(گزشتہ سے پیوستہ)
1948ء اور1949ء کی قراردادیں کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کوتسلیم کرتی ہیں۔قرارداد 47،51 اوردیگرقراردادیں جن پربھارت اورپاکستان دونوں نے ان پر دستخط کیے ہیں اور پانچ عالمی طاقتیں اس معاہدے کی ضامن بھی ہیں۔بھارت نے5 اگست2019ء کوآرٹیکل370اے اورآرٹیکل35کومنسوخ کرکے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی جس سے اس نے کشمیریوں سے خودمختاری چھین لی جواقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی صریحاخلاف ورزی ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے اصولوں اور چوتھے جنیواکنونشن کی خلاف ورزی ہے۔بین الاقوامی ردعمل کے طورپراوآئی سی،،ہیومن رائٹس واچ،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جہاں انتہائی تشویش کااظہارکیاوہاں یورپی پارلیمنٹ میں بھی اس معاملے پرکئی بار بحث ہوچکی ہے۔
پاکستان کوسفارتی حکمت عملی کے تحت ایک مکمل لائحہ عمل تیارکرناہوگاجس میں مسئلہ کشمیر کے لئے اقوام متحدہ میں مسلسل آواز اٹھانی چاہئے اورعالمی ضامن طاقتوں کی توجہ اس پرمبذول کرواتے ہوئے معاہدہ پرعملدرآمدکے لئے ان کی ذمہ داریوں کامطالبہ کرنا چاہئے۔دوسرا اوآئی سی اوردیگرمسلم تنظیموں کودوبارہ متحرک کیاجائے اوراس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین اورامریکی پارلیمانزکو کشمیرکے بارے میں بریفنگ دے کر اس خطے کی ایٹمی فلیش پوائنٹ پرتوجہ دلائی جائے۔ پاکستان عالمی سطح پریواین جنرل اسمبلی،او آئی سی،ہیومن رائٹس کمیشن میں مسئلہ کشمیرکی مستقل پیروی کرے۔علاوہ ازیں پاکستان کویہ واضح کرناہوگاکہ کشمیرکی آزادی کی تحریک کودہشت گردی کے ساتھ جوڑنابھارت کی جانب سے ایک’’ڈائیورژن‘‘ ہے ۔
کشمیرمیڈیاسیل کوفعال کیاجائے،تاکہ عالمی میڈیامیں پاکستانی موقف اجاگرہو۔اسلامی ممالک کے ساتھ مل کربھارت پرسفارتی اور معاشی دبائو بڑھایا جائے۔ اوآئی سی اوردیگرمسلم تنظیموں کی طرف سے کشمیری مظالم پرمشترکہ بیان جاری کروایاجائے اوریہودوہنود کی تمام مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جائے بالخصوص اوورسیز پاکستانیوں اورمسلم کمیونٹی کو اس طرف بھرپور راغب کیا جائے۔اس کے ساتھ میڈیاکومکمل طورپر استعمال میں لاتے ہوئے دستاویزی فلمیں،بین الاقوامی میڈیامیں اشتہارات کابندوبست کیا جائے۔سوشل میڈیا مہم،انفلوئنسرزکوانگیج کرکے پاکستان کے مقف کی تشہیر کی جائے تاکہ اقوام عالم میں مسئلہ کشمیرکے بارے میں آگہی وادراک کی فضا پیداہو۔یادرہے کہ اقوام متحدہ کی قرار دادیں تاحال موجودہیں اوربھارت بھی ان پردستخط کرچکاہے۔ قوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل،او آئی سی اورعالمی انسانی حقوق کمیشن نے کشمیرکی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیاہے ۔ دنیااب کشمیری مظالم کومیڈیا، انسانی حقوق تنظیموں،اورڈپلومیسی کے ذریعے جان چکی ہے۔
دوسرااہم نکتہ عالمی میڈیا کی رپورٹس اورمضبوط شواہدکے ساتھ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ ضروراٹھایاجائے کیونکہ عالمی میڈیا میں بھارتی قابض فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کی درجنوں رپورٹس موجودہیں جس میں مضبوط شواہدکے ساتھ اب تک ایک لاکھ سے زائدکشمیریوں کوشہید کیا جاچکاہے۔مظلوم کشمیری عوام کی اصل کہانی کوعالمی سطح پراجاگر کرنے کے لئے بھارتی قابض افواج کے مظالم کی سینکڑوں سچی کہانیوں کی تشہیرکے لئے بین الاقوامی میڈیاکااستعمال کیاجائے۔خود بھارتی صحافی کشمیر میں اجتماعی قبروں کاانکشاف کرچکے ہیں۔اب تک ہزاروں نوجوانوں کوگھروں سے اٹھاکرغائب کردیاگیاہے اور اب ان کے والدین اوران کے لواحقین پربھی منہ بند رکھنے کے لئے تشددسے کام لیاجا رہاہے۔ہزاروں کشمیری نوجوان ماورائے عدالت قتل،حراست اورتشدد کاشکارہیں۔انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں ہیومن رائٹس واچ،ایمنسٹی انٹرنیشنل،اوراقوام متحدہ کے ذیلی ادارے مسلسل ان زیادتیوں پررپورٹس جاری کرچکے ہیں۔
وزارت خارجہ ایک’’کشمیرایڈووکیسی ڈیسک‘‘ بنائے جوعالمی سفارت خانوں کومسلسل مواد فراہم کرے۔کشمیرپرایک بین الاقوامی دستاویزی فلم تیارکی جائے اورعالمی اداروں کوبھیجی جائے۔اسلامی ممالک میں بھارت کے مظالم کے خلاف عوامی بیداری مہم چلائی جائے۔
تیسرا اہم نکتہ یقیناسندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی پراٹھانے کی ضرورت ہے۔1960ء میں عالمی بینک کی ثالثی سے ہونے والے اس معاہدے کے تحت تین مشرقی دریابھارت کے اورتین مغربی دریاپاکستان کے حصے میں آئے۔اسے چھیڑنے سے پاکستان کے اصولی موقف میں کمزوری آسکتی ہے۔حالیہ برسوں میں بھارت کی آبی پالیسیزاورڈیمزکی
تعمیرنے اس معاہدے کوغیرمستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔پاکستان کویہ معاہدہ چھیڑے بغیرعالمی عدالت انصاف اورثالثی عدالتوں میں بھارتی خلاف ورزیوں کواٹھاناچاہیے۔
بھارت کی طرف سے آبی جارحیت جیسے منصوبے(کشن گنگا،بگلیہارڈیمزاوررتلے ڈیم)جیسی اسکیمیں اس معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔پاکستان کوثبوتوں کے ساتھ یہ واضح کرناہوگاکہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیرمیں ڈیمزاورپن بجلی منصوبے بنائے ہیں،جس سے پاکستان کے پانی کے حقوق متاثرہورہے ہیں۔پاکستان کواس معاہدے کے عمل درآمدکی ضمانتوں پراصرارکرناچاہیے۔عالمی بینک یااقوام متحدہ جیسے اداروں سے درخواست کرناکہ وہ بھارت کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کریں۔بھارت کے ڈیمزسے نہ صرف پانی کی کمی بلکہ سیلابوں اورماحولیاتی تباہی کاخطرہ بھی ہے،جسے عالمی میڈیامیں اٹھاناضروری ہے اورہندوستان سے آئندہ اس کی خلاف ورزیوں پرعالمی پابندیوں کامطالبہ کرناچاہئے۔
چوتھا نکتہ کنٹرول لائن پراقوام متحدہ کے مبصرگروپس کی واپسی کامطالبہ کرناچاہئے جس کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرارداد موجودہے۔پاکستان کواس کی فعال موجودگی کامطالبہ کرناچاہیے جس کوبھارت قبول نہیں کرتا۔
پانچواں نکتہ جنگی قیدیوں اورلائن آف کنٹرول پرگولہ باری کے مضبوط شواہدکے ساتھ اس کی روک تھام کے لئے ایک نیامعاہدہ مرتب کرناہوگاجس میں جنیواکنونشن کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پرعملدرآمدکے لئے اصول وضوابط طے کرکے اس کی خلاف ورزی کرنے والے کے لئے عالمی عدالت سے فوری سزاکے طورپرعالمی پابندیوں کااطلا ق ہوناچاہئے۔
پاکستان کوثابت کرناہوگاکہ سی پیک خطے کی معاشی ترقی کے لئے اہم ہے،اوربھارت اسے ناکام بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ جس طرح سندھ طاس معاہدہ پاکستان کی زرعی زندگی کاضامن ہے،ایسے ہی سی پیک کی اہمیت پاکستان کے لئے ہے اوراس پر بھی کسی قسم کاسمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش زیادہ تر ’’علامتی‘‘ ہے،لیکن پاکستان کے لئے یہ موقع ہے کہ وہ کشمیرکوبین الاقوامی ایجنڈے پرلانے کے لئے سفارتی محاذ کھولے۔ سندھ طاس معاہدے کودوبارہ کھولنے کی بجائے،پاکستان کوبھارت کی خلاف ورزیوں کواجاگرکرناچاہیے۔کشمیرپر اقوام متحدہ کی قراردادوں کوبنیادبناکر،پاکستان کوترکی، چین،اوردیگردوست ممالک کی حمائت سے ایک مربوط مہم چلائے۔پاکستان کو چاہیے کہ وہ کشمیرکے عوامی حقوق کوکبھی پیچھے نہ رکھے،کیونکہ یہی اس کاسب سے مضبوط اخلاقی اورقانونی مؤقف ہے۔
پاکستان کواس بارمحتاط مگرجرأتمندانہ اندازمیں مذاکرات کی میزپرآناہوگا، کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ کمزورمؤقف کے ساتھ مذاکرات،کمزورفیصلے جنم دیتے ہیں۔پاکستان کواپنا مؤقف مضبوط قانونی دلائل، عوامی حمایت،میڈیاکی طاقت اوراسلامی ممالک کے اتحادکے ذریعے پوری دنیامیں اجاگر کرنا ہوگا۔اگران سفارشات پرمکمل عملدرآمد کیاگیاتوجس طرح رب العزت نے آپریشن بنیان المرصوص میں کامیابی اورفتح نصیب فرمائی ہے،اسی طرح ان کامیابیوں کاسلسلہ اور درازہوتاچلاجائے گا،ان شااللہ۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی بین الاقوامی کی خلاف ورزی خلاف ورزیوں میں بھارت معاہدے کی اس معاہدے بھارت کی متحدہ کے کے ساتھ کے لئے
پڑھیں:
ڈریگن بوٹ فیسٹیول کی دلچسپ داستان
اعتصام الحق
چو یوان چین کے ایک عظیم شاعر اور اپنی آبائی ریاست چو میں ایک وزیر بھی تھے ۔انہوں نے شاعری کے ساتھ ساتھ اپنی ریاست میں بہت سی اصلاحات کے نفاذ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ محلاتی سازشوں کا شکار ہونے کےبعد وہ جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔ ان کی غیر موجودگی میں پڑوسی ریاست نے ان کی ریاست پر حملہ کردیا۔ اس جنگ میں ان کی فوج کو شکست ہوئی۔ اس خبر سے دلبرداشتہ ہو کر چویوآن نے ایک بھاری پتھر باندھ کر خود کو دریا کے سپرد کر دیا۔ جس دن یہ واقعہ پیش آیا اس دن چینی قمری کلینڈر کے پانچویں مہینے کی پانچ تاریخ تھی۔ جب لوگوں کو پتہ چلا تو وہ کشتیوں میں سوار ہوکر چو یوآن کی تلاش میں نکلے۔ اس دوران مچھلیوں اور آبی جانوروں کی توجہ ہٹانے کے لئے ریڈ کے پتوں میں چاول باندھ کر دریا میں پھینکے گئے۔ آج کے دور کی تمام روایات اس دن کی یاد میں منائی جاتی ہیں اور اس تہوار کو اب ڈریگن بوٹ فیسٹول کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ لہذا لوگ اس دن اپنے اس عظیم شاعر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ ادبی محافل میں ان کا کلام پڑھا جاتا ہے اور انہیں یاد کیا جاتا ہے۔ اس دن لوگ پانچ رنگ یعنی سفید ، سرخ، نیلے، پیلے اور کالے رنگ کے دھاگوں سے بنا بریسلٹ پہنتے ہیں۔ یہ رنگ چینی آسٹرلوجی کے پانچ عناصر لکڑی ، آگ، مٹی، دھات اور پانی کی نمائندگی کرتے ہیں ۔اس تہوار کے دن لوگ چین کی مخصوص خوشبو کی تھیلیاں یا ساشےاپنے گلے میں پہنتے یا گھروں میں لٹکاتے ہیں۔ چینی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ خوشبو آپ کو سارا خوش حال اور مصائب سے دور رکھتی ہے۔
اس تہوار کی ایک اور اہم رسم دروازوں کی چوکھٹ کے ساتھ مخصوص چینی پودوں کے پتوں کو لٹکانا بھی ہے۔ اس کا مقصد برائی کو گھر سے دور بھگانا ہے۔ایک اہم ایونٹ ڈریگن کی شکل کی کشتیوں کی ریس بھی ہے ۔یہ کشتیاں کئی افراد مل کر چلاتے ہیں اور ان کے مختلف رنگ ہوتے ہیں ۔اس دن کی مناسبت سے زونگزی ایک ایسا پکوان ہے جو اس تہوار کا خاصہ ہے۔ یہ چپچپے چاول، گوشت، اور دیگر لذیذ اجزاء کو ریڈ کے پتوں میں لپیٹ کر بنایا جاتا ہے ۔یہ پکوان اس عمل کی یاد میں بنتا ہے جو عظیم شاعر چو یوان کی تلاش میں ان کے چاہنے والوں نے کیا ۔ ہر علاقے کا اپنا انوکھا ذائقہ ہوتا ہے۔
تو یہ تھی ڈریگن بوٹ فیسٹیول کی دلچسپ کہانی! یہ تہوار نہ صرف چین کی ثقافتی وراثت ہے، بلکہ یہ اتحاد، محبت اور روایات کا خوبصورت امتزاج بھی ہے ۔ اگلی بار جب آپ زونگزی کھائیں، تو اس کی تاریخ ضرور یاد رکھیں۔
Post Views: 4