بی جے پی ایک سی گریڈ فلم بنا رہی ہے، جو بری طرح فلاپ ہوگی، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
گوگوئی نے سوال کیا ہے کہ اگر پاکستان جا کر انکی بیوی یا انکی طرف سے کوئی غلط کام ہوا ہے تو حکومت نے گزشتہ 11 سالوں میں کارروائی کیوں نہیں کی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت ریاست آسام میں کانگریس کے نو مقررہ صدر گورو گوگوئی نے آسام کے وزیراعلٰی ہیمنتا بسوا سرما کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہ ان کے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مبینہ تعلقات تھے۔ گورو گوگوئی نے کہا کہ وہ 12 سال پہلے صرف ایک مرتبہ پاکستان گئے تھے۔ گوگوئی نے مزید کہا کہ بی جے پی اس معاملے کو "سی گریڈ بالی ووڈ فلم" کی طرح اٹھا رہی ہے جو "بری طرح سے فلاپ ہونے والی ہے"۔ گوگوئی نے یہ بھی پوچھا کہ اگر انہوں نے کچھ غلط کیا ہے، تو بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے پچھلے 11 سالوں میں ان کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی۔
گوگوئی نے کہا کہ آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما کانگریس قیادت کے ذہنوں میں ان کی ساکھ کے بارے میں شکوک پیدا کرنے کے ارادے سے یہ الزامات لگا رہے ہیں۔ دہلی میں اکبر روڈ پر واقع کانگریس کے دفتر پر ایک پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے گورو گوگوئی نے کہا کہ الزامات لگائے جاتے ہیں لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ریاست کے لوگوں کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا۔ گوگوئی نے سوال کیا ہے کہ اگر پاکستان جا کر ان کی بیوی یا ان کی طرف سے کوئی غلط کام ہوا ہے تو حکومت نے گزشتہ 11 سالوں میں کارروائی کیوں نہیں کی۔ انہوں نے مزید پوچھا کہ حکومت اور تحقیقاتی ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں۔
گوگوئی کے ان بیانات کا جواب دیتے ہوئے ہیمنتا بسوا سرما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ آخرکار کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے اعتراف کر لیا کہ انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، لیکن واضح رہے کہ یہ صرف آغاز ہے اختتام نہیں۔ آسام کے وزیراعلٰی نے کہا کہ آگے جو کچھ ہے وہ اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی ایسی معقول بنیادی موجود ہیں، جن کی معتبر معلومات اور دستاویزی معلومات سے بھی ہوتی ہے، جو اس طرف اشارہ کرتی ہے ہیں کہ گوگوئی کے پاکستانی حکومت سے تعلقات تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آسام کی حکومت شفافیت اور جواب دہی کے لئے پُرعزم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے نہیں کی
پڑھیں:
مودی حکومت سیاسی ناکامیوں کا بوجھ "مانگ کے سندور" پر نہ ڈالیں، راگنی نایک
راگنی نایک نے سوال اٹھایا کہ اگر بی جے پی واقعی خواتین کی فکر کرتی ہے تو وہ ان عورتوں کے گھروں میں کیوں نہیں جاتی جنکے شوہر نوٹ بندی، کورونا، کسان تحریک یا معاشی دباؤ میں جان گنوا بیٹھے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی قومی ترجمان ڈاکٹر راگنی نایک نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی پر "آپریشن سندور" کے حوالے سے سخت الفاظ میں حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ "سندور" کا رنگ اور انداز مختلف ریاستوں میں مختلف ہو سکتا ہے لیکن ہر "سناتنی ہندو" شادی شدہ عورت کے لئے اس کی اہمیت ایک جیسی ہوتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی اور "سنگھ پریوار" کے لوگوں کو سندور کی یہ روحانی اور ثقافتی اہمیت سمجھ ہی نہیں آتی۔
راگنی نایک نے کہا کہ سندور صرف ایک آرائش نہیں بلکہ سہاگ، عزت، محبت، اعتماد اور سات جنموں کے بندھن کی مقدس علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی سندور جو عورت کی مانگ کو سجتا ہے، آج اسے نریندر مودی اپنی سیاست کی سطحی مہمات میں استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت نے "آپریشن سندور" کی باقاعدہ اعلان کیا ہے اور ہر گلی، ہر ضلعے میں فوجی وردی پہنے افراد کی تصاویر کے ساتھ اس کا پرچار کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق بی جے پی کا منصوبہ ہے کہ وہ نریندر مودی کے حلف لینے کے دن سے گھروں میں جا کر سندور تقسیم کرے گی۔
راگنی نایک نے سوال اٹھایا کہ اگر بی جے پی واقعی خواتین کی فکر کرتی ہے تو وہ ان عورتوں کے گھروں میں کیوں نہیں جاتی جن کے شوہر نوٹ بندی، کورونا، کسان تحریک یا معاشی دباؤ میں جان گنوا بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی بیویاں آج بھی مانگ میں سندور نہیں بھر سکتیں، کیا بی جے پی ان کے گھر جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ جب کسی سناتنی خاتون کی مانگ میں سندور اس کا شوہر بھرتا ہے یا اسے سسرال یا کسی مندر سے آشیرواد کے طور پر ملتا ہے، تو پھر حکومت کی طرف سے اجنبی مردوں کے ہاتھوں دیا گیا سرکاری سندور کس لئے اور کس کے لئے ہوگا۔
راگنی نایک نے حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ کیا بی جے پی ان خواتین سے بھی سندور بانٹے گی جنہوں نے اپنے شوہر کسان تحریک کے دوران کھو دئے۔ یا ان سے جن کے شوہر کورونا کے دوران مناسب طبی سہولت نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئے۔ انہوں نے بی جے پی کے کچھ لیڈروں کے خواتین سے متعلق بیانات پر بھی شدید اعتراض ظاہر کیا، خاص طور پر وزیر رام چندر جانگڑا اور وزیر تعلیم وجے شاہ کے بیانات کو قابل اعتراض قرار دیا۔ ان کے مطابق جب تک بی جے پی ایسے لیڈروں کو پارٹی سے باہر نہیں نکالتی، اس کے پاس خواتین کے احترام کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں بچتی۔
انہوں نے فوج کے وقار کو سیاسی مہمات میں گھسیٹے جانے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ مودی حکومت فوج کی قربانیوں پر اپنی ناکامیوں کا پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آپریشن سے قبل پاکستان کو آگاہی دی گئی، جس کی وجہ سے نقصانات ہوئے لیکن کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ راگنی نایک نے کہا کہ اگر بی جے پی واقعی خواتین کے دکھ درد میں شریک ہونا چاہتی ہے تو اسے سیاست کی بجائے انسانیت کو ترجیح دینی ہوگی۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایک چٹکی سندور کی قیمت آپ نہیں جانتے نریندر بابو۔ یہ صرف ایک جملہ نہیں بلکہ اس سیاست کی کھلی مخالفت ہے جو خواتین کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔