واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو بتا دیا ہے کہ ایران پر حملے کو فی الحال روکے رکھا جائے۔میڈیارپورٹس کے مطبق ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز کیا،امریکی صدر سے اس بارے میں پوچھا گیا تھا کہ کیا واقعی انہوں نے اسرائیل کو تہران پر مذاکرات کے دوران حملے سے روکا ہے تو ان کا جواب تھا ،اچھی بات یہ ہے کہ میں اس بارے میں دیانتداری سے بات کروں کہ ہاں میں نے ایسا کیا ہے۔

(جاری ہے)

پھر ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اس بارے میں کیا کہا ،مراد یہ کہ اس کی تفصیل کیا ہی' ان کا کہنا تھا کہ ' میں نے صرف یہ کہا میرے خیال میں یہ مناسب نہیں ہوگا کہ ہم جب ان کے ساتھ بہت اچھی بات چیت کررہے ہیں تو اس دوران ہی حملہ کر دیا جائے۔ اس لیے میرا کہنا آیک ایسے وقت میں حملہ کیا جائے جب ہم حل کے بہت قریب پہنچ رہے ہیں۔ 'ٹرمپ نے مزید کہا' مئں سمجھتا ہوں وہ یعنی ایرانی ایک معاہدہ چاہتے ہیں اور اگر ہم ایک معاہدہ کر لیتے ہیں تو بہت سی زندگیاں بچ جائیں گی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

نیتن یاہو کی سفاکیت پر "یورپ کے صبر کا پیمانہ" لبریز ہو چکا ہے، امریکی اخبار کا دعوی

معروف امریکی اخبار کا لکھنا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم کیجانب سے غزہ کے مظلوم عوام کیلئے بنائی گئی تباہ کن صورتحال کی "تصاویر" نے نہ صرف یورپی رائے عامہ کو انتہائی مشتعل کر رکھا ہے بلکہ "سبز براعظم" کہلوائے جانے والے یورپ میں اسرائیل کے "انتہائی وفادار" اتحادیوں کو بھی "واضح موقف" اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی کے خلاف جاری قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم کے آغاز کو آج 2 سال ہونے کو آئے ہیں تاہم تل ابیب کے اندھے حامی یورپی رہنماؤں کے لہجے میں "ہنوز" نمایاں تبدیلی کا "عندیہ" ہی دیا جا رہا ہے۔ اس بارے معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ غزہ میں بھوکے بچوں، تباہ شدہ اسکولوں اور بے گھر ہونے والے عام شہریوں کی "لاتعداد" تصاویر نے نہ صرف یورپی رائے عامہ کو بری طرح سے مشتعل کر رکھا ہے بلکہ سبز براعظم میں موجود اسرائیل کے "انتہائی وفادار اتحادیوں" کو بھی "واضح موقف" اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ گفتگو میں یورپی یونین کے ایک سفارتکار کا کہنا تھا کہ ہم، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے مزید نظر انداز نہیں کر سکتے اور نیتن یاہو کی انتہائی "سفاکیت" پر ہمارے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو چکا ہے! امریکی اخبار کے مطابق اپنے ایک منفرد اقدام میں جرمنی، کہ جو یہودیوں کے تئیں "اپنی تاریخی ذمہ داری" کے باعث اسرائیل کی حمایت میں ہمیشہ آگے آگے رہا ہے، نے اب کھل کر تل ابیب پر تنقید شروع کر دی ہے جیسا کہ جرمن چانسلر فریڈرک مرز (Friedrich Merz) نے غزہ کے ایک اسکول، کہ جسے بے گھر فلسطینی مہاجرین کے لئے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا، پر تل ابیب کے مہلک حملے کے بعد اعلان کیا تھا کہ "شہریوں کے خلاف مزید حملوں کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا!" جرمن چانسلر کا خبردار کرنا تھا کہ اسرائیل کو ایسے مقام تک نہیں پہنچنا چاہیئے جہاں "اس کے قریبی دوست بھی اس کی حمایت کرنے کو تیار نہ ہوں!" ادھر غزہ کی پٹی میں مسلسل سنگین جنگی جرائم پر یورپی کمیشن نے بظاہر "اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین کے تجارتی تعلقات" پر نظر ثانی کا اعلان بھی کر رکھا ہے.. ایک ایسا فیصلہ کہ جو یورپی یونین میں اسرائیل کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک "نیدرلینڈز" کی قیادت میں اٹھایا گیا ہے۔ مزید برآں یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین (Ursula von der Leyen) جسے قبل ازیں تل ابیب کی کٹر حامی سمجھا جاتا تھا، نے بھی سفاک اسرائیلی فوج کے حالیہ حملوں کو "انتہائی ناگوار" قرار دیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اگرچہ یورپی یونین ابھی تک "اسرائیلی رژیم کے ساتھ باہمی تعلقات کی مکمل معطلی" پر اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکی تاہم اسپین سمیت متعدد رکن ممالک نے "ہتھیاروں کی ترسیل" کو روکنے اور "تجارتی تعاون" کی معطلی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ہسپانوی وزیر خارجہ جوزے مینوئل الواریز (José Manuel Albares Bueno) کا بھی کہنا ہے کہ "بھوک کے باعث مرنے والے بچوں کی تصاویر"، اور "سفارتکاری میں عدم دلچسپی رکھنے والی اسرائیلی رژیم"، اب بہت سے یورپی رہنماؤں کے لئے قابل تحمل نہیں رہی!! واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا کہ درایں اثناء فرانس، آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے کہ جو ایک ایسا اقدام ہے جس کی نیتن یاہو کی جانب سے واضح مخالفت بھی کی گئی ہے جس نے اس اقدام کو "دہشتگردوں کو انعام دینے" سے تعبیر کیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ یورپی یونین، اسرائیل کی سب سے بڑی تجارتی شراکتدار کے طور پر؛ اسرائیل کے خلاف ایسے ایسے "پریشر پوائنٹ" رکھتی ہے کہ جنہیں اس نے اب تک استعمال کرنے سے گریز کیا ہے تاہم، تشدد کی شدت، نیتن یاہو کا فوجی آپریشن جاری رکھنے پر اصرار اور غزہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کے اس کے کھلے منصوبے نے بہت سے یورپی دارالحکومتوں کو اپنی "اسرائیل دوستی" پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے!

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو کی سفاکیت پر "یورپ کے صبر کا پیمانہ" لبریز ہو چکا ہے، امریکی اخبار کا دعوی
  • اسرائیلی حملے سے بچاؤ کے لیے ایران جوہری معاہدہ کرے، سعودی انتباہ
  • غزہ میں جنگ بندی کے امکانات روشن، نیتن یاہو امریکی تجویز مان گئے
  • اسرائیل کے سابق وزیراعظم نے نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دے دیا
  • اسرائیل کو خبردار کیا تھا مذاکرات کے دوران ایران پر حملہ نہ کرے، ٹرمپ کا انکشاف
  • تہران کیساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے دوران اسرائیلی حملہ مناسب نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • نیتن یاہو کی نئی مشکل
  • ایران و یمن کیخلاف نیتن یاہو کی ایک بار پھر ہرزہ سرائی
  • جوہری معاہدہ مذاکرات؛ ایران کا امریکا کیساتھ مصالحت پر مشروط آمادگی کا اظہار