خیبر پختونخوا میں بجٹ کی تیاری، کیا اس بار بھی تحریک انصاف کی حکومت وفاق سے پہلے بجٹ پیش کر رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بجٹ 2025-26 کو حتمی شکل دے رہی ہے، جو عیدالاضحیٰ کے بعد جون کے وسط میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بجٹ سے قبل تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشخبری، پینشنرز کے لیے بُری خبر
بجٹ کی تیاری میں مشیر خزانہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کی سربراہی میں محکمہ خزانہ کی ٹیم دن رات کام کر رہی ہے، جس میں وزیراعلیٰ کی ہدایت کے مطابق ایسے منصوبے شامل کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جن سے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو گا اور ایسے منصوبوں کو جلد اور بروقت مکمل کرنا ممکن ہو سکے گا۔
محکمہ خزانہ کے ایک افسر نے بتایا کہ بجٹ تیاری کے مراحل میں ہے اور مختلف محکموں سے بجٹ تجاویز آنا باقی ہیں۔
کے پی بجٹ کب پیش کر رہی ہے؟بجٹ سے منسلک ایک اعلیٰ عہدیدار نے وی نیوز کو بتایا کہ صوبائی حکومت بجٹ پر کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے مختلف محکمے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دے رہے ہیں اور متعلقہ محکمے اپنے بجٹ محکمہ خزانہ کو فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ عیدالاضحیٰ کے بعد جون کے وسط میں بجٹ پیش کیا جائے۔ حتمی تاریخ کا فیصلہ نہیں ہوا، تاہم 13 سے 16 جون کے درمیان پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس بار صوبائی حکومت وفاق سے پہلے بجٹ پیش نہیں کر رہی بلکہ وفاق کا انتظار کرے گی، اور وفاقی بجٹ کے بعد ہی بجٹ پیش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:ملکی سیکیورٹی صورت حال: حکومت نے دفاعی بجٹ میں اضافے کا فیصلہ کرلیا
انہوں نے کہا کہ اگر وفاق 10 جون کو بجٹ پیش کرتا ہے تو اس کے بعد جون کے وسط تک صوبہ بھی اپنا بجٹ پیش کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ وفاق سے پہلے بجٹ پیش کرنے سے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ تو ہو سکتی ہے، لیکن اس سے پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔ رواں مالی سال میں بھی ایسی ہی مشکلات کا سامنا ہوا تھا اور وفاقی بجٹ کے بعد تبدیلیاں کرنی پڑی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ مالی لحاظ سے 90 فیصد سے زائد وفاق پر انحصار کرتا ہے، اور وفاقی بجٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے اہداف اور اخراجات مقرر کرتا ہے۔ ایسے میں وفاق سے پہلے بجٹ پیش کرنا اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہے۔
بجٹ کا کل حجم کتنا ہوگا؟
خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق آنے والے بجٹ کا کل حجم 1.
یہ بھی پڑھیں:آئندہ بجٹ میں لگژری ٹیکس: ہائبرڈ گاڑیوں والے فائدے میں رہیں گے
ذرائع کے مطابق بجٹ میں صحت، تعلیم، بنیادی ڈھانچے، زراعت، سیاحت اور صنعتوں کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، جبکہ سماجی بہبود، بلا سود قرضوں، اور نوجوانوں کے لیے اسکیموں کے لیے بھی فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے اس بار ریفارم ایجنڈے کو بجٹ کا حصہ بنانے کی ہدایت کی ہے اور کچھ محکموں کے لیے ریفارم ایجنڈے کے تحت اضافی فنڈز بھی مختص کرنے کی ہدایت دی ہے، جس پر کام جاری ہے۔
ملازمین کی تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہوگا؟محکمہ خزانہ کے باخبر ذرائع نے بتایا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے لیے ابھی تک کوئی خوشخبری نہیں ہے۔ صوبائی حکومت مالی مشکلات کے باعث سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرنے کے حق میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز زیر غور ہے، تاہم اس کی حتمی منظوری سے پہلے وفاق کا انتظار کیا جائے گا، اور جتنا بھی اضافہ وفاق کرے گا، صوبہ اس پر عمل کرے گا۔
رواں سال بجٹ اہداف حاصل نہ ہو سکےخیبر پختونخوا حکومت رواں سال بجٹ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ محکمہ خزانہ کی جانب سے صوبائی اسمبلی کے اراکین کے لیے بجٹ بریفنگ کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں محکمہ خزانہ کے حکام نے اراکین کو آنے والے بجٹ اور رواں سال کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں:آئندہ بجٹ کی تیاریاں جاری، نان فائلرز کے لیے بُری خبر آگئی
اس دوران بتایا گیا کہ رواں سال صوبائی حکومت نے آمدنی کا تخمینہ 1750 ارب روپے مقرر کیا تھا، جبکہ مئی کے آخر تک مختلف مدات میں 1150 ارب روپے موصول ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ جون کا مہینہ ابھی باقی ہے، اس میں آمدنی کی مد میں مزید رقم موصول ہو سکتی ہے۔
تاہم دعویٰ کیا گیا کہ اس بار حکومتی کارکردگی بہتر رہی۔ اراکین کے سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ اس بار 100 ارب روپے سرپلس ہوئے۔ کہا گیا کہ رواں سال اخراجات کا تخمینہ 1650 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا، جن میں سے اب تک 1050 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
اراکین نے سوال اٹھایا کہ کیا ترقیاتی فنڈز ریلیز کیے گئے؟ تو محکمہ خزانہ حکام کا مؤقف تھا کہ حکومت نے کسی کے فنڈز نہیں روکے، بلکہ بروقت ریلیز کیے، تاہم محکموں نے مکمل طور پر فنڈز خرچ نہیں کیے۔
محکمہ خزانہ کے حکام نے بتایا کہ حکومت اس بار کفایت شعاری اختیار کرے گی اور عوامی بہبود پر توجہ دے گی۔ حکام کے مطابق اس وقت صوبے کے اکاؤنٹس میں 118 ارب روپے موجود ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تحریک انصاف خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور محکمہ خزانہ مزمل اسلم مشیر خزانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تحریک انصاف خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور انہوں نے کہا کہ محکمہ خزانہ کے خیبر پختونخوا صوبائی حکومت بجٹ کی تیاری نے بتایا کہ بجٹ پیش کر بھی پڑھیں کر رہی ہے رواں سال کے مطابق ارب روپے کے لیے کے بعد جون کے
پڑھیں:
الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم قانون کے خلاف ہے، الیکشن کمیشن
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں زیرسماعت مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات جمع کرادی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات میں کہا ہے کہ اکثریتی فیصلے میں لکھا ہے کہ تحریک انصاف عدالت کے سامنے موجود تھی اور تحریک انصاف نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے کسی فورم پر مخصوص نشستیں نہیں مانگیں، 12 جولائی کے فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کو تحریک انصاف سے بدل دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن پروگرام کے مطابق پولنگ سے قبل جمع ہوتی ہے، 12 جولائی کے فیصلے میں تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم دیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم قانون کے برخلاف ہے، 39 ارکان کو قانونی طریقے کے برعکس تحریک انصاف کا رکن قرار دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 187 کا ریلیف دائرہ اختیار سے باہر جا کر دیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے جسٹس منصور علی شاہ کے ماضی کے آرٹیکل 187 فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، الیکشن ایکٹ 94 کو کالعدم قرار دینے پر الیکشن کو سنا نہیں گیا، اکثریتی ججوں نے 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحت پر نوٹس نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ دونوں وضاحتوں سے قبل کیس 13 رکنی بینچ کے سامنے نہیں لگایا گیا، اکثریتی فیصلے میں آرٹیکل 10اے اور آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔