پولیس کے مطابق حسنین بوسن 26 مئی کو معمول کے مطابق شام کی واک کے لیے گھر سے نکلے تھے، لیکن واپس نہ آئے۔ ان کے اغوا کی ایف آئی آر اسی روز درج کی گئی تھی۔ ملک حسنین بوسن سابق وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن کے قریبی عزیز تھے، پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے نشتر ہسپتال منتقل کر دیا ہے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔    اسلام ٹائمز۔ ملتان کے معروف تاجر اور سیاسی شخصیت ملک حسنین بوسن کی لاش اغوا کے 2 دن بعد تھانہ الپہ کے علاقے طاہر پور راجباہ سے ملی ہے۔ پولیس کے مطابق مقتول کے سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا جبکہ جسم پر واضح تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ مقتول کے سر کے بال مونڈے گئے تھے اور ایک کان بھی بے دردی سے کاٹ دیا گیا۔ لاش کی شناخت مقتول کے بیٹے مزمل بوسن نے کی۔ پولیس کے مطابق حسنین بوسن 26 مئی کو معمول کے مطابق شام کی واک کے لیے گھر سے نکلے تھے، لیکن واپس نہ آئے۔ ان کے اغوا کی ایف آئی آر اسی روز درج کی گئی تھی۔ ملک حسنین بوسن سابق وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن کے قریبی عزیز تھے۔ پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے نشتر ہسپتال منتقل کر دیا ہے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور جلد مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد

ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور، اغوا کے دو روز بعد نوجوان کی لاش جھاڑیوں سے برآمد
  • کراچی میں پڑوسی کی دو کم عمر بچوں سے متعدد بار بدفعلی
  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
  • 9 سالہ بچی آسیہ کے قتل کا انکشاف مقدمہ درج، پولیس تحقیقات جاری
  • حریت پسندکشمیری رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ  داعی اجل کو لبیک کہہ گئے
  • مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • کراچی، پوش علاقے کی پارکنگ میں کھڑی گاڑی سے مرد و خاتون کی لاشیں برآمد
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • ملتان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.8 ریکارڈ