پاکستان کی ایک اور سفارتی کامیابی، امریکا کی بھارت کو اشتعال انگیزی سے گریز کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
امریکا نے ایک بار پھر بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف حالیہ اشتعال انگیزیوں کے بعد نئی دہلی کو علاقائی امن و استحکام برقرار رکھنے کی سخت ہدایت جاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سیز فائر کا اعلان کیوں کیا؟ سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کو بھارتی انتہا پسندوں کی دھمکیاں
سفارتی ذرائع کے مطابق واشنگٹن میں ہونے والی اہم ملاقات میں امریکا نے واضح طور پر بھارت پر زور دیا کہ وہ خطے میں کشیدگی پھیلانے سے گریز کرے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے 27 مئی سے شروع ہونے والے اپنے 3 روزہ دورے کے دوران امریکی نائب وزیر خارجہ کرسٹوفر لینڈاؤ سے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق امریکا نے دوٹوک انداز میں بھارت کو باور کرایا ہے کہ علاقائی امن کو متاثر کرنا ناقابلِ قبول ہے۔
یاد رہے کہ 6 مئی کو بھارت نے پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت کا جھوٹا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے یکطرفہ حملہ کیا، جس کے جواب میں پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے نہ صرف 5 بھارتی طیارے (جن میں 4 رافیل اور ایک ڈرون شامل تھا) مار گرائے بلکہ ایس-400 دفاعی نظام کو بھی تباہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان،افغانستان اور چین ایک ہوگئے، انڈیا شدید تنہائی کا شکار
اس کے علاوہ بھارتی میزائل داغنے والے تمام فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ان جھڑپوں کے بعد امریکا کی کوششوں سے دو طرفہ جنگ بندی عمل میں آئی جو تاحال برقرار ہے، تاہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے اشتعال انگیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔
مودی نے حالیہ بیان میں کہا تھا ’پاکستانی روٹی کھائیں ورنہ میری گولیاں تیار ہیں‘۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیملی بروس کے مطابق، ملاقات میں نائب وزیر خارجہ لینڈاؤ نے بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا، تاہم ذرائع کے مطابق انہوں نے بھارت پر جارحیت سے باز رہنے کا واضح پیغام بھی دیا۔
مارکیٹ تک رسائی اور دیگر امور پر بھی دباؤاس ملاقات میں نائب وزیر خارجہ لینڈاؤ نے بھارت سے مارکیٹ تک رسائی کو شفاف بنانے، امیگریشن اور منشیات کے خلاف تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں:’پاک انڈیا میچ یا جنگ؟‘ ٹین اسپورٹس کے مثبت اشتہار نے شائقین کے دل جیت لیے
واضح رہے کہ فروری میں سابق صدر ٹرمپ اور مودی کی ملاقات کے دوران، بھارت کو امریکا سے بے دخل کیے گئے غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کو واپس لینے پر بھی مجبور کیا گیا تھا۔
پاکستان کے لیے ایک اور سفارتی کامیابیقابلِ ذکر بات یہ ہے کہ امریکا کی طرف سے جاری کیے گئے باضابطہ بیان میں پاکستان کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، جسے پاکستان کے لیے ایک اور سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارت پر بڑھتا ہوا امریکی دباؤ اور پاکستان کا بردبار ردعمل سفارتی محاذ پر اسلام آباد کے لیے مثبت نتائج لا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ہمسایہ ملک کی اشتعال انگیزی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، اسحق ڈار
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2025ء)نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارے مشرقی ہمسایہ ملک کی حالیہ بلا اشتعال ، بلاجواز فوجی جارحیت علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،جموں و کشمیر کا حل طلب تنازعہ جنوبی ایشیا میں تنازعات کا بنیادی ذریعہ بنا ہوا ہے،سندھ طاس معاہدے جیسے بین الاقوامی معاہدوں کو موخر کرکے نئی اور خطرناک مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔ثالثی کی بین الاقوامی تنظیم (آئی او ایم ای ڈی) کی دستخطی تقریب سے خطاب میں اسحق ڈار نے کہا کہ ہمسایہ ملک نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی میں کمی کے مطالبے کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے جارحیت کی، جموں و کشمیر کا حل طلب تنازعہ جنوبی ایشیا میں تنازعات کا بنیادی ذریعہ بنا ہوا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس دیرینہ تنازعہ کے فوری حل کی اشد ضرورت ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی سختی سے پاسداری، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلوص نیت سے نفاذ، اور بین الاقوامی قانون کے مطابق امن، سلامتی اور عالمی خوشحالی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔اسحق ڈار نے کہا کہ آج نسل نو کو جنگ کی تباہ کاریوں سے بچانے کا خواب پہلے سے کہیں زیادہ دور دکھائی دیتا ہے،مقبوضہ جموں و کشمیر سے لے کر مقبوضہ فلسطینی علاقوں تک یہ دیرینہ تنازعات اور غیر ملکی قبضے کی صورتحال علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے خطرہ بنی ہوئی ہے، اس وقت پاپولزم، الٹرا نیشنلزم کی یک طرفہ قوتیں پوری طرح سے متحرک ہیں۔وزیرخارجہ نے کہاکہ مکالمے اور ثالثی کے بجائے تنازعات اور تفرقہ انگیز بیان بازی شہ سرخیوں پر حاوی ہیں، کچھ لوگ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی بھی بے دریغ خلاف ورزی کر رہے ہیں، یہ لوگ اپنے تنگ انتخابی فوائد اور تسلط پسند علاقائی عزائم کی قربان گاہ پر بین الاقوامی امن کو قربان کرنے کو تیار ہیں۔اسحق ڈار نے کہا کہ حال ہی میں ہم نے سفارتکاری، بین الاقوامی قانون اور ثالثی کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے سنگین بحران دیکھے ہیں، 1960ء کے سندھ طاس معاہدے جیسے بین الاقوامی معاہدوں کو موخر کرکے، بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، نئی اور خطرناک مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔وزیر خارجہ نے کہاکہ عوامی جمہوریہ چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں بین الاقوامی ثالثی تنظیم (آئی او ایم ای ڈی) کے قیام سے متعلق کنونشن پر اس تاریخی دستخطی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے باعث فخر ہے، عوامی جمہوریہ چین کو اس سنگ بنیاد تقریب کی میزبانی کرنے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، دستخطی تقریب بین الاقوامی ثالثی اور سفارتکاری کے دائرے میں ایک نئے دور کے آغاز کی علامت ہے۔اسحق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو آئی او ایم ای ڈی کے بانی ارکان میں شامل ہونے پر فخر ہے، ہانگ کانگ کو نئی قائم شدہ تنظیم کے صدر دفتر کے طور پر منتخب کرنا بھی قابل تعریف ہے، ہانگ گانگ ایک سپر کنیکٹر اورسپر ویلیو ایڈر کے طور پر، مشرق کو مغرب سے ملانے والا متحرک شہر ہے۔