں ضلع گانچھے کے ہیڈکوارٹر خپلو میں بھی یومِ تکبیر کے موقع پر ایک پُروقار اور جوش و جذبے سے بھرپور ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی کا آغاز میونسپل آفس خپلو سے ہوا، جو مارچ کرتے ہوئے مین بازار تک پہنچی۔ ریلی میں سول سوسائٹی کے نمائندگان، علماء کرام، مختلف مکاتب فکر کے افراد اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء نے پاکستان زندہ باد، یومِ تکبیر مبارک اور ہم سب کا پاکستان اور پاکستان ہمیشہ زنداباد کے فلک شگاف نعرے لگا کر قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ یومِ تکبیر کی تقریبات نے گلگت بلتستان میں حب الوطنی، قومی اتحاد اور دفاعِ وطن کے جذبے کو ایک بار پھر اجاگر کیا۔ شہریوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وطن کی سالمیت اور خودمختاری کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں یوم
پڑھیں:
شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا
’جیو نیوز‘ گریبگلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللّٰہ فراق کا کہنا ہے کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاحوں کے لیے مقامی ہوٹل مالکان اور حکومت نے مفت رہائش کا انتظام کیا ہے، شاہراہ قراقرم دوبارہ 2 مقامات سے بند ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ شاہراہ قراقرم کی بندش سے ہزاروں مسافر جگہ جگہ پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شاہراہ ریشم کو بشام تک بحال کرنے کا کام جاری ہے۔
عطاء الرحمان نے کہا کہ 3 سیاحوں کی لاشیں ملی ہیں، ایک معمر شخص شدید زخمی حالت میں ملا ہے
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ جی بی حاجی گلبر خان آج شاہراہ بابوسر کے متاثرہ علاقے کا دورہ کریں گے۔
دوسری جانب گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث لاپتہ 15 افراد کا اب تک کچھ پتہ نہ چلا۔ گزشتہ روز 4 سیاحوں سمیت 5 افراد کی لاشیں ملی تھیں
این ڈی ایم اے نے کہا کہ سیاح 25 جولائی تک پہاڑی علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔
ڈی جی محکمۂ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں زیادہ شدت کی بارش کا امکان ہے۔