Daily Ausaf:
2025-11-05@02:59:12 GMT

نقشِ وفا،داستانِ جبر

اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
1948ء اور1949ء کی قراردادیں کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کوتسلیم کرتی ہیں۔قرارداد 47،51 اوردیگرقراردادیں جن پربھارت اورپاکستان دونوں نے ان پر دستخط کیے ہیں اور پانچ عالمی طاقتیں اس معاہدے کی ضامن بھی ہیں۔بھارت نے5 اگست2019ء کوآرٹیکل370اے اورآرٹیکل35کومنسوخ کرکے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی جس سے اس نے کشمیریوں سے خودمختاری چھین لی جواقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی صریحاخلاف ورزی ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے اصولوں اور چوتھے جنیواکنونشن کی خلاف ورزی ہے۔بین الاقوامی ردعمل کے طورپراوآئی سی،،ہیومن رائٹس واچ،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جہاں انتہائی تشویش کااظہارکیاوہاں یورپی پارلیمنٹ میں بھی اس معاملے پرکئی بار بحث ہوچکی ہے۔
پاکستان کوسفارتی حکمت عملی کے تحت ایک مکمل لائحہ عمل تیارکرناہوگاجس میں مسئلہ کشمیر کے لئے اقوام متحدہ میں مسلسل آواز اٹھانی چاہئے اورعالمی ضامن طاقتوں کی توجہ اس پرمبذول کرواتے ہوئے معاہدہ پرعملدرآمدکے لئے ان کی ذمہ داریوں کامطالبہ کرنا چاہئے۔دوسرا اوآئی سی اوردیگرمسلم تنظیموں کودوبارہ متحرک کیاجائے اوراس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین اورامریکی پارلیمانزکو کشمیرکے بارے میں بریفنگ دے کر اس خطے کی ایٹمی فلیش پوائنٹ پرتوجہ دلائی جائے۔ پاکستان عالمی سطح پریواین جنرل اسمبلی،او آئی سی،ہیومن رائٹس کمیشن میں مسئلہ کشمیرکی مستقل پیروی کرے۔علاوہ ازیں پاکستان کویہ واضح کرناہوگاکہ کشمیرکی آزادی کی تحریک کودہشت گردی کے ساتھ جوڑنابھارت کی جانب سے ایک’’ڈائیورژن‘‘ ہے ۔
کشمیرمیڈیاسیل کوفعال کیاجائے،تاکہ عالمی میڈیامیں پاکستانی موقف اجاگرہو۔اسلامی ممالک کے ساتھ مل کربھارت پرسفارتی اور معاشی دبائو بڑھایا جائے۔ اوآئی سی اوردیگرمسلم تنظیموں کی طرف سے کشمیری مظالم پرمشترکہ بیان جاری کروایاجائے اوریہودوہنود کی تمام مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جائے بالخصوص اوورسیز پاکستانیوں اورمسلم کمیونٹی کو اس طرف بھرپور راغب کیا جائے۔اس کے ساتھ میڈیاکومکمل طورپر استعمال میں لاتے ہوئے دستاویزی فلمیں،بین الاقوامی میڈیامیں اشتہارات کابندوبست کیا جائے۔سوشل میڈیا مہم،انفلوئنسرزکوانگیج کرکے پاکستان کے مقف کی تشہیر کی جائے تاکہ اقوام عالم میں مسئلہ کشمیرکے بارے میں آگہی وادراک کی فضا پیداہو۔یادرہے کہ اقوام متحدہ کی قرار دادیں تاحال موجودہیں اوربھارت بھی ان پردستخط کرچکاہے۔ قوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل،او آئی سی اورعالمی انسانی حقوق کمیشن نے کشمیرکی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیاہے ۔ دنیااب کشمیری مظالم کومیڈیا، انسانی حقوق تنظیموں،اورڈپلومیسی کے ذریعے جان چکی ہے۔
دوسرااہم نکتہ عالمی میڈیا کی رپورٹس اورمضبوط شواہدکے ساتھ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ ضروراٹھایاجائے کیونکہ عالمی میڈیا میں بھارتی قابض فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کی درجنوں رپورٹس موجودہیں جس میں مضبوط شواہدکے ساتھ اب تک ایک لاکھ سے زائدکشمیریوں کوشہید کیا جاچکاہے۔مظلوم کشمیری عوام کی اصل کہانی کوعالمی سطح پراجاگر کرنے کے لئے بھارتی قابض افواج کے مظالم کی سینکڑوں سچی کہانیوں کی تشہیرکے لئے بین الاقوامی میڈیاکااستعمال کیاجائے۔خود بھارتی صحافی کشمیر میں اجتماعی قبروں کاانکشاف کرچکے ہیں۔اب تک ہزاروں نوجوانوں کوگھروں سے اٹھاکرغائب کردیاگیاہے اور اب ان کے والدین اوران کے لواحقین پربھی منہ بند رکھنے کے لئے تشددسے کام لیاجا رہاہے۔ہزاروں کشمیری نوجوان ماورائے عدالت قتل،حراست اورتشدد کاشکارہیں۔انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں ہیومن رائٹس واچ،ایمنسٹی انٹرنیشنل،اوراقوام متحدہ کے ذیلی ادارے مسلسل ان زیادتیوں پررپورٹس جاری کرچکے ہیں۔
وزارت خارجہ ایک’’کشمیرایڈووکیسی ڈیسک‘‘ بنائے جوعالمی سفارت خانوں کومسلسل مواد فراہم کرے۔کشمیرپرایک بین الاقوامی دستاویزی فلم تیارکی جائے اورعالمی اداروں کوبھیجی جائے۔اسلامی ممالک میں بھارت کے مظالم کے خلاف عوامی بیداری مہم چلائی جائے۔
تیسرا اہم نکتہ یقیناسندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی پراٹھانے کی ضرورت ہے۔1960ء میں عالمی بینک کی ثالثی سے ہونے والے اس معاہدے کے تحت تین مشرقی دریابھارت کے اورتین مغربی دریاپاکستان کے حصے میں آئے۔اسے چھیڑنے سے پاکستان کے اصولی موقف میں کمزوری آسکتی ہے۔حالیہ برسوں میں بھارت کی آبی پالیسیزاورڈیمزکی
تعمیرنے اس معاہدے کوغیرمستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔پاکستان کویہ معاہدہ چھیڑے بغیرعالمی عدالت انصاف اورثالثی عدالتوں میں بھارتی خلاف ورزیوں کواٹھاناچاہیے۔
بھارت کی طرف سے آبی جارحیت جیسے منصوبے(کشن گنگا،بگلیہارڈیمزاوررتلے ڈیم)جیسی اسکیمیں اس معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔پاکستان کوثبوتوں کے ساتھ یہ واضح کرناہوگاکہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیرمیں ڈیمزاورپن بجلی منصوبے بنائے ہیں،جس سے پاکستان کے پانی کے حقوق متاثرہورہے ہیں۔پاکستان کواس معاہدے کے عمل درآمدکی ضمانتوں پراصرارکرناچاہیے۔عالمی بینک یااقوام متحدہ جیسے اداروں سے درخواست کرناکہ وہ بھارت کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کریں۔بھارت کے ڈیمزسے نہ صرف پانی کی کمی بلکہ سیلابوں اورماحولیاتی تباہی کاخطرہ بھی ہے،جسے عالمی میڈیامیں اٹھاناضروری ہے اورہندوستان سے آئندہ اس کی خلاف ورزیوں پرعالمی پابندیوں کامطالبہ کرناچاہئے۔
چوتھا نکتہ کنٹرول لائن پراقوام متحدہ کے مبصرگروپس کی واپسی کامطالبہ کرناچاہئے جس کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرارداد موجودہے۔پاکستان کواس کی فعال موجودگی کامطالبہ کرناچاہیے جس کوبھارت قبول نہیں کرتا۔
پانچواں نکتہ جنگی قیدیوں اورلائن آف کنٹرول پرگولہ باری کے مضبوط شواہدکے ساتھ اس کی روک تھام کے لئے ایک نیامعاہدہ مرتب کرناہوگاجس میں جنیواکنونشن کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پرعملدرآمدکے لئے اصول وضوابط طے کرکے اس کی خلاف ورزی کرنے والے کے لئے عالمی عدالت سے فوری سزاکے طورپرعالمی پابندیوں کااطلا ق ہوناچاہئے۔
پاکستان کوثابت کرناہوگاکہ سی پیک خطے کی معاشی ترقی کے لئے اہم ہے،اوربھارت اسے ناکام بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ جس طرح سندھ طاس معاہدہ پاکستان کی زرعی زندگی کاضامن ہے،ایسے ہی سی پیک کی اہمیت پاکستان کے لئے ہے اوراس پر بھی کسی قسم کاسمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش زیادہ تر ’’علامتی‘‘ ہے،لیکن پاکستان کے لئے یہ موقع ہے کہ وہ کشمیرکوبین الاقوامی ایجنڈے پرلانے کے لئے سفارتی محاذ کھولے۔ سندھ طاس معاہدے کودوبارہ کھولنے کی بجائے،پاکستان کوبھارت کی خلاف ورزیوں کواجاگرکرناچاہیے۔کشمیرپر اقوام متحدہ کی قراردادوں کوبنیادبناکر،پاکستان کوترکی، چین،اوردیگردوست ممالک کی حمائت سے ایک مربوط مہم چلائے۔پاکستان کو چاہیے کہ وہ کشمیرکے عوامی حقوق کوکبھی پیچھے نہ رکھے،کیونکہ یہی اس کاسب سے مضبوط اخلاقی اورقانونی مؤقف ہے۔
پاکستان کواس بارمحتاط مگرجرأتمندانہ اندازمیں مذاکرات کی میزپرآناہوگا، کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ کمزورمؤقف کے ساتھ مذاکرات،کمزورفیصلے جنم دیتے ہیں۔پاکستان کواپنا مؤقف مضبوط قانونی دلائل، عوامی حمایت،میڈیاکی طاقت اوراسلامی ممالک کے اتحادکے ذریعے پوری دنیامیں اجاگر کرنا ہوگا۔اگران سفارشات پرمکمل عملدرآمد کیاگیاتوجس طرح رب العزت نے آپریشن بنیان المرصوص میں کامیابی اورفتح نصیب فرمائی ہے،اسی طرح ان کامیابیوں کاسلسلہ اور درازہوتاچلاجائے گا،ان شااللہ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی بین الاقوامی کی خلاف ورزی خلاف ورزیوں میں بھارت معاہدے کی اس معاہدے بھارت کی متحدہ کے کے ساتھ کے لئے

پڑھیں:

اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-01-21
واشنگٹن /غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی جائے، جو کم از کم 2 سال کے لیے تعینات رہے گی۔ امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے مطابق امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد کا ارسال کیا ہے، جس میں فورس کے اختیارات، ذمہ داریاں اور قیام کی تفصیلات شامل ہیں، یہ فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ڈرافٹ کے مطابق فورس کو غزہ کی سرحدی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، فلسطینی پولیس کی تربیت، اور علاقے کو غیر عسکری بنانے کی ذمہ داری سونپی جائے گی، فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف ایک فورس ہوگی، امن مشن نہیں۔ اس کا مقصد غزہ میں عبوری سیکورٹی فراہم کرنا ہے تاکہ اسرائیل بتدریج علاقے سے انخلا کرے اور فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کے بعد انتظام سنبھال سکے‘ غزہ کی سول انتظامیہ ایک غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے ذریعے چلائی جائے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ابراہم کارڈ میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے۔ صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یقین نہیں کہ آیا دو ریاستی حل ہوگا، مسئلہ کا حل اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسرائیلی فوج کی جیل سے فلسطینی قیدی پر تشدد کی وڈیو لیک کرنے کے بعد استعفا دینے والی اعلیٰ عہدیدار کو گرفتار کرلیا گیا۔ میجر جنرل یفات تومر یروشلمی، ملٹری ایڈووکیٹ جنرل تھیں، لیک وڈیو اگست2024 میں اسرائیلی چینل نے نشر کی تھی۔ وڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو سدی تیمان جیل میں فلسطینی قیدی کو تشدد کا نشانہ بناتے دکھایا گیا تھا۔تشدد کے بعد قیدی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا، واقعے کے بعد 5 اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینی قیدی کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور بہیمانہ تشدد کی وڈیو لیک کرنے کے اسکینڈل پر چیف پراسیکیوٹر اور ملٹری لا افسر کو حراست میں لے لیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے چیف پراسیکیوٹر کرنل ماتن سولوموش پر الزام تھا کہ انہوں نے فوجی قانونی سربراہ میجر جنرل یفعات تومر یروشلمی کا کردار چھپانے میں مدد کی تھی۔امن کے دشمن اسرائیل کی دہشت گردی تھم نہ سکی، غزہ امن معاہدے کی بار بار خلاف ورزیاں جاری رہیں۔ صہیونی فضائیہ نے خان یونس اور جنوبی غزہ پر بمباری کی، دیر البلاح کے مشرقی علاقوں میں اسرائیلی توپ خانے سے بھی گولہ باری کی گئی، مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کے حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے، غزہ امن معاہدے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی۔ اسرائیل نے مزید 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ۔الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ روز کو آزاد کیے گئے 5 افراد کو طبی معائنے کے لیے دیر البلح کے الاقصی اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ان کے رشتہ داروں کا ہجوم جمع ہوا، کچھ نے رہائی پانے والے قیدیوں کو گلے لگایا ‘غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 45فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئیں جنہیں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے حوالے کیا گیا۔ اس طرح قابض اسرائیل سے موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 270 ہوگئی ہے‘غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں مزاحمتی سیکورٹی فورس کی ایک خفیہ اور اہم کارروائی میں 5 غداروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کارروائی علی الصبح عمل میں لائی گئی جسے مزاحمتی سیکورٹی کے ذیلی یونٹ رادع فورس نے انتہائی مہارت اور رازداری کے ساتھ انجام دیا۔ گرفتار افراد حسام الاسطل نامی ملیشیا سے وابستہ تھے جو دشمن کے لیے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اس کارروائی کے دوران اسلحہ اور بڑی مقدار میں نقد رقم بھی برآمد کی گئی ۔ سیکورٹی ذرائع نے واضح کیا کہ دشمن سے وابستہ یا قابض اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے والے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی جاری رہے گی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی)
  • سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جیسے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہونگے، صدرزرداری
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
  • مخالف فریق کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے:صدر
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی سیکیورٹی فورس کے قیام کی منظوری دے،امریکا
  • غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے امریکا نے اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی
  • پاکستان قابل اعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر آبھر : خواجہ آصف : بھارت سازشوں میں مصروف : عطاء تارڑ 
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی