بلوچستان لیویز کے 62 اہلکار مبینہ بدعنوانی پر معطل، انکوائری کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
بلوچستان کے 18 اضلاع کے 62 اہلکاروں کو ڈی جی لیویز کیجانب سے مبینہ بدعنوانی اور چیک پوسٹوں پر رشوت خوری میں ملوث ہونیکی بنا پر فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈائریکٹر جنرل بلوچستان لیویز فورس عبدالغفار مگسی نے مبینہ بدعنوانی اور چیک پوسٹوں پر رشوت خوری میں ملوث اہلکاروں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپناتے ہوئے 18 اضلاع کے 62 اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا۔ معطل شدہ اہلکاروں میں رسالدار، نائب رسالدار، دفعدار، حوالدار، سپاہی اور ڈرائیور شامل ہیں، جن کا تعلق قلعہ عبداللہ، پشین، چمن، کچھی، خضدار، موسیٰ خیل، بارکھان، شیرانی، لورالائی، ژوب، سبی، واشک، چاغی، جھل مگسی، مستونگ، سوراب، پنجگور اور نوشکی سے ہے۔ ڈی جی لیویز نے واضح کیا کہ بدعنوانی اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ایسے عناصر کی فورس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ معطل شدہ اہلکاروں کے خلاف انکوائری کے لیے ڈاکٹر میر وائس خان، ڈائریکٹر (ایڈمن/فنانس) کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے، جو 15 دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔ ڈی جی لیویز نے تمام اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو ایمانداری، دیانتداری اور فرض شناسی سے ادا کریں۔ بصورت دیگر سخت تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ہارورڈ یونیورسٹی کی بڑی فتح! غیر ملکی طلبا پر پابندی کا فیصلہ معطل
واشنگٹن: امریکا کی مشہور ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے غیر ملکی طلبا کے داخلے پر پابندی کے فیصلے کے خلاف ابتدائی عدالتی جنگ جیت لی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایک وفاقی جج نے اس فیصلے کے خلاف عارضی حکم امتناع جاری رکھا ہے، جس کے تحت ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طالب علموں کے داخلے پر پابندی فی الحال معطل رہے گی۔
یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ اینڈ وزیٹر ایکسچینج پروگرام سرٹیفکیشن منسوخ کر دی تھی اور ادارے کو غیر ملکی طلبا کو داخلہ دینے سے روک دیا تھا۔
ہارورڈ یونیورسٹی نے اس فیصلے کو "غیر قانونی" اور "ادارے اور ملک کے لیے نقصان دہ" قرار دیا تھا۔ یونیورسٹی نے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے اس پابندی کے خلاف فوری کارروائی کی درخواست کی تھی۔
عدالت نے اس اقدام پر عمل درآمد روکنے کا فیصلہ دیا، جسے ہارورڈ یونیورسٹی اور ہزاروں غیر ملکی طلبا کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔