ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس: سپریم کورٹ نے فیصلے کی ممکنہ تاریخ دے دی WhatsAppFacebookTwitter 0 29 May, 2025 سب نیوز


اسلام آباد :سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس میں درخواست گزار ججز کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین کے جواب الجواب دلائل مکمل نہ ہوسکے جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے اس مقدمے کی سماعت کی، وکیل صلاح الدین نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ کسی جج کے تبادلے سے متعلق آئینی نکات واضح ہیں، اور مستقل ٹرانسفر کی صورت میں آرٹیکل 175 اے غیر مؤثر ہو جائے گا، ماضی میں کسی جج کا ایک ہائیکورٹ سے دوسری میں مستقل تبادلہ کی کوئی مثال موجود نہیں ہے، اور آرٹیکل 200 کے تحت صرف عبوری ٹرانسفر کی اجازت دی گئی ہے۔

صلاح الدین نے مزید کہا کہ مستقل تقرری کا اختیار صرف جوڈیشل کمیشن کے پاس ہے، اور آرٹیکل 175 اے کے تحت نئی تقرری ہی ممکن ہے، جب کہ تقرری اور تبادلہ دو الگ الگ مفہوم رکھتے ہیں، جج کے تبادلے کے لیے با معنی مشاورت ضروری ہے اور بامعنی مشاورت کے بغیر کیا گیا سارا عمل محض دکھاوا ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں معلومات کو چھپایا گیا اور غلط بیانی سے کام لیا گیا، اسلام آباد ایکٹ کے سیکشن 3 میں تقرری کی بات کی گئی ہے، جب کہ ٹرانسفر کا ذکر تک موجود نہیں ہے، انہوں نے جوڈیشل کمیشن رول 6 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں ریجن کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔

آرٹیکل 175 اے کے تحت نئی تقرری ہو سکتی ہے: جسٹس محمد علی مظہر
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں عدالت کے سامنے آئینی و قانونی نقطہ کی تشریح کا معاملہ ہے، تبادلے کے معاملے میں تین چیف جسٹسز شامل تھے، ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی، تبادلے پر جج سے رضامندی بھی لی جاتی ہے، اور آرٹیکل 175 اے کے تحت نئی تقرری ہوسکتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ کے منٹس عدالت کے پاس موجود ہیں، جنہیں دیکھا جا سکتا ہے، اس پر صلاح الدین نے جواب دیا کہ ان کے پاس میٹنگ منٹس کا کوئی خزانہ موجود نہیں ہے، جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ میٹنگ منٹس سے متعلق کچھ سوالات وہ آخر میں کریں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ فرسٹ ایمپریشن کا کیس ہے اور ہمیں مستقبل کے لیے اس مقدمے کا فیصلہ کرنا ہے، وکیل صلاح الدین نے کہا کہ پہلے راؤنڈ میں بھی انہوں نے یہی مؤقف اختیار کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے اس معاملے پر غور ہی نہیں کیا، جہاں قانون خاموش ہے، وہاں لازمی شقوں کا اضافہ نہیں کیا جا سکتا، وزیراعظم کو جو سمری بھیجی گئی اس میں کہا گیا کہ پنجاب میں ایک جج ہو گا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ تبادلے کا اختیار تو صدر پاکستان کا ہے، ججز کے ٹرانسفر کا عمل تو وزارت قانون نے شروع کیا۔

سماعت کے اختتام پر عدالت نے ججز کی سینارٹی اور ٹرانسفر سے متعلق کیس کی سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر 16 جون کو کیس کی سماعت مکمل ہو گئی تو مشاورت کے بعد شارٹ آرڈر دے دیا جائے گا۔

وکیل صلاح الدین نے عدالت سے استدعا کی کہ کل تک کیس کی سماعت مکمل کر دی جائے، تاہم جسٹس نعیم اختر افغان نے وضاحت کی کہ کل بنچ میں موجود کچھ ججز دستیاب نہیں ہوں گے، صلاح الدین نے تجویز دی کہ آج دن ایک بجے کے بعد سماعت دوبارہ رکھی جائے، لیکن جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آج سماعت مکمل نہیں ہو پائے گی کیونکہ جواب الجواب دلائل میں سوالات بھی شامل ہو جاتے ہیں، جس پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے بھی اتفاق کیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآسیان، چین، جی سی سی سربراہ اجلاس سےبین العلاقائی تعاون میں ایک نئے باب کا آغاز وزیراعظم 3 روزہ دورہ آذربائیجان کے بعد تاجکستان روانہ ہوگئے بھارتی سیکریٹری خارجہ کا دورہ امریکا ناکام، پاکستان کیخلاف کوئی حمایت حاصل نہ کرسکے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر کا رشتہ طے ہوگیا پشین: ذاتی دشمنی پر 2 گروہوں میں فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق امریکی حکومت نے چینی طلبا کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کا دورہ مکمل کر کے تاجکستان چلے گئے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو تمام سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئی ہیں۔

یہ بات انہوں نے پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ شروع سے کہہ رہے ہیں کہ شفاف ٹرائل ہونا چاہیے اور ہمیں بھی صفائی کاموقع ملنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کا تقاضہ ہے کہ تمام کیسز جس میں ایک ہی الزام ہو ایک ہی مقدمہ ہوگا،
سپریم کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کی لیکن اس پر آج تک فیصلہ نہیں ہوا۔

بیرسٹرگوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو بھی حکم دیا لیکن پھر بھی کیس نہیں روکا گیا، یہ آج تیسرا کیس ہے جس میں ہمارے رہنماؤں کو10،10سال قید کی سزا دی گئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ تمام سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئی ہیں،
عدلیہ کے متنازع فیصلوں میں آج ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی شیر پاؤ پل پرجلاؤ گھیراؤ کےمقدمے میں یاسمین راشد ،میاں محمود الرشید ،اعجاز چوہدری،عمر سرفرازچیمہ کو دس دس سال قید کی سزا سنا دی جبکہ شاہ محمود قریشی کو مقدمے سے بری کردیا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
  • نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • ’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • نور مقدم کیس: سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی