ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس: سپریم کورٹ نے فیصلے کی ممکنہ تاریخ دے دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس: سپریم کورٹ نے فیصلے کی ممکنہ تاریخ دے دی WhatsAppFacebookTwitter 0 29 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد :سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس میں درخواست گزار ججز کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین کے جواب الجواب دلائل مکمل نہ ہوسکے جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے اس مقدمے کی سماعت کی، وکیل صلاح الدین نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ کسی جج کے تبادلے سے متعلق آئینی نکات واضح ہیں، اور مستقل ٹرانسفر کی صورت میں آرٹیکل 175 اے غیر مؤثر ہو جائے گا، ماضی میں کسی جج کا ایک ہائیکورٹ سے دوسری میں مستقل تبادلہ کی کوئی مثال موجود نہیں ہے، اور آرٹیکل 200 کے تحت صرف عبوری ٹرانسفر کی اجازت دی گئی ہے۔
صلاح الدین نے مزید کہا کہ مستقل تقرری کا اختیار صرف جوڈیشل کمیشن کے پاس ہے، اور آرٹیکل 175 اے کے تحت نئی تقرری ہی ممکن ہے، جب کہ تقرری اور تبادلہ دو الگ الگ مفہوم رکھتے ہیں، جج کے تبادلے کے لیے با معنی مشاورت ضروری ہے اور بامعنی مشاورت کے بغیر کیا گیا سارا عمل محض دکھاوا ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں معلومات کو چھپایا گیا اور غلط بیانی سے کام لیا گیا، اسلام آباد ایکٹ کے سیکشن 3 میں تقرری کی بات کی گئی ہے، جب کہ ٹرانسفر کا ذکر تک موجود نہیں ہے، انہوں نے جوڈیشل کمیشن رول 6 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں ریجن کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔
آرٹیکل 175 اے کے تحت نئی تقرری ہو سکتی ہے: جسٹس محمد علی مظہر
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں عدالت کے سامنے آئینی و قانونی نقطہ کی تشریح کا معاملہ ہے، تبادلے کے معاملے میں تین چیف جسٹسز شامل تھے، ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی، تبادلے پر جج سے رضامندی بھی لی جاتی ہے، اور آرٹیکل 175 اے کے تحت نئی تقرری ہوسکتی ہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ کے منٹس عدالت کے پاس موجود ہیں، جنہیں دیکھا جا سکتا ہے، اس پر صلاح الدین نے جواب دیا کہ ان کے پاس میٹنگ منٹس کا کوئی خزانہ موجود نہیں ہے، جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ میٹنگ منٹس سے متعلق کچھ سوالات وہ آخر میں کریں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ فرسٹ ایمپریشن کا کیس ہے اور ہمیں مستقبل کے لیے اس مقدمے کا فیصلہ کرنا ہے، وکیل صلاح الدین نے کہا کہ پہلے راؤنڈ میں بھی انہوں نے یہی مؤقف اختیار کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے اس معاملے پر غور ہی نہیں کیا، جہاں قانون خاموش ہے، وہاں لازمی شقوں کا اضافہ نہیں کیا جا سکتا، وزیراعظم کو جو سمری بھیجی گئی اس میں کہا گیا کہ پنجاب میں ایک جج ہو گا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ تبادلے کا اختیار تو صدر پاکستان کا ہے، ججز کے ٹرانسفر کا عمل تو وزارت قانون نے شروع کیا۔
سماعت کے اختتام پر عدالت نے ججز کی سینارٹی اور ٹرانسفر سے متعلق کیس کی سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر 16 جون کو کیس کی سماعت مکمل ہو گئی تو مشاورت کے بعد شارٹ آرڈر دے دیا جائے گا۔
وکیل صلاح الدین نے عدالت سے استدعا کی کہ کل تک کیس کی سماعت مکمل کر دی جائے، تاہم جسٹس نعیم اختر افغان نے وضاحت کی کہ کل بنچ میں موجود کچھ ججز دستیاب نہیں ہوں گے، صلاح الدین نے تجویز دی کہ آج دن ایک بجے کے بعد سماعت دوبارہ رکھی جائے، لیکن جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آج سماعت مکمل نہیں ہو پائے گی کیونکہ جواب الجواب دلائل میں سوالات بھی شامل ہو جاتے ہیں، جس پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے بھی اتفاق کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآسیان، چین، جی سی سی سربراہ اجلاس سےبین العلاقائی تعاون میں ایک نئے باب کا آغاز وزیراعظم 3 روزہ دورہ آذربائیجان کے بعد تاجکستان روانہ ہوگئے بھارتی سیکریٹری خارجہ کا دورہ امریکا ناکام، پاکستان کیخلاف کوئی حمایت حاصل نہ کرسکے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر کا رشتہ طے ہوگیا پشین: ذاتی دشمنی پر 2 گروہوں میں فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق امریکی حکومت نے چینی طلبا کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کا دورہ مکمل کر کے تاجکستان چلے گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
سپریم کورٹ میں گورنر ہاؤس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات کا تنازع ایک بار پھر زیرِ بحث آنے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام گورنر کے اختیارات کا معاملہ: کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
قائم مقام گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے جس میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گورنر ہاؤس تک مکمل رسائی دینے کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ ایک 3 نومبر کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی رافیل کے ماڈل کو آگ لگا کر چائے کی چسکی، کامران ٹیسوری کی ویڈیو وائرل
سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گورنر ہاؤس میں داخلے اور اس کے استعمال کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
کامران ٹیسوری نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات سے متصادم ہے اور نظرثانی کا متقاضی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اویس قادر سپریم کورٹ سندھ سندھ ہائیکورٹ کامران ٹیسوری گورنر ہاؤس