پاکستان کے خلاف مودی کا اشتعال انگیز بیان اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، پروفیسر چینگ
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں چینی اسکالر کا کہنا ہےکہ بھارتی وزیراعظم لوگوں کی توجہ اقتصادی اور دیگر مسائل سے ہٹانے اور فوجی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے سخت بیانات دے رہے ہیں۔ وہ اپنی سیاسی ساکھ بحال اور ووٹروں کو لبھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ معروف چینی اسکالر Prof Cheng Xizhong نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا گجرات میں ایک ریلی میں پاکستان کے خلاف حالیہ اشتعال انگیز بیان انتہائی خطرناک اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ذرائع کے مطابق پروفیسر چینگ ڑی ڑونگ جو کہ چہار انسٹی ٹیوٹ کے سینئر ریسرچ فیلو بھی ہیں، نے بیجنگ سے جاری ایک بیان میں کہا کہ مودی کو اس وقت سخت دباﺅ کا سامنا ہے اور وہ پاکستان کے خلاف جارحانہ زبان اسی وجہ سے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم لوگوں کی توجہ اقتصادی اور دیگر مسائل سے ہٹانے اور فوجی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے سخت بیانات دے رہے ہیں۔ وہ اپنی سیاسی ساکھ بحال اور ووٹروں کو لبھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی سخت موقف کا مظاہرہ کر کے جنوبی ایشیا میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پروفیسر چینگ نے کہا کہ مودی کے اشتعال انگیز ریمارکس اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ ایک خطرناک رحجان ہے۔ مودی کے سخت بیانات نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو بڑھا دیا ہے جس سے جنوبی ایشیا کی صورتحال مزید غیر مستحکم ہو گئی ہے، اس سے سرحدی علاقوں میں دونوں فریقوں کے درمیان فوجی تصادم میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے ایک نئے تنازعے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور علاقائی امن و استحکام کو سنگین خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ چینی پروفیسر نے کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد روکنے کا اعلان پاکستان کے خلاف اعلان جنگ ہے۔یاد رہے کہ نریندر مودی نے گجرات میں تقریر کرتے ہوئے ہرزہ سرائی کی کہ ”پاکستان نے دہشت گردی کو اپنی آمدن کا ذریعہ بنا رکھا ہے، پاکستانی عوام دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نکلیں، روٹی کھائیں، ہوا کھائیں، ورنہ کھانے کے لیے میری گولی تو ہے“۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کے خلاف کر رہے ہیں نے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔