ملتان، معروف تاجر و سیاسی رہنماء ملک حسنین بوسن کی اغوا کے بعد لاش برآمد، مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
پولیس کے مطابق حسنین بوسن 26 مئی کو معمول کے مطابق شام کی واک کیلئے گھر سے نکلے تھے، لیکن واپس نہ آئے۔ انکے اغوا کی ایف آئی آر اسی روز درج کی گئی تھی۔ ملک حسنین بوسن سابق وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن کے قریبی عزیز تھے، پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے نشتر ہسپتال منتقل کر دیا ہے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ملتان کے معروف تاجر اور سیاسی شخصیت ملک حسنین بوسن کی لاش اغوا کے 2 دن بعد تھانہ الپہ کے علاقے طاہر پور راجباہ سے ملی ہے۔ پولیس کے مطابق مقتول کے سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا جبکہ جسم پر واضح تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ مقتول کے سر کے بال مونڈے گئے تھے اور ایک کان بھی بے دردی سے کاٹ دیا گیا۔ لاش کی شناخت مقتول کے بیٹے مزمل بوسن نے کی۔ پولیس کے مطابق حسنین بوسن 26 مئی کو معمول کے مطابق شام کی واک کے لیے گھر سے نکلے تھے، لیکن واپس نہ آئے۔ ان کے اغوا کی ایف آئی آر اسی روز درج کی گئی تھی۔ ملک حسنین بوسن سابق وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن کے قریبی عزیز تھے۔ پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے نشتر ہسپتال منتقل کر دیا ہے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور جلد مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملک حسنین بوسن کے مطابق
پڑھیں:
لاہور؛ شہری کے قتل کا معمہ حل، بیوی اور اسکا آشنا ملوث نکلے،پولیس
لاہور:(نمائندہ خصوصی)گرین ٹاؤن میں شہری آصف کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمہ قیصرہ نے اپنے آشنا رضوان شاہ کے ساتھ مل کر شوہر کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔ رضوان شاہ مقتول آصف کے پاس کام کرتا تھا اور اسی دوران دونوں کے درمیان تعلقات قائم ہوگئے تھے۔پولیس کے مطابق ملزم رضوان نے آصف کو اس کے کارخانے میں قتل کیا اور بعد ازاں لاش کو موٹر سائیکل پر رکھ کر پتوکی کے قریب نہر میں پھینک دیا۔ ذرائع کے مطابق آصف کے قتل کے بعد اس کی بیوی قیصرہ اپنے آشنا رضوان سے شادی کرنا چاہتی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ مقتول آصف کے لاپتا ہونے کا مقدمہ 23 اکتوبر کو خود اس کی بیوی قیصرہ نے ہی درج کرایا تھا تاکہ شک اس سے ہٹ جائے۔ تاہم تفتیش کے دوران شواہد اور بیانات میں تضادات سامنے آئے جس پر پولیس نے قیصرہ اور رضوان شاہ کو حراست میں لے لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے جبکہ مقتول کی لاش نہر سے برآمد کر لی گئی ہے۔